دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے A23a کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک وسیع حصہ علیحدہ ہو کر جنوبی بحرِ اوقیانوس میں شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تازہ ترین تصاویر کے مطابق تقریباً 80 مربع کلومیٹر کا ایک بڑا ٹکڑا الگ ہو چکا ہے جب کہ بقیہ 3360 مربع کلومیٹر کا تودہ اب بھی برقرار ہے۔

برٹش اینٹارکٹک سروے (BAS) کے سمندری ماہر اینڈریو میئجر کے مطابق یہ آئس برگ کا پہلا واضح ٹکرا ہے جو ٹوٹ کر الگ ہوا ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ مزید ٹوٹ کر بکھر جائے گا یا اپنی موجودہ شکل برقرار رکھے گا۔

تقریباً 10 کھرب ٹن وزنی یہ برفانی تودہ 48 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی سمت جنوبی جارجیا (بحرِ اوقیانوس میں واقع ایک جزیرہ) کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر یہ آئس برگ جنوبی جارجیا کے قریب پہنچا تو وہاں موجود پینگوئنز، سیلز اور دیگر جنگلی حیات کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے کیوں کہ ان جانداروں کے نقل و حرکت اور خوراک کی دستیابی میں شدید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق

حالیہ سائنسی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دیرپا کیمیکل (پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز)، جنہیں ’فورایور کیمیکلز‘ کہا جاتا ہے، کے زیادہ استعمال سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیمیکل جسم کے میٹابولزم کو متاثر کرتے ہیں اور بلڈ شوگر ریگولیشن میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ فورایور کیمیکلز کو روزمرہ کی اشیا جیسے نان اسٹک کوک ویئر، فوڈ پیکجنگ اور کپڑوں کو داغ سے محفوظ کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 26 منرل واٹر برانڈز انسانی صحت کے لیے غیرمحفوظ قرار

اس تحقیق کے دوران ماہرین نے حال ہی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار 180 افراد کے خون کے نمونوں کا موازنہ 180 صحت مند افراد سے کیا۔ نتائج کے مطابق، جب فورایور کیمیکلز کی سطح کم سے معتدل اور پھر معتدل سے زیادہ ہوئی تو ذیابیطس کے امکانات میں 31 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔

مزید میٹابولک ٹیسٹنگ سے اس ممکنہ تعلق کی وجوہات بھی سامنے آئیں۔ محققین نے بتایا کہ دیرپا کیمیکل جسم میں امینو ایسڈز، جو پروٹین کے بنیادی اجزا ہیں، کی تیاری اور دواؤں کے انہضام کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پلاسٹک انسانی صحت اور قدرتی ماحول کس طرح تباہ کر رہاہے؟

تحقیق کے سینیئر مصنف کے مطابق بڑھتی ہوئی ہوئی سائنسی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ فارایور کیمیکل کئی دائمی بیماریوں، جیسے موٹاپا، جگر کی بیماری اور ذیابیطس، کے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ نتائج دیرپا کیمیکل سے بچنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں تاکہ عوامی صحت کو فروغ دیا جاسکے۔

دریں اثنا، PFAS پر پابندی کے معاملے کو اقوامِ متحدہ کے مجوزہ پلاسٹک معاہدے میں شامل کرنے پر عالمی سطح پر غور جاری ہے۔ اس معاہدے پر بات چیت رواں سال اگست میں جنیوا میں متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسانی صحت پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل سبسٹینسز تحقیق خطرہ دیرپا کیمیکل ذیابیطس فور ایور کیمیکلز ماہرین صحت

متعلقہ مضامین

  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • اب لاہور سے اسلام آباد کی مسافت 100 کلومیٹر کم ہوگی، وفاقی وزیر کا اعلان
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • ‎ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • عدالتی اصلاحات پر انٹرایکٹو سیشن، مقدمات کی درجہ بندی، سکیننگ میں تاخیر پر اظہار تشویش
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر اظہار تشویش 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار