Express News:
2025-09-19@17:02:37 GMT

آیندہ بجٹ کے لیے مشاورت اور درآمد و برآمد

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

حکومت نے آیندہ بجٹ2025-26 کے لیے بجٹ تجاویز طلب کر لی ہیں۔ اس کی ترتیب کچھ اس طرح ہوتی ہے کہ نئے مالی سال کے بجٹ کا آغاز یکم جولائی سے اور اختتام 30 جون تک ہونے کے باعث ہر مالی سال کے عنوان کے تحت متعلقہ دونوں سال کا ذکرکیا جاتا ہے۔ حکومت نے کمال مہربانی فرماتے ہوئے ہر سال کی طرح امسال بھی تمام چیمبرز اور صنعتکاروں سے 8 فروری تک تجاویز مانگی ہیں۔

اب یہ خبر اخباروں میں چھپ کر 4 فروری کو متعلقہ افراد کے سامنے آئی اگلے ہی روز 5 فروری چھٹی کا دن۔ اب 6 تا 8 فروری تک محض3 یوم دستیاب ہوئے ہیں۔ اب کسی چیمبرز کی طرف سے مشاورت درکار ہو یا صنعتکاروں کی ایسوسی ایشن کی طرف سے تجاویز طلب کی جا رہی ہوں، لہٰذا پہلے وہ اپنے طور پر مشاورت کریں گے۔ مشاورت کے لیے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممبرز مشاورت کے لیے دستیاب ہوں یا مشاورتی مجلس میں شرکت کریں یا میٹنگ اٹینڈ کرنے کے لیے تشریف لائیں۔

انتہائی قلیل ترین مدت یعنی محض 3 یوم میں مشاورت کی الف ، بے بھی نہ طے پا سکے گی۔ پھر مشاورت کے بعد اور یہ سلسلہ کئی یوم پر محیط ہو سکتا ہے، لہٰذا کم از کم ایک ہفتہ تو درکار ہوگا۔ پھر کہیں جا کر بہتر تجاویز مرتب کر کے حکومت کے حوالے کی جاسکتی ہے۔ حکومت 8 فروری کی تاریخ میں اضافہ کرے بہ صورت دیگر تاخیر سے ملنے والی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ بزنس کمیونٹی کو جنوری 2025 سے سنا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ تجاویز موصول ہوئی ہیں لیکن تمام تر تجاویز کا حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے وقت سب سے اہم عنصر ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے حصول کی کوشش ایک طویل عرصے سے ہو رہی ہے۔ اب اس میں سب سے اہم ترین رکاوٹ بجلی،گیس کے نرخ اورکارخانہ داروں کو کسی بھی علاقے کی واٹر بورڈ کی جانب سے اور پانی کی فراہمی کی عدم دستیابی ہے جس کے باعث لاکھوں روپے کا پانی بذریعہ ٹینکرز خریدا جاتا ہے اور صنعتکار کا منافع وہاں پر کم ہو جاتا ہے۔ بہت سی وجوہات ایسی ہیں جن کی بنا پر صنعتکار بادل نخواستہ اپنی صنعتوں کو بند کر کے اسٹاک ایکسچینج میں جا کر بیٹھ گئے اور شیئرز کے کاروبار میں شریک ہو کر بغیر کسی محنت کے منافع بھی کما رہے ہیں۔ اس طرح ملک جوکہ پہلے ہی درآمدی ملک بنا ہوا ہے۔

اس کا انحصار درآمدات پر اور زیادہ بڑھ جائے گا۔ پھر برآمدات میں زیادہ اضافہ کرنا اور درآمدات میں زیادہ کمی کرنا مشکل ترین ہوکر رہ جائے گا۔ پہلے ہی پاکستان کی بڑھتی ہوئی درآمدات کوکسی طور پر لگام نہیں ڈالی جا سکتی۔ پاکستان میں جب بھی درآمدات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی اس کا الٹا نتیجہ نکلا کہ برآمدات کے لیے خام مال اور انتہائی اہم ترین درآمدات پر اچھی خاصی ضرب لگائی جاتی ہے جس سے کارخانوں کے چلنے کی رفتار مدھم پڑ جاتی ہے یا پھر اشیائے ضروریہ اور خوراک کی درآمدات کو کنٹرول کرنے کے نتیجے میں ملک میں خوراک کی قلت پیدا ہو جاتی ہے اور مہنگائی برپا ہو جاتی ہے۔

 بات دراصل یہ ہے کہ درآمدات میں کمی لے کر آنا یہ ایک خاص تکنیکی اور انتہائی مہارت اور بہت سی دیگر ضروری باتوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس مرتبہ گزشتہ 7 ماہ کی درآمدات کے اعداد و شمار کچھ اس طرح سے ہیں کہ 33 ارب 3 کروڑ90 لاکھ ڈالرز کی درآمدات پر نہیں جب کہ اس کے بالمقابل مدت یعنی جولائی 2023 تا جنوری 2024 تک کی کل درآمدات 30 ارب 89 کروڑ30 لاکھ ڈالرز کی تھیں۔ اس طرح اس مد میں تقریباً 7 فی صد کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ حکومت نے جولائی 2022 سے کچھ درآمدات پر پابندی عائد کی تھی جوکہ بعض مرحلوں میں غلط بھی ثابت ہوئیں۔

مثلاً درآمدات کے کنٹینرز روک لیے جانے کے باعث کئی کارخانوں میں کام بند ہوا یا نہیں شفٹ سے کم ہو کر ایک شفٹ چلنے لگی۔ اس لیے کہ ان کو وہ درآمدی میٹریل میسر نہ آسکا جس کے سبب اپنا برآمدی مال تیار کرے۔ بہرحال سال 2022-23 برآمدات میں کمی واقع ہوئی لیکن ایسی درآمدات جن کا تعلق لگژری آئٹمز سے ہو یا ان کا متبادل ملک میں تیار ہو سکتا ہو یا ایسی درآمدی اشیا جن کا ملک میں بہترین نعم البدل موجود بھی ہے اور ملک کا تقریباً تمام طبقہ اسے استعمال کرتا ہے لیکن امیر افراد، اشرافیہ، نئے درآمدی اشیا اپنے بنگلوں کی تعمیر کے لیے اپنی ضرورت کے لیے اپنی شان و شوکت کے اظہار کے لیے غیر ملکی ذائقے کے حصول کی خاطر ان اشیا کو خریدتے ہیں۔ ان سب پر پابندی ہونی چاہیے۔ حکومت ان غیر ضروری اور قیمتی لگژری آئٹمز کی درآمد کو کنٹرول کرے تو درآمدی بل کم ہو کر رہے گا۔

حکومت کی بھرپور کوشش کے باوجود گزشتہ مالی 2023-24 کی کل برآمدات 30 ارب 67 کروڑ70 لاکھ ڈالرز کی تھیں اور رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ کی برآمدی مالیت19 ارب 55 کروڑ10 لاکھ ڈالرزکی رہیں۔ مالی سال 2023-24کی کل برآمدات اور اس کی 7 ماہ کی برآمدات کا فرق تقریباً 14 ارب ڈالرز ہیں۔ یعنی اگلے 5 ماہ میں صرف13 ارب ڈالرکی برآمدات کا اضافہ کرسکے۔ اس مرتبہ پھر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی اور درآمدی خام مال یا میٹریلزکی قیمتوں میں اضافہ اور بہت سی باتیں مل کر برآمدات میں اضافے کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، جس کے باعث برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ مشکل ہے۔

حکومت کی یہ خواہش کہ برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں فی الحال اس کا امکان نظر نہیں آ رہا کیونکہ برآمدات میں آیندہ 5 ماہ میں اضافے کے تخمینے کے لیے کتنا ہی دریا دلی سے کام کیوں نہ لیا جائے مبالغہ آرائی سے کام لینے کے باوجود35 یا 36 ارب ڈالرز سے زائد محال دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری طرف درآمدات میں اضافے کی راہ ہموار ہے جوکہ ہمیشہ کی طرح برآمدات سے کہیں بہت زیادہ ہی رہتی ہے۔ ان حالات میں بہتر شرح نمو کا حصول بھی مشکل ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: برآمدات میں کہ برآمدات درآمدات پر لاکھ ڈالرز میں اضافہ مالی سال کے باعث جاتی ہے کے لیے

پڑھیں:

ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری

ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

دبئی(آئی پی ایس )ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کے کھیلنے کے معاملے پر قائم ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان ہے، البتہ قومی کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت کی صورت میں معاملہ ختم ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت پر پاکستان ٹیم آج یو اے ای کے خلاف میچ کھیلنے پر غور کرسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹانے کے معاملے پر تاحال آئی سی سی کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو تاحال آئی سی سی کی جانب سیکوئی جواب نہیں ملا اور ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ریفری تبدیلی کی تصدیق نہ ہوئی توپاکستان ٹیم اسٹیڈیم روانہ نہیں ہوگی۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی پی سی بی آفیشلز سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پی سی بی کو آئی سی سی کی ریفری تبدیلی کی ای میل ملنے پر ہی ٹیم اسٹیڈیم جائیگی۔ٹیم پلئیرز ابھی ہوٹل میں موجود ہیں پلئیرز اور انتظامیہ کی بات چیت جاری ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا آئی ایم ایف وفد کے دورہ پاکستان سے قبل 51 شرائط پوری، دیگر پر کام جاری ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام پاکستان میں گلیشیئرز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں: چیئرمین این ڈی ایم اے کا انتباہ ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاک چین شراکت داری مستحکم، تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • امریکا میں پاکستانی سفیر ملکی ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ دینے کیلئے سرگرم
  • پارلیمینٹرین عوام کے ووٹ لے کر آتے ہیں کیا کسی نے کبھی مسائل کو مدنظر رکھ کر تجاویز دیں: سپریم کورٹ
  • آئی ٹی برآمدات 691 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • ای سی سی اجلاس؛ ریکوڈیک منصوبے کیلئے اہم تجاویز کی منظوری
  • اگست کے دوران ٹیکسٹائل، خوراک، پیڑولیم اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز کی ایکسپورٹ میں کمی
  • اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی
  • مشاورتی عمل جاری ہے میچ کا وقت ایک گھنٹہ آگے بڑھادیا، پی سی بی
  • ایشیاکپ: پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے اسٹیڈیم روانگی روک دی گئی،اعلی سطح مشاورت جاری
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ