5000 کا نوٹ اصلی ہے، یا نقلی؟ پہچان جانیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں بھی جعلی کرنسی مارکیٹ میں گردش کرتی ہے آج ہم آپ کو 5 ہزار روپے مالیت کے اصلی نوٹ کی پہچان بتائیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان 10 روپے سے 5000 روپے مالیت تک کے نوٹ جاری کرتا ہے۔ لیکن مارکیٹ میں آئے دن جعلی نوٹوں کی گردش کی خبریں بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ اگر بڑی مالیت کا جعلی نوٹ کسی کو ملے تو اس کو مالی نقصان کے ساتھ شدید ذہنی کوفت اور بعض اوقات ناقابل یقین غیر متوقع حالات سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔
اسٹیٹ بینک جو بھی نوٹ جاری کرتا ہے۔ اس کے کچھ خصوصی حفاظتی فیچرز نوٹ کی سطح پر ہوتے ہیں جن کے ذریعہ نوٹ کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہنچان با آسانی ہو سکی ہے۔
5000 روپے کی خصوصیات:
1۔ اس مالیت کے نوٹ پر بڑھا ہوا واٹر مارک ہوتا ہے۔
2۔ شیروانی میں قائداعظم کی تصویر 5000 روپے کے نوٹ کے اوپر بائیں جانب دکھائی دیتی ہے۔
3۔ الیکٹرو ٹائپ واٹر مارک ہوتا ہے۔
4۔ نوٹ کی قیمت قائداعظم کی تصویر کے نیچے دکھائی دیتی ہے۔
5۔ ونڈو سیکیورٹی تھریڈ
اصلی نوٹ کی پہچان کیسے کریں؟
5000 روپے کے نوٹ پر کاغذ میں جزوی طور پر سرایت شدہ ونڈو سیکیورٹی تھریڈ نوٹ کے اوپری بائیں جانب اوپر سے نیچے تک چلتا ہے۔ دھاگے میں فرق کا ہندسہ ‘5000’ دیکھا جا سکتا ہے۔ دھاگا نوٹ کے آگے چاندی کے نشانات کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
نوٹ کی مالیت کا عدد جزوی طور پر اوپر بائیں اوپر اور جزوی طور پر ریورس دائیں اوپر ظاہر ہوتا ہے جو روشنی کے ذریعے دیکھنے پر ایک بہترین شکل میں نظر آتا ہے۔
اینٹی اسکین اور اینٹی کاپی لائن پیٹرن نوٹ پر ظاہر ہوتے ہیں، جو صحیح نوٹ کی اسکیننگ اور فوٹو کاپی کو روکتے ہیں۔
جب نوٹ کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے تو پوشیدہ فرق کا ہندسہ پورٹریٹ کے دائیں جانب عمودی طور پر ظاہر ہوتا ہے۔
آپٹیکل ویری ایبل انک (OVI) کے پرنٹنگ ڈیزائن میں گھرا ہوا چاند اور پانچ کونوں والا ستارہ نوٹ کے اوپری دائیں طرف ظاہر ہوتا ہے۔ جب نوٹ کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے تو OVI ڈیزائن کا رنگ سبز سے سنہری اور سنہری سے سبز ہوتا ہے۔
جیومیٹریکل پیٹرن کے تحت آرائشی نمونے نوٹ کے سامنے نظر آتے ہیں۔ نوٹ پر نام کے ساتھ فیصل مسجد، اسلام آباد کا نقشہ نظر آتا ہے۔ نوٹ کے نیچے بائیں جانب ‘اسٹیٹ بینک آف پاکستان’ کی مہر نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ نوٹ میں اس کی پرنٹنگ کا سال چیک کریں۔
اوپر بائیں جانب عمودی طور پر تین ابھرے ہوئے حلقے نظر آتے ہیں جو بصارت سے محروم افراد کو نوٹ کی قدر پہچاننے کے قابل بناتے ہیں۔
Intaglio لائنیں نوٹ کے دائیں اور بائیں جانب ظاہر ہوتی ہیں۔ اردو ہندسوں میں فرق دائیں اور بائیں اوپر ظاہر ہوتا ہے جبکہ انگریزی میں فرق دائیں نیچے ظاہر ہوتا ہے۔
سابقہ کے ساتھ سات ہندسوں کا سیریل نمبر نوٹ کے اوپر دائیں اوپر اور واٹر مارک کے نیچے بائیں طرف ظاہر ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ نوٹ کے مرکزی رنگ میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان یاسین انور کے دستخط ‘گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان’ کے اوپر چھپے ہوتے ہیں۔
آپ 5 ہزار سمیت تمام مالیت کے اصلی نوٹ کی پہچان کے لیے اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ یہ ویڈیو بھی دیکھ سکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان ریلویز کا ٹرنیوں کے کرایوں میں اضافے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے نوٹ نوٹ کی نوٹ پر
پڑھیں:
محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دلانے کے امور زیرِ بحث ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر بلدیاتی نظام، وفاقی و صوبائی مالیاتی امور اور امن و امان کے بعض سوالات پر واضح مؤقف پیش کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بلدیاتی نظام ایک ایسا موضوع ہے جس پر صوبے خود قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھی ایسی قرارداد بھیجی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ ان کے الفاظ میں،
’جیسے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، ویسے ہی مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ ہونا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیے کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وہ صدرِ پاکستان اور وزیرِ اعظم تک اس پیغام کو پہنچائیں گے اور اس معاملے پر کسی قسم کی اختلاف رائے کو مناسب نہ سمجھا جانا چاہیے۔ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو براہِ راست شق شامل نہ بھی کی گئی تو بعد میں اس کی شق شامل کرانے کے مواقع موجود ہوں گے۔
مالیاتی امور پر اسپیکر نے سوال اٹھایا کہ این ایف سی کے فنڈز صوبوں کو دینے کے بعد کیا وفاق کے پاس اتنی گنجائش رہ جاتی ہے کہ وہ اپنا کام چلا سکے؟ انہوں نے زور دیا کہ جن قرضوں کی ادائیگیاں وفاق کر رہا ہے، اُن میں صوبوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو جرائم کی بنیاد پر تحریکِ انصاف کے بانی جیل میں ہیں، ان جرائم کی جانچ ہونی چاہیے لیکن وہ کسی کو طویل عرصے قید میں رکھنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے اظہارِ خیال میں سنگین مثالیں دیتے ہوئے کہا:
’اگر کسی کی خواہش ہے کہ میرا گھر جلا دے تو اس کی بھی آزادی ملنی چاہیے؟ پوری تاریخ کے ورثے کو جلا کر رکھ دینا چاہیے، کیا اس کی آزادی ملنی چاہیے؟ کیا آپ کو یہ آزادی بھی چاہیے کہ شہیدوں کے مجسمے اڑا دیے جائیں؟‘
یہ بھی پڑھیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
علاوہ ازیں، اسپیکر نے ٹریفک اور قانون نافذ کرنے والے محکموں سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف خبروں کو ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈمپر مافیا کی بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانا چاہیے تاکہ شہریوں کو آسانی اور حفاظت میسر ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ستائیسویں آئینی ترمیم