وزرات خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کی جانب سے پاکستان میں ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے میں مصروف ہونے کی تصدیق کی ہے، اور کہا ہے کہ مشن کی جانب سے الیکشن کمیشن اور وزارت قانون و انصاف سے بھی مشاورت کی جائےگی۔

وزارت خزانہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک مشن کی گورننس اور کرپشن کے جائزہ کے لیے پاکستان آمد کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ایک طویل عرصے سے پاکستان کو رہنمائی اور تکنیکی معاونت فراہم کرتا رہا ہے جس سے اچھی حکمرانی کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے پر رضامند، اعلامیہ جاری

ترجمان نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی، سرکاری شعبے کی کارکردگی، احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ آئی ایم ایف کی رہنمائی اور تکنیکی معاونت کا مقصد سرکاری شعبے میں شفافیت اور احتساب کو فروغ دینا ہے، روایتی طور پر آئی ایم ایف کی بنیادی توجہ ممالک کی حوصلہ افزائی کرنے پر رہی ہے کہ وہ میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کریں، افراط زر کو کم کریں۔ کارکردگی کو بہتر بنانے اور پائیدار اقتصادی ترقی کی حمایت کرنے کے لیے ضروری اہم تجارت، تبادلے اور دیگر مارکیٹ اصلاحات کریں، اگرچہ اس کے تمام رکن ممالک میں ان پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

ترجمان کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر ممالک کو نجی شعبے کا اعتماد قائم کرنا اور برقرار رکھنا ہے اور اس طرح پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنا ہے تو ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے کہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانے اور بدعنوانی سے نمٹنے سمیت اس کے تمام پہلوؤں میں گڈ گورننس کو فروغ دینا اس فریم ورک کے لازمی عناصر ہیں جس سے معیشتیں خوشحال ہوسکتی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رہنمائی اور تکنیکی امداد سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے۔

وزارت خزانہ نے کہاکہ1997 میں آئی ایم ایف نے معاشی گورننس سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی اپنائی جسے گائیڈنس نوٹ ’گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردار‘ میں شامل کیا گیا تھا۔ اس پالیسی کے نفاذ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس (گورننس پالیسی) پر انفائنڈ انگیجمنٹ کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایا جس کا مقصد رکن ممالک کے ساتھ گورننس میں پائی جانے والی خامیوں بشمول بدعنوانی کے حوالے سے زیادہ منظم، مؤثر، واضح اور مساوی روابط کو فروغ دینا ہے جو میکرو اکنامک کارکردگی کے لیے اہم ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ تاریخی طور پر آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے اور افراط زر پر قابو پانے میں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، اس پالیسی اور فریم ورک کے تحت آئی ایم ایف رکن ممالک کے ساتھ گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ (جی سی ڈی اے) کرنے کی پیشکش کرتا ہے، تاکہ آئی ایم ایف کے رکن ممالک میں بدعنوانی سے نمٹنے اور گورننس کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کا تجزیہ اور سفارش کی جاسکے۔

ترجمان کے مطابق آئی ایم ایف کا تین رکنی مشن گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ مشن کی توجہ 6 بنیادی ریاستی افعال میں بدعنوانی کی کمزوریوں کاجائزہ لینے پر ہوگی۔ ان میں مالیاتی گورننس، مرکزی بینک کی گورننس اور آپریشنز، مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور اے ایم ایل سی ایف ٹی شامل ہیں۔ یہ مشن بنیادی طور پر فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف جیسے اداروں کے ساتھ کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں کیا اڑان پاکستان منصوبہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلوا سکتا ہے؟

وزارت خزانہ کے مطابق جی سی ڈی اے کی رپورٹ میں بدعنوانی سے نمٹنے اور گورننس کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کی سفارش کی جائے گی، جس سے شفافیت کو فروغ دینے، ادارہ جاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے، جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے اصلاحات لانے میں حکومت کو مدد ملے گی۔ حکومت پاکستان اس حوالے سے آئی ایم ایف کی فراہم کردہ سپورٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئی ایم ایف مشن الیکشن کمیشن تصدیق مشاورت وزارت خزانہ وزارت قانون وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف مشن الیکشن کمیشن مشاورت وی نیوز آئی ایم ایف نے ئی ایم ایف کی الیکشن کمیشن ا ئی ایم ایف بدعنوانی سے آف پاکستان رکن ممالک کو فروغ کے لیے مشن کی

پڑھیں:

پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو

پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے، انڈیا کو پہلگام واقعے پر تفصیلات دینی چاہیے تھیں، اس واقعے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، وہ انڈیا کے مقامی دہشتگرد گروپ تھے۔ پاکستان ملک میں موجود دہشتگرد گروپوں کے خلاف ایکشن لے رہا ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے واقعے ملوث کسی دہشتگرد کے بارے میں تفصیلات دیے بغیر ایک ایٹمی ملک پر حملہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: بلاول بھٹو کی سربراہی میں سفارتی وفد کی برطانیہ میں کیا مصروفیات ہوں گی؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ پانی کے مسئلے کو انسانیت کے تناظر میں دیکھنا چاہیے، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی شق معاہدے میں نہیں ہے، انڈیا کے پاس پانی روکنے کی فی الحال صلاحیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا پاکستان کے دریاؤں پر کینال بناتا ہے تو پاکستان کو جوابی اقدامات کرے گا۔ پانی روکنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان اسے اعلان جنگ کے مترادف سمجھے گا، ہم پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ برطانیہ کی جانب سے پیچھے چھوڑا گیا ہے، برطانوی حکومت دونوں ممالک کو بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت کا پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ایٹمی آبی جنگ کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو ثالثی کا کریڈٹ دینا چاہیے، مجھے نہیں معلوم انڈیا اس بات کا انکار کیوں کررہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 11 جون کو ضمانت سے متعلق خبر میرے علم میں نہیں اور میں یہ پہلی بار سن رہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانونی عمل ہے، اگر عدالتیں انہیں ضمانت پر رہا کرنے فیصلہ کرتی ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم اس کی حمایت کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈیا بلاول بھٹو جنگ سندھ طاس معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • ہسپانوی اپوزیشن کی میڈرڈ میں بڑی ریلی، نئے الیکشن کا مطالبہ
  • پانی کو ہتھیار بنانے کی روایت بننے نہیں دیں گے، پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہوگا، بلاول بھٹو کا اسکائی نیوز کو انٹرویو
  • مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
  • شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پربھارت مخالف بیان کی تردید کردی
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • عید الاضحیٰ فکر، قربانی اور اتحاد کا مقدس وقت ہے،دعا ہے یہ مبارک موقع ہمارے معاشرے میں ہم آہنگی کو فروغ دے: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور پاک افواج کا پاکستانی عوام کے نام پیغام
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت