اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت تمام ممالک کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قتل عام کو روکنے اور اس کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے اقدامات کریں۔

کمیشن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام اور سکیورٹی فورسز نے 1948 کے 'کنونشن برائے انسدادِ نسل کشی' میں بیان کردہ پانچ میں سے چار ایسے افعال کا ارتکاب کیا ہے جو نسل کشی کی ذیل میں آتے ہیں۔

Tweet URL

ان میں مخصوص انسانی گروہ کا قتل، اس کے ارکان کو شدید جسمانی و ذہنی نقصان پہنچانا، ان پر مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بننے والے حالات زندگی مسلط کرنا اور ان کے تولیدی حقوق کو غصب کرنا یا نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تمام افعال اقوام متحدہ کے انسداد نسل کشی کنونشن کے تحت نسل کشی کے واضح اور سنگین مظاہر تسلیم کیے گئے ہیں۔

کمیشن کی سربراہ نوی پِلے نے کہا ہے کہ ان ہولناک جرائم کی ذمہ داری اسرائیلی کے اعلیٰ ترین حکام پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے تقریباً دو سال سے فلسطینیوں کو غزہ میں تباہ کرنے کی مخصوص نیت کے ساتھ ایک منظم نسل کشی کی مہم چلائی۔

اس کمیشن کا قیام اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے 2021 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس نے 7 اکتوبر 2023 اور اس کے بعد دو سال کے دوران غزہ میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں ایسے تمام اقدامات کی تفصیلات بیان کی ہیں جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے مترادف ہیں۔

نسل کشی کی منظم مہم

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ اسرائیل نہ صرف نسل کشی کو روکنے بلکہ ان افعال کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں بھی ناکام رہا۔

کمیشن نے نسل کشی کی نیت ثابت کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے مقدمے 'بوسنیا بنام سربیا' میں طے کیے گئے معیار یعنی 'واحد معقول نتیجہ' کو اپنایا اور اس معاملے میں اسرائیلی حکام کے بیانات کا جائزہ لیا جو نسل کشی کی نیت کا براہ راست ثبوت فراہم کرتے ہیں۔

کمیشن نے غزہ میں اسرائیلی حکام اور سیکیورٹی فورسز کے عملی رویے کا تجزیہ بھی کیا جس میں فلسطینیوں کو فاقہ کشی پر مجبور کرنا اور غزہ میں ان پر غیر انسانی حالاتِ مسلط کرنا شامل ہے۔

ان شواہد کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ایسی کارروائیوں میں نسل کشی کی نیت شامل تھی۔

رپورٹ میں کہا کیا گیا ہے کہ یہ نسل کشی ایک منظم اور طویل المدتی مہم کا حصہ تھی۔ اسرائیل نے نہ صرف نسل کشی کی نیت سے کارروائیاں کیں بلکہ اسے روکنے یا مجرموں کو سزا دینے میں بھی ناکام رہا۔ یہ نتائج بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق، اور عالمی ضمیر کے لیے ایک انتہائی سنجیدہ مسئلے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

© UNICEF/Mohammed Nateel اسرائیل سے مطالبات

کمیشن نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں پر فوری عمل کرے جن میں غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا خاتمہ اور 'آئی سی جے' کی جانب سے جاری کردہ عبوری اقدامات پر مکمل عملدرآمد بھی شامل ہے۔

تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ بھوک کا بطور ہتھیار استعمال فوری بند کرے، غزہ کا محاصرہ اٹھائے اور انسانی امداد تک وسیع، محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے۔ اس میں اقوام متحدہ کے تمام عملے، بشمول فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اس کے امدادی ادارے (انروا)، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر اور تمام تسلیم شدہ بین الاقوامی انسانی امدادی اداروں کو رسائی دینا بھی شامل ہے۔

کمیشن نے نے اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کی سرگرمیوں کو فوراً بند کرے۔

© UN Women/Samar Abu Elouf عالمی برادری کی ذمہ داری

کمیشن نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں اور ایسے دیگر سازوسامان کی منتقلی کو روکیں جو نسل کشی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں، یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ ان کے دائرہ اختیار میں موجود افراد اور کمپنیاں براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی صورت نسل کشی میں ملوث نہ ہوں اور ایسے افراد یا کمپنیوں کے خلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کے ذریعے جوابدہی کو یقینی بنایا جائے جو نسل کشی میں کسی بھی طور پر شریک پائے جائیں۔

نوی پِلے نے کہا ہے کہ عالمی برادری غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش نہیں رہ سکتی۔

جب نسل کشی کی واضح علامات اور ثبوت سامنے آ جائیں تو اسے روکنے میں ناکامی، خود اس جرم میں شراکت کے مترادف ہے۔

اس معاملے میں ہر روز کی بے عملی مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن رہی ہے اور اس سے عالمی برادری کی ساکھ کو شدید نقصان ہو رہا ہے جبکہ تمام ممالک پر اس نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود تمام ذرائع بروئے کار لانے کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے میں فلسطینیوں نسل کشی کی نیت بین الاقوامی نے کہا ہے کہ ہے کہ وہ کے لیے اور اس

پڑھیں:

دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) قطر کے دارالحکومت میں 57 عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں نے پیر کے روز ہنگامی اجلاس کے بعد کہا، ’’اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی اور موثر اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔

چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل، جس نے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنا ایک اجلاس منعقد کیا، نے ''مشترکہ دفاع اور خلیجی ڈیٹرنس کے نظام کو فعال کرنے کے لیے‘‘ اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

خلیجی ممالک نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اپنا سفارتی اثر و رسوخ بروئے کار لائے۔

خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے کہا کہ امریکہ کے ''اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور وہ اثر ورسوخ رکھتا ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ اس قربت اور اثر کو استعمال کیا جائے۔

(جاری ہے)

‘‘

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز اسرائیل میں تھے، ''قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے امریکہ کی مکمل حمایت‘‘ کا اعادہ کرنے کے لیے قطر کا رخ کر رہے ہیں۔

جی سی سی کا فیصلہ کیا ہے؟

گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کا ''مشترکہ دفاعی طریقہ کار شروع کرنے‘‘ کا عہد سربراہی اجلاس کا سب سے قابل عمل نتیجہ کہا جا سکتا ہے، جس کا افتتاح قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر اسرائیلی بمباری کو ''کھلی جارحیت اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔

گلف کوآپریشن کونسل میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ موجود ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد محمد الانصاری کے مطابق جی سی سی نے کہا ہے کہ خلیج کی مزاحمتی صلاحیتوں‘‘ کو بڑھانے کے لیے بلاک کے فوجی اداروں کے درمیان پہلے سے ہی مشاورت جاری ہے اور گروپ کی ''یونیفائیڈ ملٹری کمانڈ‘‘ کا اجلاس جلد دوحہ میں ہونے والا ہے۔

اس نئے دفاعی طریقہ کار کے بارے میں مزید تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، تاہم کہا گیا ہے کہ ایک رکن ریاست پر حملہ سب پر حملہ سمجھا جائے گا۔

اسرائیل کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنا

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی نہ کسی قسم کی (بین الاقوامی) تنہائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کو '' خود کفیل معیشت کی زیادہ سے زیادہ عادت ڈالنے کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہو گی۔

‘‘

اسرائیلی رہنما نے یہ بھی کہا کہ یورپ کی مسلم آبادی بھی کسی حد تک اسرائیل کی بین الناقوامی سطح پر تنہائی کی ذمہ دار ہو گی۔ انہوں نے کہا، ''ہم ایک بہت ہی چیلنجنگ دنیا میں رہتے ہیں۔ یورپ میں ہجرت کرنے والے مسلمان ایک اہم، آواز والی اقلیت بن چکے ہیں۔ یہ غزہ کے معاملے میں مقامی حکومتوں کو جھکاتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا، ''ہمیں یہاں اپنے ہتھیاروں کی صنعت کو ترقی دینے کی ضرورت ہو گی۔

۔۔ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘

ادھر اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے نیتن یاہو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ''مسلمان نہیں بلکہ اسرائیلی رہنما ملک کے سفارتی مسائل کے ذمہ دار ہیں۔‘‘

لاپیڈ نے کہا، ''نیتن یاہو کا یہ بیان کہ اسرائیل (بین الاقوامی) تنہائی کی جانب جا رہا ہے۔۔۔ عقل سے ماورا بیان ہے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت اسرائیل کو ''تیسری دنیا کے ملک‘‘ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور روس پر کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہ

اس دوران ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل اور روس سے غزہ اور یوکرین میں ''سفاکانہ کارروائیوں‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے ہزاروں فلسطینی حامی مظاہرین کی ''زبردست تعریف‘‘ کا اظہار کیا جنہوں نے ملک میں ہونے والی معروف سائیکل ریس کے آخری مرحلے کو ترک کرنے پر مجبور کر دیا۔

اسرائیل کی پریمیئر ٹیک ٹیم کی شرکت کی وجہ سے مظاہرین نے بار بار ریس کو نشانہ بنایا تھا۔

سانچیز نے کہا، ''ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے۔ جب تک بربریت جاری رہے گی، نہ تو روس اور نہ ہی اسرائیل کو کسی بین الاقوامی مقابلے میں حصہ نہیں لینا چاہیے۔‘‘

ادارت: جاوید اختر/ کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج