26 ویں ترمیم کے بعد عدالتوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے ، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد عدالتوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے، اڈیالہ جیل کے اندر بھی کنٹرولڈ ماحول میں ٹرائل کیا جارہا ہے۔
یہ بات اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بتائی۔
انہوں نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران ہم نے بانی پی ٹی آئی کی طرف سے انہیں کھلی عدالت میں پیش کرنے کی درخواست دائر کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا حق ہے کہ ان کا اوپن ٹرائل ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اوپن جیل ٹرائل میں اجازت نہیں دی جاتی اڈیالہ جیل کے اندر کنٹرولڈ ماحول میں ٹرائل کیا جارہاہے۔
فیصل چوہدری نے بتایا کہ صحافیوں اور وکلاء میں پک اینڈ چوز کیا جاتا ہے، وکلاء کی فائلیں اسکین کرکے ان کی فائلوں کو کہیں اور بھیجا جاتا ہے، بانی اور بشری بی بی سیاسی عداوت کا نشانہ بنائے جارہے ہیں، ہم عالمی میڈیا سے بھی مخاطب ہیں بانی کو اوپن ٹرائل کا حق نہیں دیا جارہا، بانی کو فیئر ٹرائل کا کوئی حق نہیں دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے تحت فیئر ٹرائل چاہتے ہیں، ہم ہیومن رائٹ فورسز سے بھی مخاطب ہیں، بانی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
فیصل چوہدری کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آرمی چیف کو دوسرا خط اس لئے لکھ رہا ہوں کیونکہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے، 26ویں ترمیم کے بعد عدالتوں کو کنٹرول کیا جارہا ہے، پاکستان رول آف لاء انڈیکس پر 140 ویں نمبر پر ہے وہ ملک کی بہتری کیلئے بات کرتے رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ خط کے مندرجات بہت اہم ہیں ان پر نظر ثانی کیجانی چاہیئےعوام اور فوج کے مابین فاصلے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے عوام اور فوج کا ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، جمہوریت ختم ہے، عدلیہ کنٹرول ہے ہمیں احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا، خط لکھنے کا مقصد اہم معاملات کی طرف توجہ دلانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کیا جارہا ہے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔