عوامی تحریک کا مکلی سے ٹھٹھہ تک احتجاجی پیدل مارچ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ٹھٹھہ(نمائندہ جسارت) دریائے سندھ سے متنازعہ 6 کینالوں کو نکالنے اور زمینوں پر قبضوں کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے مکلی سے ٹھٹھہ تک احتجاجی پیدل مارچ نکالا گیا۔ پیدل مارچ کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی صدر وسند تھری جنرل سیکرٹری نور احمد کاتیار سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، عوامی تحریک ٹھٹھہ کے صدر عبدالرزاق چانڈیو مٹھا خان لاشاری گھنور خان زنور عبدالقادر رانٹو، سلمیٰ لاشاری سائرہ رزاق اور دیگر نے کی عوامی تحریک کے احتجاجی پیدل مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے چولستان میں 6 کینالوں کی تعمیر کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔ پیدل لانگ مارچ جوکہ پبلک پارک مکلی سے ہوتا ہوا پانچ کلو میٹر طہ کرکے ٹھٹھہ کے مین اسٹاف تک پہنچا جہاں پر عوام کی کثیر تعداد نے میں قومی شاھراھ پر دھرنا دیکر بیٹھ گئی ۔ اس موقع پر عوالی تحریک کے مرکزی صدر وسند تھری، جنرل سیکرٹری نوراحمد کاتیار، سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، ضلع صدر عبدالرزاق چانڈیو، ڈاڈاقادر لاشاری، مٹھاخان لاشاری اور دیگر نے ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دریائے سندھ سندھ کا واحد ذریعہ معاش ہے جس میں سے 6 کینالوں کو غیرقانونی طور سے نکال کر سندھ کو بنجر بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔ دریائے سندھ کی وجہ سے سندھ نے ہزاروں سال پرانی تہذیب کو جنم دیا ہے جس کیخلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کیلیے عوامی تحریک میدان جدوجھد میں ہے اور سندھ کے خلاف یا دریاھ کے خلاف ہونیوالی سازشوں اور ناانصافیوں کے خلاف مزاحمتی جدوجہد جاری رکھے گی۔ شرکا نے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کینالوں کی تعمیر کو روکا نہ گیا تو سندھ کی عوام اپنا احتجاج سڑکوں پر لڑے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی تحریک پیدل مارچ کے خلاف
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1