چینی صدر کا سی پیک کے “اپ گریڈڈ ورژن” کے لئے پاکستان کی مدد کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان آہنی دوست اور ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں۔ پاکستان کے لئے چین کی دوستانہ پالیسی ہمیشہ تمام پاکستانی عوام کی جانب مرکوز رہی ہے۔ چینی میڈ یا کے مطا بق ا ن خیالات کا اظہار بدھ کے روز چینی صدر نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ساتھ بات چیت میں کیا۔ چینی صدر نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا “اپ گریڈڈ ورژن” بنانے اور پاکستان کی ترقیاتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ پاکستان اپنے ملک میں موجود چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کے سیکیورٹی تحفظ کو مضبوط بنائے گا اور دہشت گردی کے خلاف دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ اگلے سال چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جائے گی اور دونوں فریقوں کو ثقافت، تعلیم اور میڈیا کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہئے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ چاہے عالمی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونما کیوں نہ ہوں ، پاکستان چین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ پاکستان چین پاک اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے اور کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے، آزاد تجارت کو فروغ دینے اور دونوں ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے شعبوں میں باہمی تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے۔بات چیت سے قبل شی جن پھنگ نے صدر پاکستان کے لئے ایک استقبالیہ تقریب منعقد کی۔اسی رات شی جن پھنگ کی جانب سے عظیم عوامی ہال میں صدر زرداری کے لیے استقبالیہ ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام