وزیراعظم کی گوادر پورٹ کو کمرشل بنیادوں پر آپریشنلائز کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے گوادر پورٹ کو کمرشل بنیادوں پر آپریشنلائز کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کردی۔ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل کرنے کی ہدایت کی جو گوادر پورٹ کو ایک جدید اور مکمل فعال بندرگاہ بنانے کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرےگی۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے گوادر پورٹ کی افادیت سے آگاہی کے حوالے سے انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ گودار پورٹ کے حوالے سے بہترین مارکیٹنگ اور آگاہی کی حکمت عملی بنائی جائے اور گوادر پورٹ کے حوالے سے سفارتی کوششیں تیز کی جائیں۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر پورٹ سے کی جانے والی درآمدات اور بر آمدات کی تفصیل بھی طلب کرلی۔
وفاقی کابینہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے گوادر پورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر پورٹ 50 ہزار ڈیڈویٹ ٹنیج (Deadweight tonnage) تک کے جہازوں کے لیے خلیج فارس تک کم خرچ اور کم وقت میں رسائی مہیا کرنے اور خلیجی ممالک تک ٹرانس شپمینٹ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مزید برآں یہ بندرگاہ بلوچستان کے کان کنی اور ایکواکلچر کے شعبوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرےگی۔ اس بندر گاہ سے چین کے مغربی علاقے اور وسطی ایشیائی ریاستیں مستفید ہو سکیں گی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گوادر فری زون کو تمام وفاقی، صوبائی اور لوکل ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ گوادر فری زون کے رولز بھی بنائے جا چکے ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2018 سے 2022 کے دوران گوادر پورٹ کی ڈریجنگ کے حوالے سے مجرمانہ غفلت برتی گئی جس سے بندرگاہ کی گہرائی شدید متاثر ہوئی تاہم 23-2022 میں گودار پورٹ کی ڈریجنگ کا کام مکمل کرلیا گیا جس کے بعد گوادر پورٹ کی گہرائی بحال ہو چکی ہے۔ گوادر پورٹ پر تمام یوٹیلیٹیز کی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گوادر میں عوامی فلاح کی کئی منصوبے بھی قائم کیے گئے ہیں جن میں پاک چین فرینڈ شپ اسپتال، گودار انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن، پاک چین پرائمری اسکول، گوادر لائیو لی ہڈ پراجیکٹ، گوادر فشریز پراسسینگ اینڈ ایکسپورٹ زون اور گوادر سولر پارک وغیرہ شامل ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت گودار کو پاکستان ریلویز کی مین لائین M-4 سے منسلک کرنے کے لیے ریل لنک پر کام کررہی ہے۔ گوادر سے کوئٹہ شاہراہ 2018 میں مکمل کی جاچکی ہے، جس سے تربت، ہوشاب اور پنجگور سمیت دیگر علاقے بھی مستفید ہورہے ہیں۔ مزید برآں موٹر وے ایم 8 (گوادر۔ ہوشاب۔ رتو ڈیرو) کے بقیہ حصے کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے تاکہ گوادر کو سکھر سے منسلک کیا جاسکے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گوادر اور کوئٹہ کا رابطہ مزید بہتر بنانے کے لئے نوکنڈی سے ماشخیل تک سڑک زیر تعمیر ہے جبکہ ماشخیل سے پنجگور تک سڑک پر کام کا آغاز جلد کیا جا رہا ہے۔ گودار ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کا کام تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ گودار سیف سٹی کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے گوادر پورٹ پر کارگو انسپکشن کی سہولت کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کی تجاویز پیش کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بریفنگ کو سراہتے ہوئے گوادر پورٹ کو کمرشل بنیادوں پر آپریشنلائز کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews برآمدات درآمدات شہباز شریف گوادر پورٹ وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ اجلاس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برا مدات درا مدات شہباز شریف گوادر پورٹ وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ اجلاس وی نیوز گوادر پورٹ کو نے گوادر پورٹ شہباز شریف نے کے حوالے سے کرنے کے لیے اجلاس کو کی ہدایت پورٹ کی کیا جا
پڑھیں:
وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر براۓ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔
ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔
اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔
صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔