Jasarat News:
2025-04-26@03:20:56 GMT

نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں ،لیاقت بلوچ

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

سکھر (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ھے کہ نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں، موجودہ صورتحال میں کسی نئے انتخاب کے نتائج پہلے سے بھی بدتر ھونگے، 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے جو فیصلہ دیا اسکے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا، اسکے باوجود حکومت سازی میں سب نے حصہ لے لیا، عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، 2024 کے انتخاب کا اصل مینڈیٹ تلاش کیا جائے، فلسطینیوں کی منتقلی اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان انتہائی قابل مذمت ھے جس سے عالم اسلام میں تشویش و اضطراب کی لہر دوڑ گئی ھے ، اھل غزہ فلسطینیوں کو منتقل کی کوشش کی گئی تو امریکہ کو عالم اسلام سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ نورالھدیٰ عربیہ اسلامیہ باگڑجی میں منعقدہ سالانہ تقریب تکمیل تحفیظ القرآن و تقسیم انعامات سے خطاب بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کیا، قبل ازیں مدیر جامعہ میر ھزار خان لاشاری نے خیرمقدمی خطاب میں ادارے کی تعلیمی تدریسی رپورٹ پیش کی، جبکہ جماعت اسلامی کے رھنماء مولانا حزب اللہ جکھرو ، زبیر حفیظ شیخ ،ایڈوکیٹ مولاناسلطان احمد لاشاری ، رضااللہ گھمرو، مولانا رفیع احمد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا.

لیاقت بلوچ نے تکمیل حفظ قرآن کرنیوالے طلبہ طالبات میں تحائف و انعامات تقسیم کیئے. لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب و بات چیت میں مذید کہا کہ امریکی صدر کا موقف دنیا کیلئے خطرہ ھے، ٹرمپ ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلنا چاھتا ھے،اسکا سارا نقصان خود امریکہ کو ھوگا، بیان اس بات کی نشاندھی کرتا ھے کہ امریکی صدر فرسٹریشن یا کسی زھنی دباؤ کمزوری کا شکار ھیں، امریکی قوم عدالت اور ہالیسی سازوں کی زمہ داری ھے کہ وہ انکی زھنی حالت کے چیک اپ کیلئے کمیشن بنائیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ھونے چاھیئں، سیاسی بحرانوں کا اصل علاج ھی سیاست ھی ھے،تاھم ریمورٹ کنٹرول مذاکرات کے بجائے قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا جائے، ملکی سطح پر قومی گرینڈ کانفرنس بلائی جائے جو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے پالیسی وضع کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد بنانا چلانا عملاً ممکن نہیں ھوگا. سیاسی اتحاوں کی تاریخ بتاتی ھے کہ مفاد پرستی سے ایکدوسرے سے دھوکہ کیا جاتا ھے ،جہاں کہیں دباؤ آتا ھے پارٹنر آگے پیچھے ھو جاتے ھیں، اصل ضرورت ھے کہ قومی ڈائیلاگ کے زریعے سیاسی قیادت کسی قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر متحد ھو، انہوں نے کہا کہ ھم پیکا قانون کو کالا اور بدنیتی پر مبنی قانون سمجھتے ھیں، جماعت اسلامی صحافیوں کے احتجاج میں ساتھ ھے، جماعت اسلامی آزاد اور زمہ دار صحافت چاھتی ھے ،حکومت مسلسل کوشاں ھے کہ لوگوں کی آواز کو بند کر دیا جائے صحافت پرقدغن لگا کر قلم کو قتل کردیا جائے اور لوگوں کو بے خبر رکھا جائے. پیکا ترمیمی قانون پر پیپلز پارٹی پہلے کچھ اور بات کرتی رھی لیکن قومی اسمبلی سینٹ میں انہوں نے پیکا ترمیمی قانون میں ساتھ دیا ھے صدر پاکستان نے اس قانون کی منظوری دی ھے، دریائے سندھ پر نہروں کو نکالا جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انکا کہنا تھا کہ نہروں کے نکالنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شکایات کے سننے کا آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کا ھے، وزیر اعظم اس میں کیوں تاخیر کر رھے ھیں صوبوں کی شکایات کو سننے میں کیوں تیار نہیں ھیں، کونسل کا اجلاس بلا کر صوبوں کی شکایات کو ایڈریس کیا جائے. انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سب کیلئے عز و وقار کا راستہ آئین کی پاسداری ھے. آزاد عدلیہ ھر ایک کیلئے مفید اور غلام عدلیہ سے ھر ایک کا حق غیر محفوظ ھوتا ھے، سب اپنے بنیادی حقوق اور جان مال کی حفاظت چاھتے ھیں، واحد راستہ آئین قانون کی پاسداری کی جائے آزاد عدلیہ کے حق کو تسلیم کیا جائے، بدنیتی پر مبنی قانون سازی کا خمیازہ ھمیشہ قانون کو کمزور کرنیوالے حکمرانوں کو بھگتنا پڑتا ھے، لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے زریعے جھوٹ پھیلایا جارھا ھے، الزام تراشیاں بڑھ رھی ھیں. اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ھے، اسلامی تعلیمات ترک کر کے مذہب کو معیشت معاشرت ریاست سیاست سے جدا کر کے سوشلزم شراکیت. لادینی نظریات کو فروغ دیا گیا، قومیتوں کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کیا گیا. پھر سود سرمایہ دارانہ نظام کی ترقی کا گمراہ کن نظریہ دیا گیا، انسانوں کو مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑایا جارھا ھے ، منبر و مساجد و مدارس پر قدغن کیلئے قانون سازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا، انٹرنیٹ جدید ٹیکنالوجی کے زریعے بے حیائی کو فروغ دیا جارھا ھے. معاشرہ تباہ ھورھا ھے. علمائے کرام کی زمہ داری ھے کہ وہ مساجد و منبر کے زریعے اپنے مسالک اور فروعی اختلاف کے بجائے قرآن و سنت کی تعلیم کو فروغ دیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے زریعے کیا جائے

پڑھیں:

نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے، ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، ان کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔

وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا، یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیئے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • بلوچستان کے حالات پر پورے ملک کو تشویش ہے، لیاقت بلوچ
  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
  • آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
  • جے این یو طلباء یونین انتخابات کی صدارتی بحث میں پہلگام، وقف قانون اور غزہ کا مسئلہ اٹھایا گیا
  • حکومت کینال منصوبے پر کثیر الجماعتی مشاورت پر غور کر رہی ہے، وفاقی وزیر قانون
  • گندم کا بحران؟ آرمی چیف سے اپیل
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی