حکومت کا بیرون ملک ملازمت کیلئے 10 لاکھ روپے تک قرض دینے کا اعلان، شرائط بھی بتادی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری 2025ء ) حکومت کی جانب سے بیرون ملک ملازمت کیلئے 10 لاکھ روپے تک قرض فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی شرائط بھی سامنے آچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے وزیرِاعظم یوتھ لون پروگرام کے تحت بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ قرضہ بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کی تربیت، سفری ویزہ اور رہائشی اخراجات کے لیے دیا جائے گا۔
سٹیٹ بینک سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ 21 سے 45 سال کی عمر کے پاکستانی شہری یہ قرض حاصل کرسکتے ہیں، جس کے لیے درخواست گزار کے پاس بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کا تصدیق شدہ نوکری کا لیٹر موجود ہونا ضروری ہے، اس کے علاوہ قرض حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو یہ وضاحت بھی کرنی ہوگی کہ وہ یہ رقم کہاں اور کس مقصد کے لیے استعمال کرے گا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ قرض کی مدت پانچ سال ہوگی اور اس پر رائج الوقت شرحِ سود سے تین فیصد زیادہ سود بھی ادا کرنا ہوگا، حکومت کی جانب سے یہ قرض درخواست گزار اور پاکستان میں اس کے کسی قریبی رشتہ دار کے نام پر مشترکہ طور پر جاری کیا جائے گا، یعنی بیرون ملک جانے والے شخص کے خاندان کے کسی فرد کو ضامن بننا ہوگا، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ قرض کن کن بینکوں سے دستیاب ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کے بعد ویزہ فیس، سفری اخراجات، ٹکٹ اور ابتدائی رہائش کے اخراجات جیسے مالی مسائل ہوتے ہیں، حکومت کی جانب سے دیا جانے والا یہ قرض بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے اس ضمن میں مددگار ثابت ہوگا، حکومت کے اس اقدام سے بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرون ملک ملازمت کے کے لیے یہ قرض
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔