دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ ٹوٹنے لگا، ماہرین کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے A23a کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک وسیع حصہ علیحدہ ہو کر جنوبی بحرِ اوقیانوس میں شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ ترین تصاویر کے مطابق تقریباً 80 مربع کلومیٹر کا ایک بڑا ٹکڑا الگ ہو چکا ہے جب کہ بقیہ 3360 مربع کلومیٹر کا تودہ اب بھی برقرار ہے۔
برٹش اینٹارکٹک سروے (BAS) کے سمندری ماہر اینڈریو میئجر کے مطابق یہ آئس برگ کا پہلا واضح ٹکرا ہے جو ٹوٹ کر الگ ہوا ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مزید ٹوٹ کر بکھر جائے گا یا اپنی موجودہ شکل برقرار رکھے گا۔
تقریباً 10 کھرب ٹن وزنی یہ برفانی تودہ 48 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی سمت جنوبی جارجیا (بحرِ اوقیانوس میں واقع ایک جزیرہ) کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ آئس برگ جنوبی جارجیا کے قریب پہنچا تو وہاں موجود پینگوئنز، سیلز اور دیگر جنگلی حیات کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے کیوں کہ ان جانداروں کے نقل و حرکت اور خوراک کی دستیابی میں شدید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔