اسلام آباد:

پاکستان جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں آئی ایم ایف کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے موجودہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اخراجات و آمدن کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں، جس کے مطابق پاکستان پہلے 6 ماہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2900 ارب ہدف کے مقابلے پرائمری سرپلس 3600 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح چاروں صوبوں نے 750 ارب ہدف کے مقابلے 776 ارب سرپلس بجٹ دیا۔

صوبوں نے 376 ارب ریونیو ہدف کے مقابلے 442 ارب ٹیکس جمع کیا۔ اسی طرح زرعی آمدن پر ٹیکس پر عمل درآمد سے ریونیو میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق 6ماہ میں ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال کا سامنا ہوا۔ 6009 ارب ہدف کے مقابلے 5624 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔ اس دورانیے میں تاجر دوست اسکیم کے تحت  23.

4 ارب ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا نہیں ہو سکا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5887 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت کے اخراجات 8200 ارب سے تجاوز کرگئے جب کہ پہلے 6 ماہ میں 2313 ارب روپے بجٹ خسارہ ہوا۔

اسی دورانیے میں قرضوں پر سود کی مد میں 5141 ارب روپے خرچ کیے گئے جب کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر صرف 164 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہدف کے مقابلے پہلے 6 ماہ ارب روپے ماہ میں

پڑھیں:

کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے نیپرا اور پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک صارفین پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (FCA) اور فیول کاسٹ کمپوننٹ (FCC) کی مالی سال 24-2023 کے لیے دوبارہ وصولی کے فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے صارفین اور صنعتوں پر ایک اور غیر منصفانہ بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جوکسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کے اپنے فیصلے کے مطابق، اس اقدام کے ذریعے کراچی کے صارفین سے تقریباً 28 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے، جبکہ کورونا کے دور کے 33 ارب روپے کے انکریمنٹل کنزمپشن پیکیج کی ادائیگی آج تک نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فائدہ دینے کے بجائے پہلے سے منظور شدہ ریلیف واپس لینا اور پھر نیا بوجھ ڈالنا کراچی کی صنعتوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔صدر کاٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک کی ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) پالیسی پہلے ہی نظرثانی کے عمل میں ہے، مگر اس دوران ماضی کے فیصلوں کو بدلنے سے کاروباری طبقے میں شدید بے یقینی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایک طرف شفافیت کی بات کرتا ہے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ، تجارتی خسارے میں 38 فیصد کا ریکارڈاضافہ
  • مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت
  • حج 2026، عازمین حج پر اہم شرائط عائد ؛ بڑی پابندیاں لگ گئیں
  • شاہانہ زندگی گزارنے والے ممکنہ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کرلی گئی
  • ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
  • نریندر مودی کی ریلی سے پہلے 6 صحافیوں کو نظربند کرنا اُنکی گھبراہٹ کا مظہر ہے، کانگریس
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  •   ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 270 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا