ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے نیدرلینڈ میں ایک مقام سے ایسے سونے اور چاندی کے سکّے دریافت کیے ہیں جن کو عیسائیت سے قبل اس وقت کے لوگ دیوتاؤں کی نذر کرتے تھے۔ ’شیطان کے مال‘ (Devil’s Money) کے طور پر جانی جانے والی یہ دریافت یورپ کے اس حصے میں عیسائیت آنے سے قبل انجام دی جانے والی رسومات پر روشنی ڈالتی ہے۔

نیدرلینڈ، شمالی جرمنی اور برطانیہ میں کچھ ایسے مقامات سامنے آئے ہیں جن کا موازنہ نورڈک دنیا سے کیا جا رہا ہے، جس کی عیسائیت سے پہلے کی رسومات کے متعلق بہتر فہم رکھا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق نورڈک علاقوں میں عیسائیت قبل موجود ان بت پرست گروہوں سے حاصل ہونے والی دریافتوں کا اطلاق باقی جرمینک نورڈک علاقوں پر نہیں ہوتا۔ لیکن مشرقی نیدرلینڈ کے علاقے ہیزنگن سے ملنے والے سکّے اس علاقے کے مخصوص گروہ کی رسومات کے متعلق قیمتی معلومات فراہم کرتے ہیں۔

عیسائیت سے قبل ان علاقوں میں بت پرست گروہ اپنے دیوتاؤں  کو سونے چاندی کی صورت مال پیش کیا کرتے تھے جس کو بعد میں عیسائی مشنریوں نے ان کے عقائد کی وجہ سے ’شیطان کا مال‘ قرار دیا۔

ہیزنگن کا مقام پہلی بار پانچ برس قبل اس وقت مشاہدے میں آیا تھا جب میٹل ڈیٹیکٹر نے متعدد سونے اور چاندی کے سکّوں کی نشان دہی کی تھی۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو بعد ازاں معلوم ہوا کہ وہاں تین مقامات ہیں جن میں ایک بڑی لکڑی سے بنی گول چوکی ہے جس کے گرد غیرمعمولی ساخت عمارتیں ہیں۔

ان مقامات میں سے ایک جگہ ایک طلائی سکّہ پایا گیا جبکہ دیگر جگہوں پر دو درجن ٹوٹے ہوئے ثابت سونے کے سکّے ملے۔ اس کے علاوہ وہاں سونے کا پینڈنٹ اور چاندی کی بالی بھی ملی۔

محققین کے مطابق ان جگہوں پر تقریباً 100 برس کے عرصے میں تواتر کے ساتھ سونے کے سکّے اور جواہرات دیوتاؤں کے سامنے پیش کیے جاتے تھے، فاسفیٹ تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر جانوروں کی بھی بلی دی جاتی تھی۔

البتہ، مقامی لوگ کن خداؤں کی پرستش کرتے تھے یہ ایک راز ہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے دوران مصنوعی مہنگائی کی روایت اس سال بھی قائم ہے اور ٹماٹر کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 160 روپے تک پہنچ گئی، کھیرا، ہرا دھنیا، سبز مرچ، لیموں، کچا پپیتہ، ادرک لہسن بھی مہنگا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس سال بھی ہفتہ قبل 70 سے 80 روپے کلو فروخت ہونے والا ٹماٹر 100 روپے کلو اضافے سے 160 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 500 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن بھی 700 روپے، 600 روپے کلو فروخت ہونے والی ادرک بھی 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، دھنیے کی گڈی 20 روپے کے بجائے 40 روپے اور سبز مرچ 380 روپے کلو سے بڑھ کر 450 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ کراچی میں لیموں کی قیمت 250 روپے کلو سے بڑھا کر 350 سے 400 روپے کلو کر دی گئی ہے، گوشت گلانے میں استعمال ہونے والا کچا پپیتا بھی 200 روپے کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
  • اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد لے جانے والے کشتی روک لی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹیکس کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • شکر ہے نون لیگی یہ نہیں کہتے علامہ اقبال والا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا، پرویز الہیٰ
  • شکر ہے (ن) لیگ والوں نے یہ نہیں کہا اقبال والا خواب نوازشریف نے دیکھا تھا، پرویزالہیٰ
  • ’کنارہ عالم‘، ریاض کے قریب صحرا میں واقع دل کو چھو لینے والا مقام
  • کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ