واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے سرکاری بحری جہاز اب پاناما کینال سے کسی بھی قسم کی فیس ادا کیے بغیر گزر سکیں گے ایک بیان میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ پاناما کینال سے بغیر فیس ادائیگی کے امریکہ کے سرکاری جہازوں کے گزرنے سے امریکی حکومت کو کروڑوں ڈالر کی بچت ہو گی.

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاناما کی حکومت نے اتفاق کیا ہے کہ پاناما کینال سے گزرنے والے امریکی سرکاری جہازوں پر آئندہ فیس کا اطلاق نہیں ہوگا دوسری جانب اس آبی گزر گاہ کا انتظام سنبھالنے والی ”پاناما کینال اتھارٹی“ نے کہا ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے تاحال ایسی کوئی رعایت دینے پر کوئی اتفاق نہیں ہوا اتھارٹی کے مطابق وہ امریکی حکام سے اس حوالے سے مزید بات چیت کے لیے تیار ہے.

واضح رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنا پہلا دورہ وسطی امریکہ کے ممالک کا کیا تھا اس دورے میں وہ اتوار کو پاناما پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاناما کے صدر ہوزے ملینو ن اور پاناما کینال کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چین پاناما کینال پر اثر و رسوخ اور کنٹرول کی ناقابلِ قبول کوشش کر رہا ہے اگر اسے نہ روکا گیا تو امریکہ پاناما کینال تک رسائی کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے.

مارکو روبیو نے پاناما کینال کا بھی دورہ کیا تھا اور وہاں انتظامی حکام سے گفتگو بھی کی تھی پاناما کینال بحراوقیانوس اور بحر الکاہل کو ملانے کے لیے بنائی گئی آبی گزرگاہ ہے جس کا کنٹرول وسطی اور جنوبی امریکہ کے سنگم پر واقع ملک پاناما کے پاس ہے امریکہ کے تعاون سے بننے والی اس کینال سے گزرنے والے جہازوں سے پاناما فیس وصول کرتا ہے. امریکہ نے 1977 میں اس کینال کا کنٹرول پاناما کی حکومت کے سپرد کرنے کا معاہدہ کیا تھا جس پر 1999 میں عمل درآمد ہوا تھا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینال کے استعمال کی فیس پر تنقید کر چکے ہیں اور انہوں نے کینال کو پاناما کے حوالے کرنے کے امریکی فیصلے کو احمقانہ قرار دیا تھا صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاناما نے امریکہ کے ساتھ منصفانہ سلوک نہیں کیا.

پاناما کینال کی وجہ سے شمالی امریکہ سے بحراوقیانوس کی طرف جانے والے یا آنے والے بحری جہازوں کا سفر تقریباً 11 ہزار کلومیٹر تک کم ہوجاتا ہے اس کینال پر پاناما کا کنٹرول ہے جس کے آئین میں اس کینال کو’ ’قومی ورثہ“ قرار دیا گیا ہے اس کینال کی نگرانی ایک خود مختار سرکاری ادارہ ”پاناما کینال اتھارٹی“ کے پاس ہے امریکہ اس بحری راستے کا سب سے زیادہ استعمال کرتا ہے اور یہاں سے گزرنے والے جہازوں میں سے 74 فی صد امریکہ کے ہوتے ہیں اس کینال کا استعمال کرنے والا دوسرا بڑا ملک چین ہے جس کا اس کینال کے ٹریفک میں شیئر 21 فی صد ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاناما کینال سے کہ پاناما کی امریکہ کے اس کینال نے کہا

پڑھیں:

دہشتگردوں سے رابطے رکھنے والے سرکاری ملازمین کی فہرستیں تیار کرنے کا فیصلہ

پشاور (اوصاف نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے دہشت گردوں سے مراسم رکھنے والے سرکاری ملازمین کی فہرستیں تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق دہشت گردوں کے علاوہ منشیات فروشوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس اداروں سے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ملازمین کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں، دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین سے متعلق پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے ڈیٹا کی نادرا سے تصدیق کی جائے گی، مشکوک ملازمین کی جائیدادیں اور بینک کھاتے ایف بی آر سے کراس چیک کیے جائیں گے۔

محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث سرکاری ملازمین کو صفائی کا پورا موقع دیا جائے گا۔

یوم تکبیر پر عام تعطیل: کراچی انٹر بورڈ کے 28 مئی کو ہونیوالے امتحانات ملتوی

متعلقہ مضامین

  • گھرمیں بحری جہاز گھس آیا لیکن مالک بے خبر سوتا رہا
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی توانائی کی بحالی اور ترقی کے لیے صدارتی حکم نامہ جاری کردیا
  • پنجاب: کروڑوں روپے مالیت کا سرکاری اسلحہ و بارود غائب، محکمہ داخلہ کا انکوائری کا حکم
  • دورانِ پرواز جہاز کا دروازہ کھولنے کی کوشش، امریکی شہر میں ہنگامی لینڈنگ
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں بحری جہاز سے تیل اور خطرناک مواد کے رساﺅ جاری
  • دیواریں تعمیر کرنے والے عظمت کے حقدار نہیں ہوتے، چینی میڈیا
  • دہشتگردوں سے رابطے رکھنے والے سرکاری ملازمین کی فہرستیں تیار کرنے کا فیصلہ
  • دھماکہ خیز اور زہریلے مواد سے بھرا بحری جہازسمندر میں غرق، شہر میں الرٹ جاری
  • اسٹیٹ لائف اسکینڈل ، یوبی ایل کی ساکھ کو دھچکا
  • شمالی کوریا کا نیا جنگی بحری جہاز لانچنگ کے دوران تباہ