Daily Ausaf:
2025-11-05@01:33:57 GMT

پیاری دنیا : یہ ہےفلسطین کا اتحاد!

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

ہم میں سے بہت سے لوگ جو فلسطین کی تاریخ میں فلسطینی عوام کی آواز،تجربے اور اجتماعی عمل کی اہمیت پرطویل عرصے سے زوردیتے رہے ہیں، وہ لوگ بھی غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں اٹھنے والے ثقافتی انقلاب سے ضرور چونک گئے ہوں گے۔ ثقافتی انقلاب سے میری مراد غزہ کی وہ باغی داستان ہے، جس میں لوگ صرف اسرائیلی جنگی بربریت کا شکار ہی نہیں ہوئے بلکہ عوامی مزاحمت میں ایک سرگرم حصہ دار کے طور پر بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
اسرائیلی نسل کشی کے 471 ویں دن جب جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تو غزہ میں فلسطینی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ وہ جنگ بندی کا جشن منا رہے تھے، لیکن ان کے نعروں، گانوں اور علامتوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ درحقیقت وہ طاقتور اسرائیلی فوج (جسے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی حمایت حاصل رہی ہے اور رہے گی) کےخلاف اپنی اجتماعی فتح اور ثابت قدمی کا جشن منا رہے تھے۔ برق رفتاری کے ساتھ انہوں نے اپنی گلی کوچوں کو صاف کیا، تمام ملبہ ہٹایاتاکہ بےگھر افراد کی رسائی ان کے گھروں تک ممکن ہو سکے(اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے 90 فیصد رہائشی یونٹس اسرائیلی بمباری سےتباہ وبربادہو چکے ہیں)۔ وہ ان تباہ شدہ گھروں میں واپسی پرخوش تھے کہ ملبے پر ہی سہی لیکن اپنے گھروں کے اندر تو موجود ہوں گے۔ اس موقع پرکئی جذباتی مناظر دکھائی دئیے،ہجوم میں سےکچھ نے دست دعا بلندکر رکھے تھے، کچھ گیت گا کر اپنی خوشی کا اظہار کر رہے تھے، اور کچھ آنکھوں میں نمی لئے عجیب کیفیات سے دوچارتھےکہ کوئی طاقت انہیں دوبارہ فلسطین سے اکھاڑ نہیں سکتی۔ سوشل میڈیا فلسطینیوں کے جذبات کی آمیزش سے بھرچکاتھا۔
جہاں تک بچوں کا تعلق ہے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کے مطابق ان میں سے 14500 اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہو چکےہیں۔ واپس آنے والوں نے اپنا بچپن پھر سے شروع کیا ہے۔ یہ بچے رفح، بیت حنون اور دیگر جگہوں پر اسرائیلی ٹینکوں کےساتھ کھلونوں کی طرح کھیلتے اورانہیں تباہ کرنےکا دعویٰ کرتے دکھائی دیئے۔ ایک نوجوان اسکریپ میٹل سیلزمین بن کر اسرائیلی مرکاوا ٹینک برائے فروخت کی آوازیں لگاتا رہا اور جب اس کے دوستوں نے اسے فلمایا تو اس کا کہنا تھا کہ یقینی بنائیں کہ آپ یہ ویڈیو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو بھیجیں گے۔
خوشی کےاس اظہار کاہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ غزہ ناقابل تصور درد سے نہیں گزراہے، اس درد کا پوری طرح سے ادراک باقی دنیا کے لیےمشکل ہے۔ جنگ کے جذباتی اور نفسیاتی نشانات زندگی بھر رہیں گے، اور بہت سے لوگ اس صدمے سے کبھی بھی مکمل طور پر نکل نہیں پائیں گے لیکن غزہ کے باسی جانتے ہیں کہ وہ معمول کے غم کے متحمل نہیں ہو سکتے لہذا وہ غم پر قابو پا کر اپنی شناخت اور اتحاد پر زور دیتے ہیں۔ 7 اکتوبر، 2023 سے غزہ پر اپنے فوجی حملے میں اسرائیل نے فلسطینی عوام کو تقسیم کرنے اور ان کی روح کا شیرازہ بکھیرنے کے لئے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ غزہ میں اس نے بھوک سے مرتے پناہ گزینوں پرجنگی طیاروں سےلاکھوں کی تعداد میں بم گرائے۔ صہیونی فوج نے اپنے مغویوں سےمتعلق کسی بھی قسم کی معلومات کےحصول کے لیے بڑے انعامات کی پیشکش کی، لالچ دیئے لیکن قوم میں سےایک بھی غدار نہیں نکلا۔ مزاحمت کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے اسرائیل نے منظم طریقے سے غزہ کے ان نمائندوں اور کونسلرز کو ہلاک کر دیا جنہوں نے غزہ بھر میں امداد تقسیم کرنے کی کوشش کی، خاص طور پر شمال میں جہاں قحط تباہ کن تھا۔ اس تباہی کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہواتو فلسطینیوں نے بحیثیت ایک زندہ قوم کے اس کا بھرپورجشن بھی منایا۔ غزہ کی تباہی تو ہوئی لیکن اسرائیل کے ان اقدامات نے غزہ کی طبقاتی، علاقائی، نظریاتی اور سیاسی تقسیم کو ختم کر دیا، غزہ میں ہرکوئی پناہ گزین بن گیا۔ امیر، غریب، مسلمان، عیسائی، شہر کے باشندے اور پناہ گزین کیمپ کے رہائشی، سب یکساں طور پر متاثر ہوئے۔ جدید تاریخ کی سب سے ہولناک نسل کشی کے بعد غزہ میں جو اتحاد قائم ہوا ہے، اسے ایک بیدار کال کا کام کرناچاہیے۔ یہ بیانیہ کہ فلسطینی منقسم ہیں اور انہیں مشترکہ بنیاد تلاش کرنے” کی ضرورت ہے، غلط ثابت ہوئی ہے۔ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے جنین اور دیگر پناہ گزین کیمپوں کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں مدد کے ساتھ، PA اور مختلف فلسطینی دھڑوں کے انضمام کے ذریعے سیاسی اتحاد کا پرانا تصور اب قابل عمل نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فلسطین کے سیاسی منظرنامے کی تقسیم کا مسئلہ محض سیاسی معاہدوں یا دھڑوں کے درمیان مذاکرات سے حل نہیں ہو سکتا۔ ایک مختلف قسم کا اتحاد پہلے ہی غزہ اور توسیعی طور پر مقبوضہ فلسطین اور باقی دنیا میں فلسطینی برادریوں میں جڑ پکڑ چکا ہے۔ یہ اتحاد ان لاکھوں فلسطینیوں میں نظر آتا ہےجنہوں نے جنگ کے خلاف مظاہرے کیے، غزہ کے لیے نعرے لگائے، غزہ کی مدد کے لیے پکارا، اور اس کے گرد ایک نیا سیاسی ڈسکورس تیار کیا۔ یہ اتحاد محض باتیں کرنے، عربی سیٹلائٹ چینلز پر یا مہنگے ہوٹلوں میں خفیہ ملاقاتوں پر انحصار نہیں کرتا۔ اسے سفارتی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔ برسوں کی لامتناہی بحثیں،اتحاد کی دستاویزات اور شعلہ بیان تقریریں صرف مایوسی کا باعث بنیں۔ حقیقی اتحاد حاصل کیاجا چکا ہے، عام لوگوں کی آوازوں میں محسوس کیا گیا ہے جو اب دھڑوں کے ارکان کے طور پر شناخت نہیں کرتے ہیں۔ وہ غزاویہ ہیں یعنی غزہ کے فلسطینی، اور کچھ نہیں۔ یہی حقیقی اتحاد ہے جسے اب ایک نئے مکالمے کی بنیاد بناناچاہیے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں فلسطینی غزہ کی غزہ کے کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-01-21
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم 2 سال کے لیے تعینات رہے گی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد کا ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف ایک فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے‘ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابراہم کارڈ میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے۔ صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یقین نہیں کہ آیا دو ریاستی حل ہوگا، مسئلہ کا حل اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے بعد استعفا دینے والی اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تھیں، لیک وڈیو اگست2024 میں اسرائیلی چینل نے نشر کی تھی۔ وڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔تشدد کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد 5 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا افسر کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انہوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔امن کے دشمن اسرائیل کی دہشت گردی تھم نہ سکی، غزہ امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں۔ صہیونی فضائیہ نے خان یونس اور جنوبی غزہ پر بمباری کی، دیر البلاح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی۔ اسرائیل نے مزید 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کیے گئے 5 افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا ‘غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے‘غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں مزاحمتی سیکورٹی فورس کی ایک خفیہ اور اہم کارروائی میں 5 غداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی علی الصبح عمل میں لائی گئی جسے مزاحمتی سیکورٹی کے ذیلی یونٹ رادع فورس نے انتہائی مہارت اور رازداری کے ساتھ انجام دیا۔ گرفتار افراد حسام الاسطل نامی ملیشیا سے وابستہ تھے جو دشمن کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور بڑی مقدار میں نقد رقم بھی برآمد کی گئی ۔ سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ دشمن سے وابستہ یا قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی جاری رہے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کی فائرنگ سے مغربی کنارے میں دو فلسطینی نوجوان شہید
  • فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی