اترپردیش کی مدنی مسجد پر پولیس کی موجودگی میں بلڈوزر چلایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے بعد 8 فروری تک مسجد کو منہدم کرنے کا کام روک دیا گیا تھا تاہم حکم امتناعی ختم ہوتے ہی آج 9 فروری کو انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں بلڈوزر چلانا شروع کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج اترپردیش کے انتظامیہ نے کشی نگر کے ہاٹا قصبہ میں واقع مدنی مسجد کے خلاف بلڈوزر کارروائی شروع کر دی۔ مسجد کے حوالے سے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا آغاز 18 دسمبر 2024ء کو ہوا، جس کے بعد تین بار نوٹس جاری کئے گئے، لیکن انتظامیہ کو مسلم فریقین کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ ہائی کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرنے کے بعد 8 فروری تک مسجد کو منہدم کرنے کا کام روک دیا گیا تھا تاہم حکم امتناعی ختم ہوتے ہی آج 9 فروری کو انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں بلڈوزر چلانا شروع کردیا۔ واضح رہے کہ مدنی مسجد سے متعلق تنازعہ 18 دسمبر 2024ء کو شروع ہوا تھا، جب انتظامیہ نے اس کی قانونی حیثیت کی جانچ شروع کی تھی۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ کچھ قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کے بعد انتظامیہ نے مسلم فریقین کو تین بار نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ تاہم بار بار نوٹس بھیجنے کے باوجود مسجد انتظامیہ کی جانب سے کوئی واضح اور تسلی بخش جواب نہیں ملا۔
مدنی مسجد کی تحقیقات کے بعد مساجد کے فریقین نے تین نوٹسز کا جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد مسلمانوں نے ہائی کورٹ سے 8 فروری تک اسٹے لے کر یوگی کے بلڈوزر پر روک لگا دی تھی۔ روک کی مدت ختم ہونے کے بعد انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ بلڈوزر کارروائی شروع کردی۔ ہندو لیڈر رام بچن سنگھ نے اس کی شکایت وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ سے کی تھی۔ جب انتظامیہ نے مدنی مسجد کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کی تو مسلم فریقوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور 8 فروری 2025 تک اسٹے حاصل کیا۔ اس کے بعد بلڈوزر کی کارروائی رک گئی، لیکن جیسے ہی آج 9 فروری کوروک کی مدت ختم ہوئی، انتظامیہ نے دوبارہ کارروائی شروع کردی۔
اس دوران انتظامیہ نے بڑی تعداد میں پولیس فورس اور سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا۔ یہ کارروائی سیکڑوں پولیس اہلکاروں اور انتظامی افسران کی موجودگی میں ہاٹا ٹاؤن میں کی گئی۔ آپ کو بتا دیں کہ کشی نگر میں تقریباً 25 سال پہلے بنی مدنی مسجد کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اس کی شکایت وزیراعلٰی سے کی گئی۔ یہ مسجد ہاٹا میونسپل ایریا میں واقع ہے۔ دعویٰ کیا گیا کہ یہ غیر قانونی تجاوزات سے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی شکایت کی گئی تھی۔ جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے مسجد کے احاطے کی پیمائش شروع کردی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی موجودگی میں ہائی کورٹ سے انتظامیہ نے پولیس کی مسجد کے کے بعد کی گئی
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-1
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم