فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر سابق سعودی انٹیلی جینس سربراہ نے ٹرمپ کو آئینہ دکھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
ریاض:
سعودی عرب کی انٹیلی جینس ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ترکی الفیصل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر خط لکھ کر آئینہ دکھا دیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سعودی انٹیلی جینس کے سابق سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط میں لکھا کہ فلسطینی شہری غیرقانونی مہاجرین نہیں ہیں جنہیں دوسرے ملک ڈی پورٹ کردیا جائے۔
غزہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ یہ علاقہ ان کا ہے اور اسرائیل نے جو گھر تباہ کردیے ہیں وہ بھی ان کے گھر ہیں اور وہ ان گھروں کی تعمیر ایسے ہی کریں گے جیسے اس سے قبل اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے بعد کیا تھا۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ غزہ کے اکثر شہری مہاجرین ہیں جنہیں اسرائیل نے ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے، اسرائیل کی 1948 اور 1967 کی نسل کشی کی گزشتہ کارروائیوں کے دوران انہیں نشانہ بنایا تھا اور وہ اس وقت اسرائیل اور مغربی کنارےمیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر انہیں غزہ سے منتقل کرنا ہے تو ان لوگوں کو جنہیں اسرائیل نے جبری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑنے اور دوسری جگہ منتقل ہونے پر مجبور کیا تھا انہیں اپنے گھروں میں واپسی کی اجازت دینی چاہیے اور انہیں حیفا، یافا اور دیگر قصبوں اور گاؤں میں میں اپنے سنگترے اور زیتون کے پودوں کا مالک بننے کی اجازت ہونی چاہیے۔
امریکی صدر کو اپنے خط میں سعودی شہزادے نے فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک سے فلسطین آنے والے مہاجرین نے فلسطینیوں سے ان کے گھر اور ان کی زمین چھین لی ہے، یہ غیرقانونی مہاجرین مقامی لوگوں کو انتہاپسندانہ طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں اور نسل کشی کی مہم میں مصروف ہیں۔
ترکی الفیصل نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ اس جنگ کے فاتح تھے اور وہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑے رہے اور یہاں تک کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور زمین سے بے دخل کرنے کے لیے خون ریز کارروائیوں کے لیے ان کو سہولت دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے میں امن قائم کرنے کے اعلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں امن قائم کرنے کا آپ کا اعلان قابل تعریف ہے اور میں تجویز دیتا ہوں کہ فلسطینیوں کو ان کے حق خود ارادیت اور ایسی ریاست کا حق دیا جائے جس کا داراحکومت مشرقی یروشلم ہو، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں 181 اور 194 اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں 242 اور 338 اور عرب امن اقدامات کے تحت تسلیم کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی شہزادے ترکی الفیصل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ خط امریکی صدر کی جانب سے دو روز دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ غزہ کا کنٹرول حاصل کرے اور وہاں کے شہریوں کو دیگر ممالک منتقل کردیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کے لوگ مصر اور اردن منتقل ہوسکتے ہیں جبکہ مذکورہ دونوں ممالک نے سختی سے اس بیان اور منصوبے کو مسترد کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کارروائیوں کے ترکی الفیصل ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو اور وہ
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیل نے جمعے کو 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کیں جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
بین الاقوامی ریڈکراس کی نگرانی میں لاشوں کی واپسی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 225 لاشیں وصول کی جا چکی ہیں، جن میں سے کئی پر تشدد، جلن اور اعضا کے کٹنے کے آثار پائے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں مشرقی غزہ کے شجاعیہ علاقے، جبالیا کیمپ اور خان یونس میں شہری ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے مردہ اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
معاہدے کے تحت حماس نے 20 زندہ قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔
تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انسانی امداد کی ترسیل محدود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بمباری غزہ فلسطین