چین نے بیجنگ سرمائی اولمپکس کی کامیابی سے میزبانی کی ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بیجنگ () چین جے صدر شی جن پھنگ نے ہاربن میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ سے ملاقات کی، جو نویں ایشیائی سرمائی کھیلوں کے افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چین آئے تھے۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
شی جن پھنگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں، چین نے بیجنگ سرمائی اولمپکس، چھنگ دو یونیورسیڈ، اور ہانگ چو ایشیائی کھیلوں کی کامیابی سے میزبانی کی ہے۔ ان اہم کھیلوں کے مقابلوں نے چین اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے درمیان گہرے تعاون کو ظاہر کیا ہے۔ اولمپک انسانی تہذیب کا ایک اہم حصہ ہے، اور یہ چین کے جدیدیت کے ذریعے طاقتور ملک کی تعمیر، قومی نشاۃ ثانیہ کے عظیم مقصد، اور انسانی ہم نصیب معاشرے کے قیام کے وژن کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ چین اولمپک روح کو چینی عمدہ روایتی ثقافت کے ساتھ ملا کر، کھیلوں کے شعبے کو بڑے پیمانے پر فروغ دے رہا ہے، اور کھیلوں کے طاقتور ملک اور صحت مند چین کے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے، جو بین الاقوامی کھیلوں کے شعبے میں مسلسل نئے تعاون کا باعث بنے گا۔ ہم بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر اولمپک تحریک کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں۔
اس موقعے پر تھامس باخ نے کہا کہ وہ چین کی طرف سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو طویل عرصے سے دی جانے والی مضبوط حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ چین نے بیجنگ سرمائی اولمپکس جیسے یادگار مقابلوں کی کامیابی سے میزبانی کی ہے، جس نے بین الاقوامی اولمپک تحریک کے لیے اہم تعاون کیا ہے۔ چین نے یکجہتی، تعاون، مساوات، اور احترام جیسے تصورات کو فروغ دیا ، ان پر عمل کیا ہے اور کثیر الجہتی کو برقرار رکھا ہے، کھیلوں کے سیاسی استعمال کی مخالفت کی ہے، اور ترقی پذیر ممالک کو بین الاقوامی کھیلوں کے شعبے میں وسیع پیمانے پر شرکت کرنے کی حمایت کی ہے، جس نے اولمپک تحریک کی صحت مند ترقی کو مضبوطی سے فروغ دیا ہے۔ چین دنیا کی امن اور ترقی کے معاملات میں بڑےکردار ادا کرتا رہے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کی کامیابی یقینی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے. یاد رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا. سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا. چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے. علاوہ ازیں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا. آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔(جاری ہے)
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا.