ملک کا تجارتی خسارہ 13 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 فروری2025ء) ملک کا تجارتی خسارہ 13 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے 7 ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران ملکی برآمدات، درآمدات اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سالانہ بنیادوں پر برآمدات 4.59 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر0.31 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد جنوری میں برآمدات 2 ارب 92 کروڑ ڈالرز رہیں۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کر دہ اعدادوشمارکے مطابق رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں برآمدات 9.98 فیصد بڑھ کر19 ارب 55 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری میں سالانہ بنیادوں پر درآمدات میں اضافہ ہوا، تاہم دسمبر 2024 ء کے مقابلے میں جنوری 2025 میں درآمدات میں کمی ہوئی، جنوری میں درآمدات کا حجم 5 ارب 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا۔
(جاری ہے)
ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں درآمدات 6.95 فیصد بڑھیں اور اس کا حجم 33 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا۔ پاکستان ادارہ شماریات نے بتایا کہ جنوری 2025ء میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 17.78 فیصد بڑھا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 5.47 فیصد کم ہوا، جس کے بعد اس کا حجم 2 ارب31 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کیا گیا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تجارتی خسارہ بنیادوں پر
پڑھیں:
امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ پر برف پگھل رہی ہے اور دونوں کی جانب سے مثبت بیانات سے کشیدگی میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازہ پوری طرح کھلا ہے۔
ترجمان نے چینی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور ہم لڑنا نہیں چاہتے لیکن اگر ضرورت پڑی تو آخر تک لڑیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خبردار کیا کہ ایک طرف امریکا تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے اور دوسری طرف دباؤ بھی ڈالنا چاہتا ہے۔ یہ چین سے معاملات طے کرنے کا درست طریقہ نہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین پرعائد بھاری ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز سے 142 فیصد ٹریف عائد کرکے چین کے ساتھ ایک سخت تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی۔
جواباً چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد کے بڑے جوابی محصولات نافذ کر دیے جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا۔
اس ٹیرف جنگ نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا اور عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا ہوگیا۔