اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوبوں سے تین ججز کے تبادلے کے معاملے پر جسٹس بابر ستار نے بھی چیف جسٹس عامر فاروق کو خط لکھ د یا جس میں ٹرانسفر ججرز کی سنیارٹی لسٹ کے اجراء پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔

جسٹس بابر ستار نے خط کے متن میں کہا کہ ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹیز کی تبدیلی غیر قانونی ہے، سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لئے جائیں ۔ خط میں سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا بھی تذکرہ کیا گیاہے ۔
خط کے مطابق بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ حلف اٹھائے بغیر ٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیرقانونی ہے، ججز کے ٹرانسفر نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل ہے ، آرٹیکل 194 کے تحت اِن ججز نے اپنی اپنی ہائیکورٹس کا حلف اٹھا رکھا ہے ، تینوں ججز نے حلف اٹھایا کہ وہ اپنی اپنی ہائیکورٹس میں ذمہ داریاں نبھائیں گے ، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کے بعد تینوں ججز نے حلف نہیں اٹھایا جو ضروری تھا ، حلف کے بغیر وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی ڈیوٹی شروع نہیں کر سکتے تھے ۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ حلف کے بغیراُنہیں جوڈیشل اور انتظامی لحاظ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج نہیں کہا جا سکتا، آپ کی زیر نگرانی تینوں ججز آرٹیکل 194 کی خلاف ورزی میں بغیر حلف کام شروع کر چکے ہیں ، آرٹیکل 194 کے تحت بطور چیف جسٹس آپ کی ذمہ داری تھی آپ تینوں ججز سےحلف لیتے، بغیر حلف ججز سے جوڈیشل اور انتظامی کام لینا اُن کیلئے بعد میں شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے، ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز 2011 کی خلاف ورزی ہے۔
خط کے مطابق اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز کے تحٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی چیف جسٹس اور دو ججز پر مشتمل ہو گی، اس لحاظ سے9 ویں نمبر کے جج جسٹس خالد سومرو کو کمیٹی میں شامل نہیں کیا جاسکتا تھا، سندھ اور لاہورہائیکورٹ کے دو ججز کو کمیٹی میں شامل کیا گیا جن کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا انتظامی تجربہ نہیں، تین دن پہلےان کی ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور ساتھ ہی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا ، ہم روزانہ کہہ رہے ہوتے ہیں ایگزیکٹو قانون کے مطابق شفاف طریقے سے اختیار استعمال کر سکتا ہے، آپ اتفاق کریں گے ججز بھی صوابدیدی اختیارات استعمال کے اتنے ہی پابند ہیں جتنا ہم ایگزیکٹو کو کہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کمیٹی میں تینوں ججز چیف جسٹس

پڑھیں:

افسوس ہے ایک اچھے جج کو رخصت کررہے ہیں: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

—فائل فوٹو

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جنید غفار نے کہا ہے کہ افسوس ہے ایک اچھے جج کو رخصت کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جنید غفار نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس ذوالفقار احمد نے ہمیشہ سچ کے لیے آواز اٹھائی، وہ ہمیشہ سائلین کے لیے دستیاب رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس ذوالفقار احمد نے سول، کرمنل لاء اور انٹلیکچوئل پراپرٹی پر شاندار فیصلے دیے، ان کے ساتھ بہت اچھی یادیں وابستہ ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جسٹس ذوالفقار احمد خان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • لندن ہائیکورٹ: آئی ایس آئی پر مقدمہ نہیں، معاملہ صرف عادل راجا اور بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے درمیان ہے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: سی ڈی اے کی تحلیل کا حکم برقرار، فوری معطلی کی استدعا مسترد
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
  • جوڑا قتل بلوچستان میں مذمتی قر ارداد منطور ‘ پورٹس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیش 
  • سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • لاہور ہائیکورٹ: ‏فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • سنجیدی ڈیگاری واقعہ، حکام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش
  • افسوس ہے ایک اچھے جج کو رخصت کررہے ہیں: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ