UrduPoint:
2025-06-11@19:37:41 GMT

ملک کا تجارتی خسارہ 13 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

ملک کا تجارتی خسارہ 13 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2025ء) ملک کا تجارتی خسارہ 13 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے 7 ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران ملکی برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سالانہ بنیادوں پر برآمدات 4.59 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر0.31 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد جنوری میں برآمدات 2 ارب 92 کروڑ ڈالرز رہیں۔

اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کر دہ اعدادوشمارکے مطابق رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں برآمدات 9.

98 فیصد بڑھ کر19 ارب 55 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری میں سالانہ بنیادوں پر درآمدات میں اضافہ ہوا، تاہم دسمبر 2024 ء کے مقابلے میں جنوری 2025 میں درآمدات میں کمی ہوئی، جنوری میں درآمدات کا حجم 5 ارب 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا۔

(جاری ہے)

ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات 6.95 فیصد بڑھیں اور اس کا حجم 33 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا۔ پاکستان ادارہ شماریات نے بتایا کہ جنوری 2025ء میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 17.78 فیصد بڑھا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 5.47 فیصد کم ہوا، جس کے بعد اس کا حجم 2 ارب31 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کیا گیا۔
                                                                                

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تجارتی خسارہ بنیادوں پر

پڑھیں:

سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا

---فائل فوٹو 

سابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔

گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش  کی گئی ہیں۔

سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔

ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں: اقتصادی سروے جاری

وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔

ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔

انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • اہم شعبے نظرانداز، برآمدات میں اضافے کا موقع ضائع کردیا گیا، پی آر اے سی کی بجٹ پر تنقید
  • پاک افغان بارڈر کی بندش، تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر رہ گیا
  • 17573ارب کا بجٹ، 6501 ارب روپے کا خسارہ، دفاعی اخراجات 2550 ارب، حکومتی اخراجات 16286 ارب، پی ایس ڈی پی 1000 ارب
  • سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • بجٹ 2025 میں سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد ٹیکس عائد
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں  سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ 
  • امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
  • ہندوتوا نظریہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ بن چکا ہے:صدر آصف زرداری