چلاس، ہزاروں ڈیم متاثرین کا اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں ہزاروں ڈیم متاثرین اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے میں بیٹھ گئے۔ اتوار کے روز چلاس ائیرپورٹ پر ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں ممبران اسمبلی نے بھی شرکت کی اور عوام کیساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ "حقوق دو ڈیم بناؤ" تحریک میں ذاتی مفادات کے حصول کیلئے کسی صورت عوامی اور قومی مفادات کا سودا نہیں کریں گے۔ سب سے پہلے علمائے دیامر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھا لیا۔ مقررین کا کہنا ہے کہ عوام دیامر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ڈیم سائیڈ پر کام کو بند کیا جائے، اگر ایک ہفتے تک مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو انتہائی سخت رد عمل دیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین واپڈا سمیت چیف سیکریٹری، ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت پر عائد ہو گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔