حیدرآباد میں بھی سرکاری زمینوں پر ریونیو افسران کی مدد سے قبضوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حیدرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے بعد حیدرآباد میں بھی سرکاری زمینوں پر ریونیو افسران کی مدد سے قبضوں کا انکشاف ہوا ہے، لینڈ مافیا نے ریونیوافسران کی مدد سے زمینوں پر قبضے کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی جس پر اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کو خط لکھ کر مختارکار اور تپیدار کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے ہدایت کی ہے کہ دیہہ مرزاپور تحصیل قاسم آباد کے 6 سروے نمبروں اور بک نمبر 3762 صفحہ نمبر 47کی تصدیق شدہ کاپی فراہم کی جائے۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے کہا کہ سال 83-1982 میں ملن فراش گوٹھ دیہہ مرزا پور جبکہ مرزا پور قاسم آباد کے 5 سروے نمبروں کا ریکارڈ بھی دیا جائے، اس علاقے کی سرکاری زمینوں کی تازہ ترین صورتحال کی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے۔ خط کے مطابق شکایت کنندہ سکندر علی ملاح نے مذکورہ اراضی کے ریکارڈ سمیت تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن
پڑھیں:
اسرائیل: اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کم لاگت والا اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم “آئرن بیم” کامیابی سے آزما لیا ہے اور رواں سال کے آخر تک اسے فوجی استعمال کے لیے تیار کر دیا جائے گا۔
یہ نظام ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور اسے موجودہ راکٹ شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ چلانے کا ارادہ ہے، تاکہ روایتی انٹرسیپٹرز کے بجائے لیزر کے ذریعے چھوٹے راکٹوں، مارٹر گولوں اور ڈرونز کو مؤثر انداز میں روکا جا سکے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق روایتی انٹرسیپٹرز کی فی انٹرسیپٹ لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر بنتی ہے، جبکہ لیزر بیسڈ حل عملی طور پر کم خرچ ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے آئرن بیم آنے سے فضائی دفاعی آپریشنز کی مجموعی لاگت میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ سسٹم کو جنوبی اسرائیل میں مختلف جنگی منظرناموں میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا جس میں اس نے اہداف کو ناکام بنانے کی صلاحیت دکھائی، اور ابتدائی یونٹس کو سال کے اختتام تک دفاعی یونٹس میں شامل کرنے کا منصوبہ ہے۔
یہ پیش رفت عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی میں ڈائریکٹڈ انرجی ویپنز کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتی ہے؛ اسی طرز کی ٹیکنالوجی کی مثالیں چین نے بھی اپنی فوجی پریڈز اور مظاہروں میں دکھائی ہیں۔ آئرن بیم جیسے سستے، ہائی پاور لیزر سسٹمز کے تعارف سے علاقائی دفاعی توازن، آپریشنل لاگت اور مستقبل کے حملہ روکنے کے طریقہ کار پر اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر جب حریف فریق بھی اسی سمت میں سرمایہ کاری اور ترقی کر رہے ہوں۔