عازمین حج کے لیے بڑی خوشخبری، حکومت نے پیکج لاگت کم کردی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت نے حج 2025 کے پیکج کے اخراجات میں کمی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2025 میں حجاج کرام کو ہر قسم کی معاونت و سہولت یقینی بنائی جائے کسی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں، وزیرِاعظم
حکومت نے 40 روزہ حج پیکج کی لاگت میں 25 ہزار روپے کی تخفیف کرتے ہوئے اب اسے ساڑھے 10 لاکھ روپے کردیا ہے جبکہ 25 روزہ مختصر حج پیکج میں 50 ہزار روپے کی کمی کرتے ہوئے اس کی لاگت کل 11 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہ0ے۔
حج اخراجات میں کمی کا فیصلہ سعودی حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد کیا گیا۔ عازمین حج کو اب تیسری قسط ادا کرنی ہوگی جو طویل پیکج کے لیے ساڑھے 4 لاکھ روپے اور مختصر پیکج کے لیے 5 لاکھ روپے ہے۔ یہ قسط 6 اور 14 فروری کے درمیان نامزد بینکوں میں جمع کروائی جاسکتی ہے۔
وفاقی حکومت پچھلے سال کے حج کی مد میں عازمین حج کو پونے 5 ارب روپے واپس کرے گی۔
مزید پڑھیے: آئندہ برس سرکاری حج پیکج کتنا ہوگا؟ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2025 کی منظوری دے دی
واضح رہے کہ سنہ 2025 کے حج معاہدے کے تحت ایک لاکھ 79 ہزار 210 پاکستانی حج ادا کریں گے۔ ایک خصوصی موبائل ایپ ریئل ٹائم اپ ڈیٹس، پرواز کی تفصیلات، تربیتی نظام الاوقات، اور لائیو نقشے فراہم کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حج 2025 حج اخراجات حج اخراجات کی تفصیل حج اخراجات میں کمی حج پیکج حج پیکج کتنا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حج اخراجات حج اخراجات کی تفصیل حج اخراجات میں کمی حج پیکج حج پیکج کتنا حج اخراجات لاکھ روپے حج پیکج کے لیے
پڑھیں:
اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ( آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے امتحانی معاملات وفاقی ادارے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے حوالے کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پختونخوا کی تعلیمی خودمختاری پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کو وفاق کے سپرد کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی روح کے منافی اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے اختیارات واپس لینے کے معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام کو وفاق کے زیرِ اثر لانے کی کوشش دراصل صوبے کے اختیارات سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی پالیسی سازی کا حق دیا تھا، مگر پی ٹی آئی حکومت اس اختیار کو واپس کر کے وفاق کے سپرد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 برسوں میں پہلے ہی تعلیمی ادارے بدانتظامی، مالی بحران اور حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اب تعلیمی بورڈز کو وفاقی ادارے کے سپرد کرنے کی کوشش دراصل صوبے کے تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے سوال اٹھایا کہ اگر امتحانی نظام میں شفافیت کا مقصد واقعی بہتر گورننس ہے، تو پھر تعلیمی بورڈز کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی ادارے کے ذریعے ای مارکنگ اور امتحانی مواد کی تیاری نہ صرف مالی بوجھ بڑھائے گی بلکہ صوبے کے آٹھ بورڈز کے انتظامی اختیارات بھی محدود کر دے گی۔ انہوں نے صوبائی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ اس سمری کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور تعلیمی نظام پر صوبائی کنٹرول برقرار رکھا جائے۔ تعلیم ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، اسے وفاقی تجربات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خودمختاری، تعلیم پر صوبوں کے اختیار اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کی جدوجہد ہر فورم پر کرتی رہے گی۔ میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی و تعلیمی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ اٹھارویں ترمیم ملک کی وفاقی روح کا ضامن ہے، اور جو قوتیں اس ترمیم کے ثمرات واپس لینا چاہتی ہیں، دراصل وہ صوبوں کے حقوق، جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اٹھارویں آئینی ترمیم کو کبھی رول بیک نہیں ہونے دے گی۔