اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پہلی کامن ویلتھ ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان کو سی پی اے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور کانفرنس میں شریک مندوبین کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں سی پی اے کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے مستقل قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سی پی اے ایشیا برادری میں نظم و ضبط، ادارہ جاتی یادداشت اور ریکارڈ کو محفوظ بنانے میں مثبت پیش رفت ثابت ہوگا۔

انہوں نے قومی اسمبلی کی جانب سے اس معزز فورم کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سی پی اے ایشیا اور سی پی اے جنوب مشرقی ایشیا علاقائی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرنا ان کے لیے باعث مسرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع جنوب و مشرقی ایشیائی ممالک اور خطے کے لیے جامع ترقی اور پائیدار مستقبل کے عزم کا مظہر ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ 2019 میں اسلام آباد میں سی پی اے جنوب مشرقی ایشیا ممالک کا آخری علاقائی اجلاس منعقد ہوا تھا، اور قانون ساز اسمبلیوں کے مابین رابطوں کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون ساز اداروں کے مابین رابطے پارلیمانی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت ثابت ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت، گڈ گورننس اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مالدیپ کے ایک بار پھر کامن ویلتھ میں شامل ہونے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کے درمیان پارلیمانی تعاون کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مالدیپ کی شمولیت سے مشترکہ کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات باہمی احترام اور تعاون پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ امن، تجارت اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط اقتصادی شراکت داری اور عوامی روابط قائم ہیں، اور ملائیشیا کا علاقائی ترقی میں کردار قابل ستائش ہے۔ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ پارلیمانی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہشمند ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ انہیں بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کی غیر موجودگی کا افسوس ہے اور امید ہے کہ بنگلہ دیش میں جمہوری ادارے جلد بحال ہوں گے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی قیادت اور عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام صوبوں اور خطوں کے معزز اسپیکرز کی جنوب و مشرقی ایشیائی ممالک کے اہم اجلاس میں شرکت خوش آئند ہے۔ دسمبر 2024 میں 18ویں اسپیکرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں ملک کے قانون ساز اداروں کے چیئرمین سینیٹ سمیت تمام قانون ساز اداروں کے اسپیکرز نے وفود کے ہمراہ شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں پارلیمانی رابطوں کو یقینی بنانے اور موثر نگرانی کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ اس کانفرنس کا ایک اہم سنگ میل “پاکستان نیشنل گروپ آف دی کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (PNGCPA)” کا قیام تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دنیا بھر میں جمہوریت کو سیاسی تقسیم اور اشرافیہ کے قبضے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کی فیصلہ سازی کے عمل میں شرکت ضروری ہے اور اشتراکی طرز حکمرانی جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط جمہوری ادارے غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ خطے کے ممالک کو غربت، ماحولیاتی تبدیلی اور صحت عامہ جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے سول بیوروکریسی، سول سوسائٹی اور کمیونٹی نیٹ ورکس کو مربوط کر کے بہتر عوامی خدمات کو یقینی بنایا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی قیادت میں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس، کسانوں کے لیے اسکیمیں، اور معذور افراد کے لیے فلاحی اقدامات متعارف کروائے گئے۔ دیگر صوبوں میں بھی عوامی شراکت داری کے تحت صحت، توانائی اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں، جو اشتراکی طرز حکمرانی کی بہترین مثالیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، جنہیں مل کر حل کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی، معاشی عدم مساوات اور عالمی وباؤں جیسے مسائل کے حل کے لیے علاقائی تعاون ناگزیر ہے۔ مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پارلیمانی رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ عزم کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قومی اور علاقائی اسمبلیوں میں ایس ڈی جیز، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے پارلیمانی فورمز قائم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کاکس، پارلیمانی فورمز اور ایس ڈی جیز کا قیام اس بات کا مظہر ہیں کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اقتصادی ترقی کا ماڈل جامع اور مساوی مواقع پر مبنی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، علاقائی امن، رابطہ کاری اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ وسائل کے بہتر انتظام کے لیے قانون سازی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ اور سرحد پار تعاون کو یقینی بنانا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ترقی اور مصنوعی ذہانت کی مؤثر نگرانی کے لیے پارلیمانی اقدامات ضروری ہیں۔ صحت عامہ اور تعلیم کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پائیدار ترقی اور تعاون کے لیے عملی اقدامات کی راہ ہموار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کو یقینی بنانا ہوگا۔ وژن کو حقیقت میں بدلنے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے مشترکہ عزم کی ضرورت ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کامن ویلتھ کے افتتاحی اجلاس سے اپنے خطاب میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جنوب مشرقی ایشیا انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان کی ضرورت ہے کامن ویلتھ کو یقینی سی پی اے کے لیے

پڑھیں:

اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے حج بیت اللہ کے لیے آئے ہوئے مسلم ممالک کے رہنماؤں کے اعزاز میں ایک پُروقار شاہی ظہرانہ دیا گیا، جس میں اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان سردار ایاز صادق نے بھی شرکت کی۔

تقریب کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد سے خصوصی ملاقات ہوئی، جس میں دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات اور عالم اسلام کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت

اس موقع پر سعودی ولی عہد نے اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق نے سعودی ولی عہد اور سعودی قیادت کا پاکستان کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ہر کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سعودی قیادت کے واضح اور دوستانہ موقف کو دل کی گہرائیوں سے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

اسپیکر نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوطرفہ تعلقات آئندہ مزید مستحکم ہوں گے اور دونوں ممالک عالم اسلام میں امن، ترقی اور یکجہتی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی آرمی چیف کے ہمراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات، دورہ پاکستان کی دعوت

ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کے عوام خادم حرمین الشریفین کے لیے دلی عقیدت اور احترام رکھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا
  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • پاکستان اور سعودی عرب تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • اسپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
  • سعودی ولی عہد کا مسلم رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ، اسپیکر ایاز صادق کی شرکت
  • ایاز صادق کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا