سانپ سے منسوب سال میں چین کی معیشت کا شاندار آغاز
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
بیجنگ :رواں سال جشن بہار کی تعطیلات کے دوران چین میں کھپت کا زبردست رجحان نظر آیا ہے ۔ چین کے داخلی ٹرپس 501 ملین اور مجموعی سفری اخراجات 677.002 بلین یوآن رہے ، جو بالترتیب 5.9 فیصد اور 7.0 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ہے۔
ملک میں داخل ہونے اور باہر جانے والے ٹرپس میں سال بہ سال 6.3 فیصد اضافہ ہوا۔ باکس آفس آمدنی اور فلم بینوں کی تعداد نے بھی ریکارڈز قائم کئے ۔یوں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اسپرنگ فیسٹیول کی کنزیومر مارکیٹ نے سانپ سے منسوب سال میں چین کی معیشت کے لئے ایک اچھا آغاز کیا ہے۔چینی معیشت کی ترقی سے دنیا بھی مستفید ہو رہی ہے۔ دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے نے کسی نہ کسی شکل میں ان تعطیلات کا جشن منایا ہے۔ چینی سوشل میڈیا پر ، غیر ملکیوں نے جشن بہار کے اشعار لکھنا سیکھے ہیں ، ڈمپلنگ بنائے ہیں اور اسپرنگ فیسٹیول گالا کا انتظار کیا۔
چین کی جانب سے محصولات میں کمی کا سلسلہ جاری رہنے کے باعث نیوزی لینڈ کا پھل کیوی ، چلی کی چیری، آسٹریلوی لابسٹرز اور مختلف ممالک کی اشیا ء نئےچینی سال کے “گفٹ باکس ” میں شامل رہیں ۔ ویزے کی سہولت جیسی پالیسیوں کی وجہ سے سرحد پار سفر میں عالمی سطح پر تیزی آئی ہے۔ تھرڈ پارٹی پلیٹ فارمز کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اسپرنگ فیسٹیول کے لیے چین آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں 2024 کے مقابلے میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چینی سیاحوں نے دنیا بھر کے 2100 سے زائد شہروں کا سفر کیا ۔ امریکی ویب سائٹ “ٹریول اینڈ ٹورازم ورلڈ” کے مطابق اسپرنگ فیسٹیول کی مضبوط سیاحتی کھپت نے 2025 میں چین کی معیشت کے لیے ٹھوس بنیاد رکھی ہے اور چینی مارکیٹ کی خوشحالی اس سال عالمی سیاحت کے فروغ کا تاریخی آغاز ہوگی۔جشن بہار کی اس کھڑکی کے ذریعے، دنیا نے ایک زیادہ کھلا چین دیکھا ہے اور چینی معیشت کی توانائی کا مشاہدہ کیا ہے ۔ نئے سال میں چین معاشی بحالی کو فروغ دینےاور دنیا کو فائدہ پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے کر آئیں گے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین نوید قمر کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں یہ بات بتائی۔
اجلاس میں ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم انفرااسٹرکچر زیرِ بحث آیا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیجیٹل پیمنٹ ایکو سسٹم سے ایک بہترین پیمنٹ انفرااسٹرکچر دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2026ء تک ہر چیز میں کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھیں گے، لوگوں کی سیلریز، پینشنز، ریونیو کیش لیس سسٹم پر جائیں گی۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ڈیجیٹل پیمنٹس ایکو سسٹم دوسرے ممالک میں 5 سال کا وقت لے گا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے جواب دیا کہ ہم آہستہ آہستہ کیش لیس اکانومی کی طرف بڑھ رہے ہیں، ملک میں اس وقت 19 ہزار بینک برانچز اور 20 ہزار اے ٹی ایم ہیں، مالی سال 2025ء میں ملک میں 88 فیصد ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل ذرائع سے ہوئیں۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیرِ اعظم کیش لیس اکانومی پر اسٹیئرنگ کمیٹی کی ہر ہفتے میٹنگ کرتے ہیں، کیش لیس ٹرانزیکشنز پر کنزیومرز سے کوئی چارجز نہیں کاٹے جائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے سوال اٹھایا کہ اگر کسی جگہ انٹرنیٹ بند ہو جائے تو پھر کیش لیس کا کیا بنے گا؟ ایسے میں تو پیسوں کے بغیر لوگ بھوکے مرنا شروع ہو جائیں گے۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت ملک میں 95 ملین بینک ایپس یوزر ہیں، پاکستان میں 226 ملین بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے 96 ملین یونیک ہیں، ملک میں 9500 مرچنٹس اور 8 لاکھ 50 ہزار کیو آر مرچنٹس ہیں