اسلام آباد ہائیکورٹ: آئندہ ہفتے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ میں 10 فروری سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتے میں کیسز کی سماعت کے لیے ججز کا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کی منظوری سے رجسٹرار آفس نے 10 سے 14 فروری تک کا روسٹر جاری کیا ہے۔
ڈیوٹی روسٹر کے مطابق آئندہ ہفتے 13 سنگل بینچ اور 6 ڈویژن بینچز کیسز کی سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کسی ڈویژن بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے وہ سنگل بینچ میں کیسز کی سماعتیں کریں گے۔
ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
روسٹر کے مطابق پہلا ڈویژن بینچ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف جبکہ دوسرا ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ہو گا۔
تیسرے ڈویژن بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز، چوتھے ڈویژن بینچ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس محمد اعظم خان شامل ہیں۔
پانچویں ڈویژن بینچ میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر جبکہ چھٹا ڈویژن بینچ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ہو گا۔
ان کے علاوہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی منظوری سے اسپیشل اور لارجر بینچ بھی دستیاب ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ڈویژن بینچ چیف جسٹس اور جسٹس
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔