وزیراعلیٰ نئی دہلی آتشی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
نئی دہلی(نیوزڈیسک) وزیر اعلیٰ نئی دہلی آتشی نے انتخابی نتائج کے اعلان کے ایک روز بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ قبل ازیں نئی دہلی الیکشن میں حکمران جماعت بی جے پی نے 70 میں سے 48 سیٹوں پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ عام آدمی پارٹی صرف 22 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئیں
وزیراعلیٰ آتشی مارلینا نے آج گورنر وی کے سکسینہ سے ملاقات کی اور انہیں اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ گورنر وی کے سکسینہ نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ساتویں قانون ساز اسمبلی کو بھی تحلیل کردیا۔عام آدمی پارٹی کنوینر اور ان کے پیشرو اروند کیجریوال کے بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے پر مستعفی ہونے کے بعد آتشی نے گزشتہ برس ستمبر میں وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
بی جے پی نے 70 میں سے 48 اسمبلی نشستیں حاصل کر کے 27 سال بعد دہلی میں واپسی کی ہے، وہیں عام آدمی پارٹی نے 22 پر کامیابی حاصل کی، جبکہ راہول گاندھی کی جماعت کانگریس 5 فروری کے انتخابات میں کوئی بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی۔
معروف باکسر آئرش باکسر جان کوونی سپر فیدر ویٹ دوران میچ چوٹ لگنے سے ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نئی دہلی
پڑھیں:
ناسا کی افرادی قوت میں کمی کا فیصلہ، ملازمین کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) امریکی خلائی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے اعلان کیا ہے کہ ادارے کی افرادی قوت میں 3,780 ملازمین کی کمی کے بعد عملہ کی تعداد 14 ہزار رہ جائے گی۔ روسی خبر رساں ادارےتاس کے مطابق ایجنسی کی ترجمان شیریل وارنر نے بتایا کہ ناسا کا مقصد ادارے کو زیادہ موثر اور منظم بناتے ہوئے یہ یقینی بنانا ہے کہ وہ تحقیق اور اختراع کے سنہری دور خصوصاً چاند اور مریخ کے مشنز کو جاری رکھنے کی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔(جاری ہے)
ترجمان نے بتایا کہ 3,870 ملازمین، جو ناسا کے موجودہ عملے کا 21 فیصد ہیں، نے موخر استعفیٰ کے دو پروگرامز میں رضاکارانہ طور پر حصہ لینے پر اتفاق کیا ہے جن کے تحت اضافی ادائیگی یا دیگر مراعات فراہم کی جائیں گی۔وارنر نے کہا کہ موخر استعفیٰ پروگرامز اورعملے میں کمی کے بعد ادارے کے مستقل ملازمین کی تعداد تقریباً 14 ہزار رہ جائے گی تاہم یہ تعداد مستقبل میں تبدیل ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مختلف سرکاری اداروں میں عملے میں نمایاں کمی کے اقدامات کیے تھے، جن میں ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سابق سربراہ ایلون مسک بھی سرگرم کردار ادا کرتے رہے۔