صدر سپریم کورٹ بار کی چیف جسٹس سے ملاقات، عدلیہ کی کارکردگی پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ بار کے میاں رؤف عطا نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق سے اہم ملاقات کی اور اس دوران عدلیہ کی مجموعی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ججوں کی تقرری کے حوالے سے حالیہ اقدامات کو سراہا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا کے ہمراہ صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطا اللہ لانگو بھی ملاقات میں موجود تھے اور دونوں ملاقاتوں میں عدلیہ کی مجموعی کارکردگی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس پاکستان کی عدلیہ کے مؤثر کام کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔
میاں رؤف عطا نے چیف جسٹس آف پاکستان کے بطور چیئرمین جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے کردار کو بھی سراہا اور کہا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حالیہ تقرریاں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات میں صدر سپریم کورٹ بار نے حالیہ تقرریوں کو سراہا اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ نئے ججز انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی میں معاون ثابت ہوں گے، ججز عام شہریوں کو درپیش مشکلات میں کمی لائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار اسلام آباد آف پاکستان ہائی کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیانات میں واضح تضاد موجود ہے۔
ان کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مدعی کی موت 3 فٹ کے فاصلے سے چلنے والی گولی سے ہوئی، جبکہ عینی گواہ کے بیان اور وقوعہ کے نقشے کے مطابق فائرنگ کا فاصلہ 40 فٹ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ واقعہ کب کا ہے اور کیا ملزم اس وقت حراست میں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ واقعہ 2006 میں پیش آیا اور ملزم 2012 سے حراست میں ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ملزم 6 سال تک مفرور رہا، آپ جائے وقوعہ کے نقشے پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ اسی بنیاد پر آپ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی عدالتی فیصلہ موجود نہیں جس میں صرف جائے وقوعہ کے نقشے کی بنیاد پر ملزم کو بری کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں: فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
ملزم کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگی تاکہ عدالتی نظیریں پیش کی جا سکیں۔
عدالت نے وکیل کو ایک ہفتے میں عدالتی نظیریں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بری جائے وقوعہ جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ہاشم کاکڑ سپریم کورٹ عدالتی نظیر عمر قید میڈیکل رپورٹ