ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر حماس اور فلسطینیوں کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر حماس اور فلسطینیوں کا سخت ردعمل WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی خود مختاری پر قدغن لگانے والے بیان نے دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ ٹرمپ نے واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں غزہ پر طویل المدتی قبضے اور فلسطینیوں کی بے دخلی کا عندیہ دیا ہے۔
غزہ کی حکمراں تنظیم حماس نے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ ترجمان حماس نے کہا کہ فلسطینی کسی بھی صورت اپنی سرزمین سے بے دخلی قبول نہیں کریں گے، یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید طول دینے کی کوشش ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں فلسطینیوں نے 15 ماہ سے زائد عرصے تک اسرائیلی بمباری کو جھیل کر ملک بدری کے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ایسا کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد عالمی برادری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، جبکہ فلسطینی عوام نے اس منصوبے کو اپنے حقوق پر ایک اور حملہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب غزہ کے شہریوں نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت اپنی سرزمین چھوڑ کر مصر یا اردن منتقل نہیں ہوں گے۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح کے رہائشی حاتم عزام نے ٹرمپ کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر غزہ کو کچرے کا ڈھیر سمجھ رہے ہیں، جبکہ یہ فلسطینیوں کی زمین ہے اور وہ اسے چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
’ہم کہیں نہیں جائیں گے‘
رفح کے ہی ایک اور شہری ایحاب احمد نے کہا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو فلسطینی عوام کی اپنی زمین سے وابستگی کو نہیں سمجھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرزمین پر رہیں گے، چاہے ہمیں خیموں میں یا سڑکوں پر ہی کیوں نہ رہنا پڑے، لیکن ہم اسے نہیں چھوڑیں گے۔
ایحاب احمد نے کہا کہ فلسطینیوں نے 1948 کی جنگ سے سبق سیکھا ہے، جب لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ ’دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس بار ہم کہیں نہیں جائیں گے، جیسے 1948 میں ہوا تھا‘۔
مصر اور اردن نے بھی ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا
امریکی صدر کے اس منصوبے کو نہ صرف فلسطینیوں بلکہ مصر، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک نے بھی سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 23اپریل 2025ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے، ہم صورتحال میں شدت نہیں چاہتے، اس کو ڈی فیوز کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کیساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کے اقدامات کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش میں ہے، وہ یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، اس میں اور لوگ بھی شامل ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے، ہم صورتحال میں شدت نہیں چاہتے، اس کو ڈی فیوز کرنا چاہتے ہیں، بھارت کو جامع جواب دیں گے۔(جاری ہے)
دوسری جانب حکومت پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس کل بروز جمعرات کو ہو گا، وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شرکت کریں گے، اجلاس میں بھارتی اقدامات پر جوابی اقدامات کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ فوری معطل کرنے کا اعلان کیا۔ پہلگام حملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سکیورٹی اجلاس ہوا۔ سکیورٹی اجلاس میں وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ نے شرکت کی، اجلاس میں مشیر قومی سلامتی اجیت دیول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سمیت دیگر وزرا بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اٹاری واہگہ سرحد پر واقع اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان واحد سڑک رابطہ ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے ویزوں کو محدود کردیا جائے گا جبکہ پاکستانی شہریوں کے لیے سارک کے تحت ویزوں کی سہولت مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کو اب بھارت کے ویزے حاصل نہیں ہوسکیں گے۔ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو بھی فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، بالخصوص کشمیر کے تنازع اور سرحدی مسائل کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو سات روز میں واپس جانا ہوگا اور پاکستانی اتاشی کو ناپسندیدہ شخص قرار دیدیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا اور یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد دریائے سندھ سمیت دیگر دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم تھا۔ معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے۔ تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا۔