سلمان خان نے دوران پرواز موت کے روبرو ہوکر بچنے کا واقعہ سنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اسٹار سلمان خان نے اپنی زندگی کا ایک یادگار واقعہ بیان کردیا ہے جس میں انہیں جہاز میں ناہموار پرواز یعنی ’فلائٹ ٹربولنس‘ کی وجہ سے موت کے روبرو کھڑا ہونا پڑا۔
سلمان خان نے حال ہی میں اپنے بھتیجے ارحان خان کے ساتھ پوڈکاسٹ میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں ایک مرتبہ سری لنکا میں ایوارڈ شو سے لوٹتے ہوئے پروازی کی ناہمواری یعنی فلائٹ ٹربولنس کا سامنا کرنا پڑا جو 45 منٹ تک جاری رہا۔
یہ بھی پڑھیے:سلمان خان کی فلم ’سکندر‘ کا ٹیزر لانچ کیوں ملتوی ہوا؟
سلمان خان کے مطابق اس سفر میں ان کے چھوٹے بھائی سہیل خان اور بھارتی اداکارہ سوناکشی سنہا بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سلمان خان کے مطابق سہیل خان اس ہنگامہ آرائی دوران بغیر کسی پریشانی کے سوتے رہے جبکہ جہاز میں سفر کرنے والے تمام لوگوں کو شدید خوف لاحق تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’فلائٹ ٹربولنس‘ کے دوران جب انہوں نے مسافروں کے ساتھ ساتھ جہاز کے پائلٹ اور ہوائی میزبانوں کو بھی خوفزدہ دیکھا تو ان کے ڈر میں اور بھی اضافہ ہوا کیوں کہ جہاز کا عملہ عموماً ایسے حالات میں خوفزدہ نہیں ہوتا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا منظر انہوں نے اس سے قبل صرف فلموں میں دیکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: سلمان خان 59 سال کے ہو گئے، امبانی سمیت اہم شخصیات کی سالگرہ تقریب میں شرکت
سلمان خان کے مطابق پروازی کی یہ ناہمواری تقریباً 40 منٹ تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوئی اور مسافر ایک بار پھر سے معمول کی طرف لوٹ گئے اور بات چیت شروع کی تاہم جلد ہی یہ سلسلہ پھر سے شروع ہوا اس بار تقریباً 10 منٹ تک جاری رہا جس کے بعد جہاز نے باحفاظت لینڈنگ کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
aeroplane FLIGHT TURBULENCE SALMAN KHAN پرواز جہاز سلمان خان.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پختونخوا‘ سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-11
پشاور(مانیٹر نگ ڈ یسک ) خیبر پختونخوا میں آثار قدیمہ کی تلاش کے دوران سوات سے ٹیکسلا تک مزید 8 تاریخی مقامات دریافت کیے گئے ہیں تفصیلات کے مطابق بریکوٹ میں 1200 سال پرانے چھوٹے مندر کے آثار بھی سامنے آئے ہیں، جو اس خطے کی تہذیبی تسلسل کا نایاب ثبوت ہیں۔ اطالوی ماہرین نے صوبائی محکمہ آثارقدیمہ کے اشتراک سے یہ دریافتیں کی ہیں اورمزید کھدائی جاری ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ علاقے قدیم ترین ادوار سے لے کر مسلم دور تک آباد رہے ہیں اور ان مقامات میں غزنوی دور کا ایک قلعہ بھی شامل ہے۔اطالوی آرکیالوجیکل مشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لوکا کے مطابق بریکوٹ بازیرہ میں کھدائی کے دوران چھوٹے مندر کے آثار دریافت ہوئے ہیں جبکہ موجودہ کھدائی کے دوران مندر کے اردگرد دریائے سوات کی سمت ایک وسیع محافظ علاقہ (بفر زون) قائم کرنے کے لیے کھدائی کا دائرہ بڑھایا گیا۔اس 3 سالہ منصوبے کے تحت 400 سے زائد مقامی افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا اور انہیں آثار کی تلاش، کھدائی اور ان کے محفوظ رکھنے کی تربیت دی جائے گی۔یہ منصوبہ خیبر پاتھ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یکم جون 2025ء کو شروع ہوا تھا، جس کا مقصد علاقے کی ترقی، پیشہ ورانہ تربیت اور سیاحت کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔