ترک صدر طیب اردوان رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، ترک حکام
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ISTANBUL:
ترک حکام نے بتایا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان رواں ہفتے پاکستان سمیت متعدد مسلمان ممالک کا دورہ کریں گے جہاں وہ دو طرفہ تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ترکیے کے کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹر فریہتین آلتن نے بتایا کہ صدر رجب طیب اردوان رواں ہفتے ملائیشیا، انڈونیشیا اور پاکستان کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طیب اردوان تینوں ممالک کے سربراہان کی دعوت پر 10 سے 13 فروری کے دوران مذکورہ تینوں ممالک کا دورہ کریں گے۔
فریہتین آلتن نے کہا کہ ترک صدر دورے کے موقع پر دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے اور اہم منصوبوں کے ذریعے تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
ترک عہدیدار نے بتایا کہ اردوان ملائیشیا کے بعد انڈونیشیا اور پاکستان میں اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کی مشترکہ سربراہی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران دو طرفہ تعلقات کے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے معاہدوں پر دستخط بھی متوقع ہیں اور صدر اردوان میزبان ممالک کے کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔
فریہتین آلتن کا کہنا تھا کہ خاص طور پر غزہ پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا دورہ کریں گے طیب اردوان
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔