سعودی عرب جانیوالےمسافروں کیلیے ویکسین لازمی قرار،لاہور میں قلت کے سبب زائرین پریشان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور: حکومت نے پاکستان سے سعودی عرب جانے والے مسافروں کیلیے پولیو اور گردن توڑ بخار کی ویکسین لازمی قرار دے دی گئی تاہم لاہور ائیرپورٹ پر ویکسین کی قلت کے باعث عمرہ زائرین کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی عرب کی جنرل ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری نیا ہدایت نامے میں سعودی عرب آنے والے تمام مسافروں کو پولیو اور گردن توڑ بخار کی ویکسین کا سرٹیفکیٹ لازمی قراردی گئی ہے۔
ہدایت نامے کے مطابق سفر سے 10 روز قبل حاصل کیا جانے والا پولیواور گردن توڑ بخار کا سرٹیفکیٹ کارآمد ہوگا، ہدایت نامہ ملتے ہی پی آئی اے سمیت دیگر نجی ائیر لائنز نے نئی ہدایات ملتے ہی اس پروسس کو مکمل کرانے کے لیے عملی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ دوسری جانب لاہور میں سرکاری مراکز برائے حفاظتی ٹیکہ جات پر بھی ویکسین دستیاب نہیں، میڈیکل اسٹورز پر زائرین بلیک میں ویکسین کے لیے نام اندراج کروانے پر مجبور ہوگئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تغیرات اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد کے بڑے اسپتالوں میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، بدن درد اور دیگر وائرل علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں مریضوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں کھانسی، نزلہ، چیسٹ انفیکشن اور وائرل بخار کے کیسز زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدلتے موسم نے مچھروں کی افزائش کے عمل کو تیز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بعض مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن اور میڈیکل مانیٹرنگ فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی کے مریضوں میں بخار کی شدت 104 سے 105 درجے تک پہنچ جاتی ہے اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض عام طور پر رات کے وقت کپکپی، پسینہ اور بخار کی شکایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چکن گونیا کے مشتبہ کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی دواؤں (پین کلرز) کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں، کھلے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، اور مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کو معمول بنائیں۔ ساتھ ہی مریضوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔