Jasarat News:
2025-09-18@13:09:00 GMT

نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں ،لیاقت بلوچ

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

سکھر (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ھے کہ نئے انتخابات سیاسی بحران کے خاتمے کا حل نہیں، موجودہ صورتحال میں کسی نئے انتخاب کے نتائج پہلے سے بھی بدتر ھونگے، 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے جو فیصلہ دیا اسکے نتائج کو تبدیل کر دیا گیا، اسکے باوجود حکومت سازی میں سب نے حصہ لے لیا، عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، 2024 کے انتخاب کا اصل مینڈیٹ تلاش کیا جائے، فلسطینیوں کی منتقلی اور غزہ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان انتہائی قابل مذمت ھے جس سے عالم اسلام میں تشویش و اضطراب کی لہر دوڑ گئی ھے ، اھل غزہ فلسطینیوں کو منتقل کی کوشش کی گئی تو امریکہ کو عالم اسلام سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ نورالھدیٰ عربیہ اسلامیہ باگڑجی میں منعقدہ سالانہ تقریب تکمیل تحفیظ القرآن و تقسیم انعامات سے خطاب بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کیا، قبل ازیں مدیر جامعہ میر ھزار خان لاشاری نے خیرمقدمی خطاب میں ادارے کی تعلیمی تدریسی رپورٹ پیش کی، جبکہ جماعت اسلامی کے رھنماء مولانا حزب اللہ جکھرو ، زبیر حفیظ شیخ ،ایڈوکیٹ مولاناسلطان احمد لاشاری ، رضااللہ گھمرو، مولانا رفیع احمد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا.

لیاقت بلوچ نے تکمیل حفظ قرآن کرنیوالے طلبہ طالبات میں تحائف و انعامات تقسیم کیئے. لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب و بات چیت میں مذید کہا کہ امریکی صدر کا موقف دنیا کیلئے خطرہ ھے، ٹرمپ ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلنا چاھتا ھے،اسکا سارا نقصان خود امریکہ کو ھوگا، بیان اس بات کی نشاندھی کرتا ھے کہ امریکی صدر فرسٹریشن یا کسی زھنی دباؤ کمزوری کا شکار ھیں، امریکی قوم عدالت اور ہالیسی سازوں کی زمہ داری ھے کہ وہ انکی زھنی حالت کے چیک اپ کیلئے کمیشن بنائیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ھونے چاھیئں، سیاسی بحرانوں کا اصل علاج ھی سیاست ھی ھے،تاھم ریمورٹ کنٹرول مذاکرات کے بجائے قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کیا جائے، ملکی سطح پر قومی گرینڈ کانفرنس بلائی جائے جو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے پالیسی وضع کرے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد بنانا چلانا عملاً ممکن نہیں ھوگا. سیاسی اتحاوں کی تاریخ بتاتی ھے کہ مفاد پرستی سے ایکدوسرے سے دھوکہ کیا جاتا ھے ،جہاں کہیں دباؤ آتا ھے پارٹنر آگے پیچھے ھو جاتے ھیں، اصل ضرورت ھے کہ قومی ڈائیلاگ کے زریعے سیاسی قیادت کسی قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر متحد ھو، انہوں نے کہا کہ ھم پیکا قانون کو کالا اور بدنیتی پر مبنی قانون سمجھتے ھیں، جماعت اسلامی صحافیوں کے احتجاج میں ساتھ ھے، جماعت اسلامی آزاد اور زمہ دار صحافت چاھتی ھے ،حکومت مسلسل کوشاں ھے کہ لوگوں کی آواز کو بند کر دیا جائے صحافت پرقدغن لگا کر قلم کو قتل کردیا جائے اور لوگوں کو بے خبر رکھا جائے. پیکا ترمیمی قانون پر پیپلز پارٹی پہلے کچھ اور بات کرتی رھی لیکن قومی اسمبلی سینٹ میں انہوں نے پیکا ترمیمی قانون میں ساتھ دیا ھے صدر پاکستان نے اس قانون کی منظوری دی ھے، دریائے سندھ پر نہروں کو نکالا جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انکا کہنا تھا کہ نہروں کے نکالنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شکایات کے سننے کا آئینی ادارہ مشترکہ مفادات کونسل کا ھے، وزیر اعظم اس میں کیوں تاخیر کر رھے ھیں صوبوں کی شکایات کو سننے میں کیوں تیار نہیں ھیں، کونسل کا اجلاس بلا کر صوبوں کی شکایات کو ایڈریس کیا جائے. انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ سب کیلئے عز و وقار کا راستہ آئین کی پاسداری ھے. آزاد عدلیہ ھر ایک کیلئے مفید اور غلام عدلیہ سے ھر ایک کا حق غیر محفوظ ھوتا ھے، سب اپنے بنیادی حقوق اور جان مال کی حفاظت چاھتے ھیں، واحد راستہ آئین قانون کی پاسداری کی جائے آزاد عدلیہ کے حق کو تسلیم کیا جائے، بدنیتی پر مبنی قانون سازی کا خمیازہ ھمیشہ قانون کو کمزور کرنیوالے حکمرانوں کو بھگتنا پڑتا ھے، لیاقت بلوچ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے زریعے جھوٹ پھیلایا جارھا ھے، الزام تراشیاں بڑھ رھی ھیں. اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا امن کا گہوارہ بن سکتی ھے، اسلامی تعلیمات ترک کر کے مذہب کو معیشت معاشرت ریاست سیاست سے جدا کر کے سوشلزم شراکیت. لادینی نظریات کو فروغ دیا گیا، قومیتوں کی بنیاد پر معاشرے کو تقسیم کیا گیا. پھر سود سرمایہ دارانہ نظام کی ترقی کا گمراہ کن نظریہ دیا گیا، انسانوں کو مذہبی فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑایا جارھا ھے ، منبر و مساجد و مدارس پر قدغن کیلئے قانون سازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے گا، انٹرنیٹ جدید ٹیکنالوجی کے زریعے بے حیائی کو فروغ دیا جارھا ھے. معاشرہ تباہ ھورھا ھے. علمائے کرام کی زمہ داری ھے کہ وہ مساجد و منبر کے زریعے اپنے مسالک اور فروعی اختلاف کے بجائے قرآن و سنت کی تعلیم کو فروغ دیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے زریعے کیا جائے

پڑھیں:

سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنے پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں. پی ٹی آئی سینیٹرز نے کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔

قبل ازیں سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے 17 ارکان کے استعفے میرے پاس آگئے آج جمع کرواؤں گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے استعفے بعد میں آئین گے تو وہ بعد مجھے جمع کرادیں گے. ہم احتجاج کے طور پر کمیٹیوں سے استعفے جمع کرارہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اعظم خان سواتی، مرزا آفریدی، ڈاکٹر زرقا سہروردی ،عون عباس بپی کے استعفے آج جمع کرادیے ہیں. محسن عزیز ،فیصل جاوید ،مشعال یوسفزئی اور فلک ناز چترال کا استعفیٰ بھی میرے پاس موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ فوزیہ ارشد، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، نور الحق قادری، ذیشان خانزادہ کا استعفی بھی آگیا ہے.علامہ ناصر عباس کا استعفیٰ بھی آگیا ہے.وہ بھی آج جمع کرادوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹر دوست محمد خان، روبینہ ناز،سیف اللہ خان نیازی کا استعفیٰ بھی میرے پاس ہے. پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ جتنے استعفے آگئے وہ جمع کرائیں، ہم اس پرعمل کررہے ہیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے بغیربھی کمیٹیاں چل سکتی ہیں. تاہم ہم ان کا حصہ نہیں ہوں گے. ہمارے بغیر کمیٹیوں کا کورم بھی پورا ہوسکتا ہے تاہم ہم نے فائدہ نقصان نہیں دیکھنا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اسلامی جمعیت طلبہ کاملک گیر فریشر ز ویلکم مہم کا اعلان
  • بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں
  • لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024کے عام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان