جب اللّٰہ کو منظور ہو گا تب دوسری شادی کر لوں گا: آغا علی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و گلوکار آغا علی نے دوسری شادی کے حوالے سے لب کشائی کر دی۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی زخم بہت گہرا ہے، ایسا لوگوں کو لگتا ہے لیکن جب اللّٰہ کو منظور ہو گا تب دوسری شادی کر لوں گا۔
آغا علی نے حال ہی میں نجی چینل کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر بات کرتے ہوئے دوسری شادی کا عندیہ بھی دے دیا۔
پروگرام کے دوران اداکار نے ناصرف میزبان کے بلکہ شرکاء کے سوالوں کے بھی جواب دیے۔
پروگرام میں شریک ایک خاتون نے ان سے سوال کیا کہا کہ آپ کی طلاق ہو گئی ہے تو کیا اب آپ دوباہ شادی کریں گے؟
خاتون کے سوال پر اداکار نے مبہم انداز میں جواب دیتے ہوئے دوسری شادی کا عندیہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی زخم بہت گہرا ہے، ایسا لوگوں کو لگتا ہے لیکن ایسا ہے نہیں، فی الحال اس بارے میں سوچا نہیں ہے لیکن سوچنے سے کیا ہوتا ہے، میں نے تو طلاق کے حوالے سے بھی نہیں سوچا تھا لیکن ہو گئی، ہوتا وہی ہے جو اللّٰہ کو منظور ہو۔
آغا علی نے کہا کہ جب اللّٰہ کو منظور ہو گا تب دوسری شادی بھی کر لوں گا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کسی کو بھی اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کون کیسا دکھائی دیتا ہے، اگر کسی چیز کی اہمیت ہے تو وہ کامیابی ہے، آپ کی اچھی و پُر کشش شخصیت کی کامیابی کے بغیر کوئی اہمیت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ آغا علی نے 2020ء میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ساتھی اداکارہ حنا الطاف کے ساتھ شادی کی تھی پھر 2022ء میں اس جوڑے کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کرنے لگیں جنہیں پہلے تو آغا علی نے مسترد کر دیا تھا۔
بعد ازاں اس جوڑے نے اپنی علیحدگی کی خبروں پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی تھی تاہم گزشتہ برس آغا علی نے ایک پوڈ کاسٹ کے دوران طلاق کی تصدیق کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہ کو منظور ہو ا غا علی نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔