پاکستان 6 ماہ میں آئی ایم ایف کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان جاری مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں آئی ایم ایف کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے موجودہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اخراجات و آمدن کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں، جس کے مطابق پاکستان پہلے 6 ماہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بڑی شرائط پوری کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2900 ارب ہدف کے مقابلے پرائمری سرپلس 3600 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اسی طرح چاروں صوبوں نے 750 ارب ہدف کے مقابلے 776 ارب سرپلس بجٹ دیا۔
صوبوں نے 376 ارب ریونیو ہدف کے مقابلے 442 ارب ٹیکس جمع کیا۔ اسی طرح زرعی آمدن پر ٹیکس پر عمل درآمد سے ریونیو میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق 6ماہ میں ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال کا سامنا ہوا۔ 6009 ارب ہدف کے مقابلے 5624 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔ اس دورانیے میں تاجر دوست اسکیم کے تحت 23.
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5887 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت کے اخراجات 8200 ارب سے تجاوز کرگئے جب کہ پہلے 6 ماہ میں 2313 ارب روپے بجٹ خسارہ ہوا۔
اسی دورانیے میں قرضوں پر سود کی مد میں 5141 ارب روپے خرچ کیے گئے جب کہ وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر صرف 164 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہدف کے مقابلے پہلے 6 ماہ ارب روپے ماہ میں
پڑھیں:
محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ