انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی 2025 میں 23 فروری کو دبئی میں شیڈول پاکستان اور بھارت کے میچ کے فروخت ہونے والے ٹکٹس کی کُل قیمت سامنے آگئی۔

رپورٹ کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاک بھارت میچ کے ٹیکس 3 ارب 40 کروڑ روپے میں فروخت ہوئے ہیں، پاک بھارت میچ کی ٹکٹوں کی قیمت 500 درہم سے 12ہزار 500 درہم تک تھی۔

رپورٹ کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے دبئی میں تمام میچز کے ٹکٹس 88.

55 ملین درہم میں فروخت ہوچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں 25 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

یاد رہے کہ چمپئینز ٹرافی 2025 کے میچز کا انعقاد پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں ہوگا، ایونٹ کا آغاز 19 فروری سے کراچی میں ہوگا جبکہ اختتام 9 مارچ کو ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی

پڑھیں:

قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟

صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔

ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔

حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔

دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔

گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
  • ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • ایشیا کپ ستمبر میں اپنے شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان
  • بگ باس 19 کی میزبانی کے لیے سلمان خان کتنے کروڑ لیں گے؟
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • 173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری