شرح سود میں کمی: غیرملکی سرمایہ کاروں نے 24 دنوں میں 149 ملین ڈالر نکال لئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )شرح سود میں کمی کے اثرات سرمایہ کاری پر بھی پڑنے لگے، مارکیٹ ٹریژری بلز میں غیرملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئی ہے، جنوری 2025ءمیں اب تک غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 149 ملین ڈالر نکال لئے ہیں۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق جون 2024ءسے سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے کلیدی پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 10 فیصد پوائنٹس کی کمی کی ہے، جو 22 فیصد سے کم ہوکر جنوری 2025ءمیں 12 فیصد پر آگئی ہے۔
شرح سود میں غیرمعمولی کمی مہنگائی میں کمی اور نسبتاً بہتر بیرونی اکاو¿نٹ بیلنس کے تناظر میں کی گئی تھی۔
اس کٹوتی کے نتیجے میں قلیل مدتی سرکاری سیکورٹیز کے منافع کے مارجن میں کمی واقع ہوئی ہے، 3 ماہ اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر منافع بالترتیب 11.
مارکیٹ ٹریژری بلز کے منافع میں نمایاں کمی کے نتیجے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قلیل مدتی حکومتی سیکیورٹیز سے سرمایہ کاری واپس لینا شروع کردیا ہے اور جنوری 2025ءکے پہلے 24 دنوں کے دوران ایم ٹی بیز سے 149 ملین ڈالر نکال لئے گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق 24 جنوری 2025ءتک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری صرف 117.15 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں 32.4 ملین ڈالر کا خالص اخراج ہوا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس انخلاءکی بڑی وجہ پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی ہے جس کی وجہ سے قلیل مدتی سرکاری سیکیورٹیز کے منافع میں کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) جو طویل مدتی سرمایہ کاری کے آپشنز پیش کرتے ہیں، جنوری 2025ءکے دوران کسی بھی غیر ملکی سرمائے کو راغب کرنے میں ناکام رہے، درحقیقت جنوری 2025ءکے پہلے 24 دنوں کے دوران پی آئی بیز نے 0.875 ملین ڈالر کا بڑے پیمانے پر اخراج دیکھا، قلیل مدتی ٹی بل سیگمنٹ میں چیلنجز کے باوجود مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران سرکاری سیکیورٹیز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی مجموعی کارکردگی مثبت رہی۔
یکم جولائی 2024ءسے 24 جنوری 2025ءتک ٹی بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 1.028 ارب ڈالر رہی جبکہ واپسی 880.4 ملین ڈالر رہی جس کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 148.2 ملین ڈالر کی خالص سرمایہ کاری ہوئی۔
پی آئی بی جیسے طویل مدتی بانڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری نے زیادہ لچک دکھائی ہے۔ مالی سال 2025ء کے پہلے 7 ماہ کے دوران پی آئی بیز میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 19.604 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران 2.04 ملین ڈالر کی معمولی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔
شادی سے ایک دن قبل نوجوان لڑکی کی خودکشی، محبوب نے کلائی کاٹ لی مگر بچ گیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں ملین ڈالر قلیل مدتی کے دوران کے پہلے پی آئی
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہماری معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار عارف حبیب کا کہنا تھا کہ ہم زراعت اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں اہداف حاصل نہ کرسکے، اس وجہ سے مجموعی جی ڈی پی کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال کسانوں کی معیشت بری طرح متاثر رہی، زرعی اجناس کی قیمتوں میں بہت کمی آئی ہے، حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیدا وار کے لیے راضی کرنا ہوگا، زراعت میں ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور پیدا وار بڑھائی جائے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلیے کاسٹ آف پروڈکشن کو کم کیا جائے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام زرعی اجناس کے لیے سپورٹ پرائسز کی اجازت نہیں دیتا، ایسی پالیسی بننی چاہییں کہ کسانوں اور حکومت دونوں کے لیے ون ون کنڈیشن ہو، پچھلے سالوں میں منہگائی بہت زیادہ بڑھی، منہگائی کی وجہ سے انڈسٹریز اپنی صلاحیت کے لحاظ سےکم کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے ٹیکس ریٹ میں تبدیلی ہوئی، انرجی کاسٹ بھی بڑھی، تعمیراتی سامان بنانے والی انڈسٹریز بھی اپنی پیداواری صلاحیت سے کم پر چل رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہوئی جس وجہ سے ڈیمانڈ میں کمی ہوئی، ایسی پالیسیز بنائی جائیں کہ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہو، انڈسٹریز کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت نہیں، صنعت نے اپنی پیداواری صلاحیت کو طلب سے مطابقت دی۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پچھلے سال زراعت میں پیچھے رہے، اسی لیے معاشی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہوسکا، پچھلے سال گندم کی قیمت گری جس کی وجہ سے کسان کے پاس اگلی فصل کے لیے سرمایہ کاری کم رہی، پیداواری لاگت کم ہوگی تو کسان کے لیے مواقع بڑھے گی، کسان کو فصل کے لیے فنانسنگ اور اچھے بیج کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، ملکی صنعتیں اپنی صلاحیت سے کم پیداوار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوئی ہے،کنسٹرکشن کے لیے وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنا دی ہے، نئے سال میں گروتھ کا مناسب سا ہدف رکھا گیا ہے، بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی باتیں ہورہی ہیں، شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں ٹیکس ریٹ سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس میں کمی جائے۔
عارف حبیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا کام گندم کی قیمت طے کرنا نہیں، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا ہے، چاول کی قیمت کا حکومت تعین نہیں کرتی، چاول اوپن مارکیٹ کے اصول پر دستیاب ہوتا ہے۔
معروف صنعتکار کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، مارگیج فنانسنگ کو سپورٹ کیا جائے، پاکستان میں مارگیج فنانسنگ کا رجحان کافی کم ہے، مجھے مارگیج فنانسنگ میں کافی سکوپ نظر آتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مارگیج فنانسنگ پر توجہ دی گئی تو مثبت نتائج آئیں گے۔
ماہر معاشی امور خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ10 مئی کو جو آپ نے کیا اس کے بعد آپ کے پاس انٹرنیشنل کریڈیبیلیٹی ہے، حکومت کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے انہیں پرکشش مواقع دینے چاہئیں، حکومت کی موجودہ پالیسی ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو سزا دینے کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا ہے، کپاس کی پیدا وار مشکل سے 6 سے 7 ملین بیلز ہے، بھارت کپاس کی پیدار دو گنا کر چکا ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وفاقی اور صوبائی سطح پر کمزور ہے، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرنا حکومت کاکام ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال چاول کی ایکسپورٹس بہت زیادہ رہیں، ریسرچ بتاتی ہیں کہ چاول کی پیداوار بہت بہتر ہے، بجٹ میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے آر اینڈ ڈی کے لیے رقم مختص کرنا ہوگی، کپاس امپورٹ کرنے سے امپورٹ بل دو سے تین فیصد بڑھ جائےگا۔
خاقان نجیب کا کہنا تھا تیل کی قیمت دنیا بھر میں کم ہے، بجلی کی قیمت کم ہوئی، شرح سود میں کمی ہوئی، پاکستان کی اکنامی گروتھ کے لیے اچھی نہیں ہے، ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے لوگوں کو ترغیب دی جائے، 78 روپےکی پیٹرولیم لیوی سے بچنےکے لیے پمپس پر کارڈ سے پےمنٹ لی جائے۔
قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
مزید :