دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ ٹوٹنے لگا، ماہرین کا اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے A23a کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک وسیع حصہ علیحدہ ہو کر جنوبی بحرِ اوقیانوس میں شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ ترین تصاویر کے مطابق تقریباً 80 مربع کلومیٹر کا ایک بڑا ٹکڑا الگ ہو چکا ہے جب کہ بقیہ 3360 مربع کلومیٹر کا تودہ اب بھی برقرار ہے۔
برٹش اینٹارکٹک سروے (BAS) کے سمندری ماہر اینڈریو میئجر کے مطابق یہ آئس برگ کا پہلا واضح ٹکرا ہے جو ٹوٹ کر الگ ہوا ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مزید ٹوٹ کر بکھر جائے گا یا اپنی موجودہ شکل برقرار رکھے گا۔
تقریباً 10 کھرب ٹن وزنی یہ برفانی تودہ 48 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی سمت جنوبی جارجیا (بحرِ اوقیانوس میں واقع ایک جزیرہ) کی طرف بڑھ رہا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ آئس برگ جنوبی جارجیا کے قریب پہنچا تو وہاں موجود پینگوئنز، سیلز اور دیگر جنگلی حیات کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے کیوں کہ ان جانداروں کے نقل و حرکت اور خوراک کی دستیابی میں شدید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اٹلی: برفانی تودے کی زد میں آکر جرمن کوہ پیماؤں سمیت پانچ افراد ہلاک، دو زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روم: اٹلی کے شمالی صوبے کے پہاڑی سلسلے میں جرمن کوہ پیماؤں کے دو مختلف گروپ برفانی تودے کی زد میں آگئے، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ تقریباً 3,200 سے 3,500 میٹر کی بلندی پر اُس وقت پیش آیا جب جرمن کوہ پیما ایک مشکل اور برف سے ڈھکے راستے پر چوٹی کی جانب بڑھ رہے تھے، اچانک گرنے والے برفانی تودے نے پہلے گروپ کے تین کوہ پیماؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جو گہری کھائی میں گرنے سے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
بعد ازاں دوسرے گروپ کے دو افراد، جن میں ایک والد اور اُس کی 17 سالہ بیٹی شامل تھے، تقریباً 200 میٹر نیچے پھسلنے یا بہہ جانے کے بعد مردہ حالت میں پائے گئے۔
ریسکیو ٹیموں، کیمپ اسٹاف اور ہیلی کاپٹر کے عملے نے فوری امدادی کارروائی شروع کی، تاہم خراب موسم، برف باری اور دشوار گزار بلندی کے باعث کارروائی میں کافی تاخیر ہوئی، اس دوران دو کوہ پیماؤں کو زندہ نکال لیا گیا، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب علاقے میں تازہ برف باری کے باعث زمین ناہموار اور غیر مستحکم ہوچکی تھی۔ ممکنہ طور پر درجہ حرارت میں اچانک تبدیلی اور موسمی عدم توازن نے برفانی تودہ گرنے میں کردار ادا کیا۔
اعداد و شمار کے مطابق اٹلی سمیت یورپ کے دیگر پہاڑی ممالک میں ہر سال اوسطاً 20 سے 22 افراد برفانی تودوں یا اسکی ماؤنٹیننگ حادثات میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں، اٹلی میں آف پِسٹ (off-piste) یا خطرناک ڈھلوانی راستوں پر ہونے والی اموات کی اوسط 21.6 فی سال ریکارڈ کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 2025 کی گرمیوں میں اٹلی کے پہاڑی علاقوں میں ہائیکرز اور سیاحوں کی اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس پر ماہرین نے موسم کی غیر متوقع تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔