حیدرآباد میں بھی سرکاری زمینوں پر ریونیو افسران کی مدد سے قبضوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حیدرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے بعد حیدرآباد میں بھی سرکاری زمینوں پر ریونیو افسران کی مدد سے قبضوں کا انکشاف ہوا ہے، لینڈ مافیا نے ریونیوافسران کی مدد سے زمینوں پر قبضے کے ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی جس پر اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ نے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کو خط لکھ کر مختارکار اور تپیدار کو 17 فروری کو طلب کرلیا۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے ہدایت کی ہے کہ دیہہ مرزاپور تحصیل قاسم آباد کے 6 سروے نمبروں اور بک نمبر 3762 صفحہ نمبر 47کی تصدیق شدہ کاپی فراہم کی جائے۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے کہا کہ سال 83-1982 میں ملن فراش گوٹھ دیہہ مرزا پور جبکہ مرزا پور قاسم آباد کے 5 سروے نمبروں کا ریکارڈ بھی دیا جائے، اس علاقے کی سرکاری زمینوں کی تازہ ترین صورتحال کی تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے۔ خط کے مطابق شکایت کنندہ سکندر علی ملاح نے مذکورہ اراضی کے ریکارڈ سمیت تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن
پڑھیں:
سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن )سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ پولیس کی غفلت اور کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 27 جون کو واقعےکی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی، دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں، سوات میں سیاحوں کی تعداد کےمقابلے میں پولیس کی ایف آئی آر کم تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی، 7 ہزار اہلکار ہونے کے باوجود واقعے کو روکنے کیلئے پولیس پہلے اور بعد میں کوئی اقدام نہ کر سکی۔
عمران خان کی تاریخ کی سب سے مشکل جیل کاٹنے کی ٹوئیٹ پر حماد حسن کا تبصرہ سامنے آگیا
انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے کی انکوائری کی جائے اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کرکے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے عمارتوں و سیفٹی کیلئے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے، تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے۔
انکوائری رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں، پولیس گاڑیوں میں اعلانات کے ذریعے عوام کو خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹوارزم پولیس کے درمیان رابطےکا نظام قائم کیا جائے،
ایران کے جنوب مشرقی صوبے بلوچستان پر عدالتی کمپاؤنڈ پر حملے کی اطلاعات،متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ
سفارش کی گئی ہے کہ مون سون اور دیگر موسمی صورتحال میں دریا کےکنارے سیاحتی مقامات کی نگرانی یقینی بنائی جائے اور پولیس شہریوں میں آگاہی مہم میں سول انتظامیہ کی مدد کرے۔
مزید :