Daily Mumtaz:
2025-06-12@09:16:46 GMT

مجھے بابر اعظم پر کرش ہے: دعا زہرا کا اعتراف

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

مجھے بابر اعظم پر کرش ہے: دعا زہرا کا اعتراف

پاکستان شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ و ماڈل دعا زہرہ نے اعتراف کیا ہے کہ اُن کا بابر اعظم پر کرش ہے۔

دعا زہرا نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُن سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ کو اپنے لیے کس طرح کے ہمسفر کی تلاش ہے؟

اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسا لڑکا چاہیے جو سچا اور ایماندار ہو، ہر طرح کی صورتحال میں میرا ساتھ دے مجھ سے جھوٹ نہ بولے اور نہ ہی مجھ سے باتیں چھپائے۔

اداکارہ نے کہا کہ شکل و صورت میں بس اتنا خوبصورت ہو کہ میرے ساتھ اچھا لگے، مالی حالات سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ میں خود بھی کماتی ہوں تو میں گزارا کر لوں گی۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ مجھے کرکٹ بہت زیادہ پسند ہے۔

دعا زہرا نے پسندیدہ کرکٹر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے کرکٹر بابر اعظم بہت زیادہ پسند ہیں اور ان پر میرا کرش بھی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ مجھے کرکٹ بہت پسند ہے شاید اس لیے بابر اعظم پسند ہیں اور جب لوگ سوشل میڈیا پر ان کو ٹرول کرتے ہیں تو مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا۔

اداکارہ نے شو کے دوران سوشل میڈیا صارفین سے یہ درخواست بھی کی کہ براہ کرم، بابر اعظم کو ٹرول نہ کیا کریں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہ مجھے

پڑھیں:

پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے امریکا کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

امریکی فوج کے اعلیٰ ترین حلقوں سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو ایک مرتبہ پھر سراہا گیا ہے اور اس بار یہ اعتراف امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا کی جانب سے سامنے آیا ہے، جنہوں نے کھل کر پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اور قابلِ بھروسا شراکت دار قرار دیا ہے۔

ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اس کا کردار قابلِ قدر ہے۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان آج کی دنیا میں بدستور ایک فعال خطرہ ہے، مگر پاکستان کی مربوط حکمت عملی نے اس خطرے کو بڑی حد تک محدود کرنے میں مدد دی ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں نہ صرف داعش خراسان کو زبردست دھچکا پہنچا، بلکہ اس تنظیم کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار بھی کیا گیا۔

جنرل کوریلا کے مطابق اس اشتراکِ عمل کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا گیا اور اس میں سب سے اہم کامیابی ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تھی، جسے بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس اہم کارروائی کی اطلاع بذاتِ خود پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنرل کوریلا کو دی، جو اس سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور تعاون کا عملی مظہر ہے۔

جنرل کوریلا نے پاکستان کی جانب سے محدود وسائل کے باوجود انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کیے گئے اقدامات کو انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متحرک ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پاکستان نے عملی کارروائیاں کر کے اس تنظیم کی کمر توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مزید برآں جنرل کوریلا نے واضح کیا کہ صرف 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان پے در پے حملوں کے باوجود پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے محاذ پر نہ صرف ثابت قدمی دکھائی ہے بلکہ مسلسل کارروائیوں کے ذریعے خطرات کو محدود کیا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے اور تنظیم کے متعدد نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے۔ جنرل کوریلا نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی کوششوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے مجموعی منظرنامے کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر جنرل کوریلا نے امریکا کی جنوبی ایشیائی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو بیک وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضروری امر نہیں کہ بھارت کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔ اس بیان سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ امریکا خطے میں توازن برقرار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بیک وقت مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سرخیوں کیلئے مجھے کال کریں! سکندر سے متعلق بیان پر عماد کی وضاحت
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کو فرحت اللہ بابر کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم
  • ( بگ بیش لیگ ) بابر اعظم ودیگر کرکٹرز کو این او سی حاصل
  • پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف
  • برطانیہ کیجانب سے 2 انتہاء پسند صیہونی وزراء پر پابندیاں عائد
  • ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، وزیر خزانہ کا اعتراف
  • فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
  • جی ایم سی راجوری میں گائے کی تصویر شیئر اور پسند کرنے پر تین طلباء پر پابندی
  • متحدہ مستقل قومی مصیبت ہے‘مجھے چونالگانا نہیں آتا‘میئر
  •  "واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی"فرحت اللہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا