ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے رقبے کا موازنہ اپنی میز پر رکھے پین سے کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا زمینی رقبہ بہت کم ہے جو کہ درست نہیں۔
عرب میڈیا کی جانب سے ٹرمپ کی پریس کانفرنس کی ویڈیو کلپ جاری کی گئی ہے جس میں صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ ٹرمپ ماضی میں کہتے آئے ہیں کہ اسرائیل کا رقبہ بہت کم ہے، تو کیا وہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے کی حمایت کرتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں تو بات نہیں کریں گے لیکن یہ ضرور ہے کہ اسرائیل کا رقبہ بہت کم ہے اور زمینی علاقے کے اعتبار سے اسرائیل بہت چھوٹا ملک ہے۔
یہ کہتے ہوئے ٹرمپ نے اپنی میز پر رکھا پین اٹھایا اور اسے میز کے ساتھ اس طرح لگایا جس سے پین کا صرف اوپری حصہ نظر آرہا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ میری یہ میز مشرق وسطیٰ ہے اور پین کا جتنا حصہ نظر آرہا ہے وہ اسرائیل ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے یہ فرق بہت زیادہ ہے، یہ مثال بہت حد تک درست ہے، ٹرمپ نے کہا کہ یہ زمین کا بہت ہی چھوٹا ٹکڑا ہے اور اس میں انہوں جو کچھ حاصل کیا ہے وہ بہت حیرت انگیز ہے۔
ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ برقرار رہ سکے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو امریکا کے دورے پر ہیں اور وہ آج امریکی صدر سے ملاقات بھی کریں گے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو ہفتے کے اختتام تک امریکا میں ہی رہیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرمپ نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔