پاکستانی اداکارہ نازش جہانگیر نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 5 سال قبل کراچی میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں انہیں بھی سوار ہونا تھا لیکن فلائٹ ان سے مِس ہوگئی تھی۔حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ کے دوران اداکارہ نے واقعہ کے تقریباً 5 سال بعد دعویٰ کیا ہے کہ  لاہور سے کراچی آنے والا پاکستان انٹڑنیشنل ائیرلائنز کا طیارہ جو 2020 میں کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں آبادی پر گرکر تباہ ہوگیا تھا، اس میں انہیں بھی کراچی آنا تھا لیکن چند وجوہات کی بنا پر ان سے پرواز چھوٹ گئی تھی۔ پی آئی اےاداکارہ نے بتایا کہ ان کا پہلا فضائی سفر والدین کے ہمراہ سعودی عرب کا تھا جب کہ خود اپنے اخراجات پر انہوں نے سہیلیوں کے ہمراہ مالدیپ کا پہلا سفر کیا تھا، جب پہلی بار وہ اسلام آباد سے کراچی کے ائیرپورٹ پر اتریں تو انہیں کراچی اچھا نہیں لگا لیکن اب انہیں کراچی اچھا لگنے لگا ہے۔نازش جہانگیر کا کہنا تھا کہ ان سے متعدد وجوہات کی بنا پر پروازیں چھوٹ جاتی ہیں، وہ کوشش کرتی ہیں کہ ایسا نہ ہو لیکن اس باوجود ان سے متعدد پروازیں چھوٹ جاتی ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک ہی دن میں ان سے 6 پروازیں بھی چھوٹیں جو کہ اسلام آباد سے کراچی کی تھیں اور ہر بار کوشش کے باوجود وہ وقت پر نہیں پہنچ پائیں۔اسی دوران انہوں نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا کے لاک ڈاؤن کے بعد کراچی میں گر کر تباہ ہونے والی پرواز بھی ان سے چھوٹ گئی تھی۔انہوں نے مزید بتایاکہ مذکورہ پرواز میں ان کا بھی ٹکٹ تھا اور انہیں بھی 60 دن قرنطینہ میں رہنے کے بعد کراچی جانا تھا لیکن وہ جا نہ سکیں۔نازش جہانگیر نے شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کا سننے کے بعد انہوں نے شکر ادا کیا کہ وہ نہیں گئیں۔واضح رہے کہ کراچی میں مئی 2020 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کا طیارہ لینڈنگ کے وقت گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 100 کے قریب افراد جاں بحق ہوئے تھے۔پی آئی اے کا طیارہ کراچی میں آبادی پر گرا تھا، جس وجہ سے گھروں کو بھی نقصان ہوا تھا اور گھروں میں موجود چند افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نازش جہانگیر کراچی میں انہوں نے کراچی ا

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فارم 47 والے پیلز پارٹی کی کرپشن کا نوٹس لیکر کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں، آفاق احمد
  • فارم 47 والے پی پی کی کرپشن اور بیڈ گورننس کا نوٹس لے کر کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں، آفاق احمد
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے. جسٹس حسن اظہر رضوی
  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • کراچی، پاک کالونی میں پولیس مقابلہ، لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے دو ملزمان گرفتار
  • چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
  • کراچی، نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص جاں بحق
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف