جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیےجموں و کشمیر کے تنازعے کا حلٖ ضروری ہے ، نائب وزیراعظم سینیٹرمحمد اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 فروری2025ء) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کا مُسلسل یہ موقف رہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیےجموں و کشمیر کے تنازعے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن حل ضروری ہے۔ بدھ کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو ان وعدوں کا احترام کرنا چاہیے جو اس نے 77 سال پہلے کیے تھے ، جموں و کشمیر بارے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، پاکستان اپنی طرف سے کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کے لیے اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال یوم یکجہتی کشمیر ،کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے اظہار کے لیے منایا جاتا ہے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں یہ بات کہی گئی ہے کہ جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 77 سالوں میں بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی خواہشات کو دبانے کی مسلسل کوششیں کیں، 5 اگست 2019 کا غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر، چوتھے جنیوا کنونشن اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں سمیت بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہندوستان اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر پر اپنا تسلط مزید مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، تاہم ملکی قانون سازی و عدالتی فیصلوں یا انتظامی اقدامات کے ذریعے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو مجروح نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان نے اپنے زیر تسلط جموں و کشمیر میں خوف و ہراس کا ماحول بنا رکھا ہے، سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، اختلاف کرنے والوں کی جائیدادوں کو سزا کے طور پر ضبط کیا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے محافظوں کو آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ، اس پس منظر میں بھارت کوٍ جموں و کشمیر تک غیر محدود رسائی کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہاں کی صورتحال بارے براہ راست معلومات حاصل کی جا سکیں۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل کی انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر کے عوام کی کے لیے
پڑھیں:
عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں
ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج اور ہندوتوا بی جے پی حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں دفعہ 370 اور 35-A کی ان کی اصل شکل میں بحالی، بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت پر دبائو بڑھایا جانا چاہیے۔ مقررین نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی طرف سے جموں میں ایک نوجوان کی جعلی مقابلے میں شہادت اور سوپور میں ایک نوجوان کی جائیداد کی ضبطگی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری خونریزی کا فوری نوٹس لیں۔