علماء دین نے حضرت علی اکبر (ع) کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی ترین سرمایہ ہوتے ہیں، دینِ اسلام اور انسانیت کی سربلندی کیلئے ایک تعلیم یافتہ، دیندار اور معاملہ فہم نوجوان طبقے کا وجود از حد ضروری ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

یومِ نوجوانان کی مناسبت سے ضلع بڈگام میں انجمن شرعی شیعیان کا عظیم الشان اجتماع

اسلام ٹائمز۔ نواسۂ رسول (ص) حضرت امام حسین (ع) کے محبوب فرزند اور شبیہِ مصطفیٰ (ص) حضرت علی اکبر (ع) کے یومِ ولادت باسعادت کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیرِ اہمام امام بارگاہ زوری گنڈ میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کو یومِ نوجوانان کے طور پر منایا گیا، جس میں مکاتب کے طلباء کے علاوہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب سعید کی نظامت کے فرائض ملک توفیق حسین نے انجام دئیے، جبکہ معروف دینی شخصیات نے خطاب کیا، جن میں مولانا سید محمد حسین صفوی، مولانا غلام محمد گلزار اور مولانا سید محمد حسین موسوی شامل تھے۔ مقررین نے اپنے خطابات میں نوجوانوں کے کردار، ان کی تربیت اور صالح معاشرے کی تشکیل میں ان کے کلیدی کردار پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے اس امر پر زور دیا کہ کسی بھی قوم کے عروج و زوال کا دار و مدار نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت اور ان کی فکری و عملی استعداد پر ہوتا ہے۔

علماء دین نے حضرت علی اکبر (ع) کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی ترین سرمایہ ہوتے ہیں، دینِ اسلام اور انسانیت کی سربلندی کے لئے ایک تعلیم یافتہ، دیندار اور معاملہ فہم نوجوان طبقے کا وجود از حد ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی اکبر نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اطاعتِ خدا، محبتِ رسول (ص) اور دفاعِ امامت و ولایت کے لئے وقف کر دیا۔ آپ کی سیرتِ طیبہ نوجوانوں کے لئے ایک مکمل نمونہ عمل اور مشعل راہ ہے۔ مقررین نے زور دیا کہ نوجوانوں کو حضرت علی اکبر کی حیاتِ مبارکہ سے روشنی لیتے ہوئے اپنی عملی زندگی میں دین و اخلاق کے اصولوں کو اپنانا چاہیئے اور اپنی ذمہ داریوں کا تعین اسی بنیاد پر کرنا چاہیئے۔ تقریب کے اختتام پر مکتب زوری گنڈ کے معلمات اور منتظمین کو ان کی شاندار کارکردگی پر تشویقی انعامات سے نوازا گیا۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حضرت علی اکبر

پڑھیں:

بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) نئی دہلی حکومت اکثر اسلام آباد پر کشمیر میں ان مسلح افراد کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتی ہے، جو سن 1989 سے بھارتی فورسز کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔ پاکستان اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مسلم اکثریتی کشمیر کی خود مختاری کی جدوجہد کی صرف سفارتی حمایت کرتی ہے۔

منگل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 26 افراد کی ہلاکت نے تشدد میں ڈرامائی اضافے کی نشاندہی کی جبکہ یہ حملہ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ''جھڑپوں کی نوعیت میں تبدیلی‘‘ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

بھارت نے بدھ کو اسلام آباد کے خلاف متعدد سفارتی اقدامات کیے، جن میں اہم سرحدی گزرگاہ کو بند کرنا اور واٹر شیئرنگ معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان نے اس کے جواب میں اپنی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا، جو صرف بیرونی خطرے یا بڑے حملے کی صورت میں بلایا جاتا ہے۔

ان دونوں ملکوں کے مابین دہائیوں پر محیط پریشان کن تعلقات میں اہم واقعات یہ ہیں:

سن1947: تقسیم اور پہلی جنگ

دو صدیوں کی برطانوی حکمرانی 15 اگست 1947 کو ختم ہوئی، جب برصغیر کو بنیادی طور پر ہندو اکثریتی بھارت اور مسلم اکثریتی پاکستان میں تقسیم کر دیا گیا۔

ناقص تیاری کے ساتھ کی گئی اس تقسیم نے خونریزی کو جنم دیا، جس میں ممکنہ طور پر دس لاکھ سے زائد انسان ہلاک اور ڈیڑھ کروڑ بے گھر ہوئے۔

مسلم اکثریتی کشمیر کا ہندو مہاراجہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے فیصلے میں تذبذب کا شکار رہا۔ اس کی حکمرانی کے خلاف بغاوت ہوئی اور بعد میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے کشمیر پر حملہ کر دیا۔

مہاراجہ نے بھارت سے مدد مانگی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ چھڑ گئی۔ جنوری 1949 میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ 770 کلومیٹر طویل جنگ بندی لائن، جسے لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے، نے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سن 1965 اور 1971: دوسری اور تیسری جنگ

پاکستان نے اگست 1965 میں کشمیر پر حملہ کر کے دوسری جنگ شروع کی۔ سات ہفتوں بعد سوویت یونین کی ثالثی سے جنگ بندی کے بعد یہ تنازع ختم ہوا، جس میں دونوں طرف کے ہزاروں فوجی ہلاک ہوئے۔

سن 1971 کے آغاز میں پاکستان نے موجودہ بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے فوجی تعینات کیے، جو 1947 سے اس کے زیر انتظام تھا۔ نو ماہ کے تنازع میں اندازہً تین ملین افراد ہلاک ہوئے اور کروڑوں بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

بھارت نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف لڑنے والی قوتوں کو مدد فراہم کی اور پاکستانی فوج نے سن 1971 میں ہتھیار ڈال دیے۔

سن 1989: کشمیر میں بغاوت

سن 1989 میں بھارتی حکمرانی کے خلاف دیرینہ شکایات ابل پڑیں اور کشمیر میں بغاوت شروع ہوئی۔ اگلے سال باغی جنگجوؤں کی جانب سے ہونے والے حملوں اور دھمکیوں کے بعد ہندو اور دیگر اقلیتیں علاقے سے فرار ہو گئیں۔ آنے والی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے ہزاروں فوجی، باغی اور شہری ہلاک ہوئے۔

بھارت نے پاکستان پر کشمیری باغیوں کو مالی امداد اور ان کو مسلح تربیت دینے کا الزام لگایا۔ سن 1998: ایٹمی تجربات اور پھر کارگل جنگ

پاکستان نے سن 1998 میں عوامی سطح پر اپنے اولین ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے، جبکہ بھارت نے پہلے سن 1974 میں تجربات کیے تھے۔ سن 1999 میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو کر کارگل کے برفیلے پہاڑوں میں فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔

پاکستان کی حکمراں جماعت کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو ان کا ملک اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد پاکستان نے پسپائی اختیار کی، کیونکہ انٹیلی جنس رپورٹس سے پتہ چلا تھا کہ اسلام آباد نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا کچھ حصہ تنازعے کے علاقے کے قریب تعینات کیا تھا۔

اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے فوج کے سربراہ پرویز مشرف پر اس تنازعے کو بھڑکانے کا الزام لگایا، جس میں ان کی اجازت یا علم کے بغیر دس ہفتوں میں کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ چند ماہ بعد مشرف نے شریف کو بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا۔

سن 2008 کا ممبئی حملہ

سن 2008 میں عسکریت پسندوں نے بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی پر حملہ کیا، جس میں 166 افراد ہلاک ہوئے۔

بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور امن مذاکرات معطل کر دیے۔ سن 2011 میں رابطے بحال ہوئے لیکن وقفے وقفے سے لڑائی نے صورتحال کو خراب رکھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سن 2015 میں پاکستان کا غیر متوقع دورہ کیا لیکن یہ سفارتی گرمجوشی عارضی ثابت ہوئی۔ سن 2019 میں ایک خودکش حملے میں کشمیر میں 41 بھارتی پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوئے، جس پر مودی نے پاکستان کے اندر فضائی حملوں کا حکم دیا۔

دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو فوری طور پر کم کیا گیا اور مودی چند ماہ بعد قوم پرست جذبے کی لہر پر دوبارہ منتخب ہوئے، جو فوجی ردعمل سے ابھری تھی۔

بعد ازاں مودی کی حکومت نے کشمیر کی جزوی خود مختاری ختم کر دی۔ یہ اچانک فیصلہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور کئی ماہ تک مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سبب بنا۔ سن 2021 میں دونوں ممالک نے سن 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کی لیکن پاکستان نے اصرار کیا کہ امن مذاکرات تب ہی شروع ہو سکتے ہیں، جب بھارت سن 2019 سے پہلے کی کشمیر کی خود مختار حیثیت بحال کرے گا۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں چھوٹا افغانستان
  • مودی سرکار کی پالیسیاں مقبوضہ وادی میں اقتصادی بحران کا سبب بن گئیں
  • کشمیر: بھارت اور پاکستان میں کشیدگی اور ایل او سی پر فائرنگ
  • مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی  کا شکار
  • وادی لیپا، پاک فوج نے بھارتی فوج کا حملہ پسپا کردیا ، دونوں اطراف سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • انجمن تحفظ عزاداری جنوبی پنجاب کا اجلاس، محرم الحرام سے قبل مسائل کی نشاندہی 
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
  • ملتان، رہبرمعظم کی سالگرہ کی مناسبت سے المصطفیٰ ہائوس میں نشست کا اہتمام، کیک بھی کاٹا گیا