چلاس، ہزاروں ڈیم متاثرین کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں ہزاروں ڈیم متاثرین اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے میں بیٹھ گئے۔ اتوار کے روز چلاس ائیرپورٹ پر ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں ممبران اسمبلی نے بھی شرکت کی اور عوام کیساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ "حقوق دو ڈیم بناؤ" تحریک میں ذاتی مفادات کے حصول کیلئے کسی صورت عوامی اور قومی مفادات کا سودا نہیں کریں گے۔ سب سے پہلے علمائے دیامر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھا لیا۔ مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین واپڈا سمیت چیف سیکریٹری، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر عائد ہو گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں، جس کا مقصد اخراجات میں کمی اور انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز دستاویزات کے مطابق گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک مجموعی طور پر 32 ہزار 70 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، جن کا سالانہ مالیاتی بوجھ 30 ارب روپے سے زائد بنتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے مزید 7 ہزار 826 ایسی ”ڈائنگ آسامیاں“ بھی شناخت کی ہیں، جو آہستہ آہستہ ختم کی جائیں گی۔ ان آسامیاں کا سالانہ مالیاتی حجم 6 ارب روپے سے زائد بتایا گیا ہے۔
لاہور: رواں سال کے 100دنوں میں موٹرسائیکل اور کار چوری کی4300 سے زائد وارداتیں
ختم کی گئی آسامیوں میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 کی 1102 آسامیاں شامل ہیں جبکہ گریڈ 1 تا 16 کی 30 ہزار 968 آسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گریڈ 1 کی 7305، گریڈ 2 کی 2853، گریڈ 4 کی 2456، گریڈ 5 کی 2887، گریڈ 14 کی 1274 اور گریڈ 16 کی 1340 آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں۔
ان اقدامات کا مقصد سرکاری محکموں کو سست اور غیر ضروری بوجھ سے نجات دینا، ساتھ ہی مالی وسائل کی بچت اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ عمل مرحلہ وار جاری رہے گا۔
مزید :