لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 07 فروری 2025ء ) جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے تکے طریقے سے ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کی گئی، 3 فروری کو 3 ججز بغیر حلف جوڈیشل کام شروع کرچکے، سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوسری ہائیکورٹس سے ججز کے ٹرانسفر اور انہیں فوری ہی اہم ذمے داریاں سونپ دیے جانے کے معاملے پر جسٹس بابر ستار کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نام تفصیلی خط لکھا گیا ہے۔

اپنے خط میں جسٹس بابر ستار نے قانونی پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حال ہی میں ٹرانسفر ہونے والے ججوں کی سینیارٹی لسٹ جاری کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور خط میں چیف جسٹس عامر فاروق کے ہائی کورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیلی کو بھی غیر قانونی کہہ دیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں اور اپنے خط انہوں نے سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا بھی ذکر کیا ہے۔

جسٹس بابرستار نے کہا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھائے بغیر ٹرانسفر ججوں کو کمیٹی میں رکھنا غیر قانونی ہے۔ خط میں کہا گیا کہ ٹرانسفر نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل ہے، آرٹیکل 194 کے تحت ہمارے معزز ساتھی ججوں نے اپنی اپنی ہائی کورٹس کا حلف اٹھا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حلف میں تینوں ججوں نے کہہ رکھا ہے کہ وہ اپنی اپنی ہائی کورٹس میں بطور جج اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ ٹرانسفر کے بعد تینوں ججوں نے حلف نہیں اٹھایا جو ضروری تھا۔ جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ حلف کے بغیر وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی ڈیوٹی شروع نہیں کر سکتے تھے، ان کو حلف کے بغیر جوڈیشل اور انتظامی کام کے لحاظ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہیں کہا جا سکتا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ کی زیر نگرانی تینوں ججز آرٹیکل 194 کی خلاف ورزی میں بغیر حلف 3 فروری سے جوڈیشل کام شروع کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 194 کے تحت بطور چیف جسٹس آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ تینوں ججوں سے حلف لیتے، بغیر حلف ججوں سے جوڈیشل اور انتظامی کام لینا ان کے لیے بعد میں شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔

جسٹس بابرستار نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز 2011 کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز کے مطابق ایڈمنسٹریشن کمیٹی چیف جسٹس اور دو ججوں پر مشتمل ہو گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے خط میں رولز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس لحاظ سے 9 ویں نمبر کے جج جسٹس خالد سومرو کو کمیٹی میں شامل نہیں کر سکتے تھے، بے تکے طریقے سے ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کی گئی۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں سندھ اور لاہور ہائی کورٹ کے دو ججوں کو شامل کر لیا گیا جن کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا ابھی انتظامی کوئی تجربہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تین دن پہلے ان کی ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری ہوا اور ساتھ ہی کمیٹی میں شامل بھی کر لیا گیا، ہم تقریباً روزانہ جوڈیشل سائیڈ پر کہہ رہے ہوتے ہیں ایگزیکٹو قانون کے مطابق شفاف طریقے سے اختیار استعمال کر سکتا ہے۔ جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس عامر فاروق کو خط میں کہا کہ آپ اتفاق کریں گے ججوں کو بھی صوابدیدی اختیارات استعمال کے اتنے ہی پابند ہیں جتنا ہم ایگزیکٹو کو کہتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی اسلام آباد ہائی کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس بابرستار نے جسٹس بابر ستار سینیارٹی لسٹ کمیٹی میں نے کہا کہ انہوں نے کورٹ کے ستار نے

پڑھیں:

ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251104-08-3

 

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے ماں سے بچوں کی بازیابی کیلیے باپ کی جانب سے دائر حبس بے جا کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے سماعت کے دوران درخواست گزار پر برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت جسٹس شہرام سرور چودھری نے کی۔ درخواست گزار عبدالرزاق نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی بیوی نے 3 بچوں کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے، جنہیں بازیاب کرایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچے اگر ماں کے پاس ہیں تو اسے حبس بے جا کیسے کہا جا سکتا ہے؟ جسٹس شہرام سرور چودھری نے کہا کہ ’’کیا آپ یہاں کوئی نیا قانون بنانے چلے ہیں؟‘‘عدالت نے مزید کہا کہ بچوں پر جتنا حق باپ کا ہوتا ہے اتنا ہی حق ماں کا بھی ہے، اس لیے یہ کہنا کہ ماں نے بچوں کو قید کر رکھا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عبدالرزاق کی درخواست مسترد کر دی۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • بیوی کے زیورات لینا ظلم نہیں،دہلی ہائی کورٹ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
  • اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں سلنڈر دھماکا، عمارت لرز اٹھی
  • اسلام آباد؛ سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی