وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گوادر پورٹ کو کمرشل بنیادوں پر آپریشنلائز کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کردی۔ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل کرنے کی ہدایت کی جو گوادر پورٹ کو ایک جدید اور مکمل فعال بندرگاہ بنانے کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرےگی۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے گوادر پورٹ کی افادیت سے آگاہی کے حوالے سے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کرنے کے احکامات جاری کیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ گودار پورٹ کے حوالے سے بہترین مارکیٹنگ اور آگاہی کی حکمت عملی بنائی جائے اور گوادر پورٹ کے حوالے سے سفارتی کوششیں تیز کی جائیں۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر پورٹ سے کی جانے والی درآمدات اور بر آمدات کی تفصیل بھی طلب کرلی۔

وفاقی کابینہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے گوادر پورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ 50 ہزار ڈیڈویٹ ٹنیج (Deadweight tonnage) تک کے جہازوں کے لیے خلیج فارس تک کم خرچ اور کم وقت میں رسائی مہیا کرنے اور خلیجی ممالک تک ٹرانس شپمینٹ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مزید برآں یہ بندرگاہ بلوچستان کے کان کنی اور ایکواکلچر کے شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرےگی۔ اس بندر گاہ سے چین کے مغربی علاقے اور وسطی ایشیائی ریاستیں مستفید ہو سکیں گی۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گوادر فری زون کو تمام وفاقی، صوبائی اور لوکل ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ گوادر فری زون کے رولز بھی بنائے جا چکے ہیں۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2018 سے 2022 کے دوران گوادر پورٹ کی ڈریجنگ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت برتی گئی جس سے بندرگاہ کی گہرائی شدید متاثر ہوئی تاہم 23-2022 میں گودار پورٹ کی ڈریجنگ کا کام مکمل کرلیا گیا جس کے بعد گوادر پورٹ کی گہرائی بحال ہو چکی ہے۔ گوادر پورٹ پر تمام یوٹیلیٹیز کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گوادر میں عوامی فلاح کی کئی منصوبے بھی قائم کیے گئے ہیں جن میں پاک چین فرینڈ شپ اسپتال، گودار انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، پاک چین پرائمری اسکول، گوادر لائیو لی ہڈ پراجیکٹ، گوادر فشریز پراسسینگ اینڈ ایکسپورٹ زون اور گوادر سولر پارک وغیرہ شامل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت گودار کو پاکستان ریلویز کی مین لائین M-4 سے منسلک کرنے کے لیے ریل لنک پر کام کررہی ہے۔ گوادر سے کوئٹہ شاہراہ 2018 میں مکمل کی جاچکی ہے، جس سے تربت، ہوشاب اور پنجگور سمیت دیگر علاقے بھی مستفید ہورہے ہیں۔ مزید برآں موٹر وے ایم 8 (گوادر۔ ہوشاب۔ رتو ڈیرو) کے بقیہ حصے کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے تاکہ گوادر کو سکھر سے منسلک کیا جاسکے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گوادر اور کوئٹہ کا رابطہ مزید بہتر بنانے کے لئے نوکنڈی سے ماشخیل تک سڑک زیر تعمیر ہے جبکہ ماشخیل سے پنجگور تک سڑک پر کام کا آغاز جلد کیا جا رہا ہے۔ گودار ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کا کام تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ گودار سیف سٹی کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے گوادر پورٹ پر کارگو انسپکشن کی سہولت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کی تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بریفنگ کو سراہتے ہوئے گوادر پورٹ کو کمرشل بنیادوں پر آپریشنلائز کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews برآمدات درآمدات شہباز شریف گوادر پورٹ وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ اجلاس وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برا مدات درا مدات شہباز شریف گوادر پورٹ وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ اجلاس وی نیوز گوادر پورٹ کو نے گوادر پورٹ شہباز شریف نے کے حوالے سے کرنے کے لیے اجلاس کو کی ہدایت پورٹ کی کیا جا

پڑھیں:

رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق

رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

کراچی(آئی پی ایس ) پاکستان میں رومانیا کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹونیسکو نے وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایگزیبیشن اینڈ کانفرنس کے موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ بورڈ میں ایک اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان اور رومانیا کے درمیان بحری اور تجارتی تعاون کو مزید فروغ دینا تھا۔ملاقات کے دوران دونوں جانب سے بحری شعبے میں مزید مضبوط شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ دونوں ممالک کی جغرافیائی اہمیت نمایاں ہییورپ کے لیے بحیرہ اسود کا گیٹ وے، پورٹ آف کنسٹانسا، اور جنوبی ایشیا و مشرق وسطی کا اہم بحری مرکز، کراچی پورٹ۔ گفتگو میں پورٹ آپریشنز، تجارتی سہولیات اور لاجسٹکس میں تعاون بڑھانے پر توجہ دی گئی، تاکہ علاقائی رابطہ کاری اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے باہمی فائدہ مند شراکت داریوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔ملاقات میں پورٹ آف کنسٹانسا اور کراچی پورٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی، جس پر دونوں فریق پہلے ہی اتفاق کر چکے ہیں اور جس پر جلد دستخط کیے جائیں گے۔ یہ معاہدہ طویل المدتی تعاون کے لیے فریم ورک فراہم کرے گا، جس میں پورٹ مینجمنٹ، انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ڈیجیٹل لاجسٹکس اور تکنیکی مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ یورپ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت کے بہتر راستے پیدا ہوں گے۔ اس میں پائیداری، گرین پورٹ ٹیکنالوجیز اور موثر کارگو ہینڈلنگ کے مشترکہ اقدامات بھی شامل ہوں گے۔دونوں جانب سے جدید کارگو ہینڈلنگ، اسمارٹ پورٹ ٹیکنالوجیز کے استعمال اور کسٹمز و شپنگ سسٹمز کی بہتری کے ذریعے لاجسٹکس اور پورٹ انفراسٹرکچر کی ترقی پر غور کیا گیا۔ کنسٹانسا پورٹ کے کثیرالمواصلاتی نظام جس میں سمندر، ریل اور سڑک کے ذریعے نقل و حمل شامل ہے کو کراچی پورٹ کے عالمی سپلائی چین سے انضمام کے لیے ایک مثالی ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا۔

مزید برآں، انسانی وسائل کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کو بحری ترقی کا بنیادی ستون قرار دیا گیا۔ اس سلسلے میں کے افسران اور تکنیکی عملے کے لیے تربیتی اور تبادلہ پروگرام شروع کرنے پر بات چیت ہوئی، جن میں پورٹ مینجمنٹ، میری ٹائم سیفٹی، ماحولیاتی معیار، اور ڈیجیٹل لاجسٹکس و کارگو ٹریکنگ شامل ہوں گے۔ اس تعاون کے نتیجے میں جدید بندرگاہی نظام کو چلانے کے قابل تربیت یافتہ عملہ تیار ہوگا۔فریقین نے نجی شعبے کی شمولیت، بندرگاہی سرمایہ کاری، اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی بات کی۔ بہتر پورٹ تعاون سے جنوبی ایشیا، یورپ اور وسطی ایشیا کے درمیان نئے تجارتی راستوں کی راہ ہموار ہوگی، جس سے پاکستان کی عالمی بحری تجارت میں اہمیت بڑھے گی اور رومانیا کو ایشیائی مارکیٹس تک بہتر رسائی حاصل ہوگی۔سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹونیسکو نے کہا کہ رومانیا پاکستان کے ساتھ پائیدار اقتصادی اور سفارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے اور کنسٹانسا اور کراچی کے درمیان بحری تعاون ہمارے خطوں کو تجارت، جدت اور دوستی کے ذریعے قریب لانے کی عملی مثال ہے۔ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے جلد ایم او یو پر دستخط کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور بحری شعبے کے ساتھ ساتھ اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی تعاون کو بھی فروغ دینے کا عہد کیا۔ یہ ملاقات پاکستان اور رومانیا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاس تھی، جو خوشحالی، رابطہ کاری اور باہمی اعتماد کے مشترکہ مقاصد سے جڑے ہوئے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال ماحولیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30کانفرنس ، وزیراعظم نے نمائندگی کیلئے مصدق ملک کو نامز دکر دیا غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائیگا، وفاقی وزیر بحری امور
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کی عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کی منظوری
  • پنجاب میں عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • رومانیا کے سفیر کی وفاقی وزیر جنید انور چوہدری اور چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ عتیق الرحمن سے ملاقات، دوطرفہ بحری تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • پورٹ قاسم پر چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے تیار جیٹی دینے کا فیصلہ