آرمی چیف کو لکھے خط کا جواب آنا تو دور، رسید بھی نہیں آئیگی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
آرمی چیف کو لکھے خط کا جواب آنا تو دور، رسید بھی نہیں آئیگی، عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف کے نام عمران خان کا نام نہاد خط ان کی پرانی افسوسناک سوچ کی ترجمانی کرتا ہے، اس خط کا کوئی جواب آنا تو دور کی بات ہے، رسید تک بھی نہیں آئے گی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ کسی نے دیکھا نہ پڑھا، پتا نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا۔
عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے جنرل عاصم منیر کے نام ایک خط 2023 کے اوائل میں بھی لکھا تھا جو صدر عارف علوی کے ذریعے آرمی چیف کو بھیج دیا گیا تھا لیکن اس کی بھی رسید آئی نہ جواب۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ فوج کے حوالے سے خط پڑھنے پر سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو طویل سزائے قید ہو گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد خط بانی تحریک کی شدید مایوسی اور پریشانی کا ثبوت ہے، وہ کبھی ایک دروازے پر دستک دیتے ہیں کبھی دوسرے پر، کبھی مذاکرات شروع کرتے اور بغیر کوئی وجہ بتائے کسی اور راستے پر چل پڑتے ہیں۔
نہ جانے کون لوگ ہیں اور کہاں بیٹھے ہیں جو اس طرح کے خطوط لکھ کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور عمران خان سوچے سمجھے بغیر ان کا اپنا خط قرار دے دیتے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کو جان لینا چاہیے ان کی جماعت کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے سنجیدہ مذاکرات کا راستہ، بے مقصد خطوط نویسی سے انہیں پہلے کچھ ملا نہ اب ملے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
—فائل فوٹوکراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں 14 سالہ نوجوان عرفان کی ہلاکت کا مقدمہ 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کر لیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، نامزد اہلکاروں نے دورانِ حراست تشدد کا ارتکاب کیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق تشدد کے باعث محمد عرفان جاں بحق ہو گیا تھا، عرفان کی گرفتاری کے مقاصد کیا تھے؟ اس پر بھی تفتیش جاری ہے۔
حکام کے مطابق مقدمہ ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022ء کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دیگر 4 پولیس اہلکار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔