بلوچستان میں میٹرک کے سالانہ امتحانات آج سے شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بلوچستان کے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے زیر اہتمام میٹرک کے سالانہ امتحانات آج سے شروع ہو گئے ہیں۔
بورڈ کے ذرائع کے مطابق، اس سال میٹرک کے امتحانات میں ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شرکت کر رہے ہیں۔ امتحانات کے انعقاد کے لیے 400 سے زائد امتحانی سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 1300 افراد پر مشتمل عملہ اپنی خدمات فراہم کرے گا۔
بورڈ حکام نے بتایا کہ یہ امتحانات 3 مارچ تک جاری رہیں گے، اور ہر امتحانی مرکز میں ضلعی انتظامیہ کے نمائندے بھی موجود ہوں گے تاکہ ہر چیز کی نگرانی کی جا سکے۔
امتحانی مراکز میں موبائل فون کا استعمال سختی سے منع کیا گیا ہے۔ نقل کی روک تھام کے لیے ہر سینٹر میں ضلعی انتظامیہ کا نمائندہ تعینات کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کو روکا جا سکے۔
بورڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکریٹریز بھی امتحانی مراکز کے دورے کریں گے جبکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے 400 امتحانی سینٹرز کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شام: سویدا میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مراکز صحت بھی نشانہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) شام کے علاقے سویدا میں خونریز فرقہ وارانہ تشدد کے نتیجے میں ہزاروں شہری نقل مکانی کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے طبی مراکز پر حملوں میں دو معالج ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق، جولائی سے اب تک سویدا سے ایک لاکھ 76 ہزار لوگ انخلا کر چکے ہیں۔
ان میں بیشتر نے ہمسایہ علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقوں کا رخ کیا ہے۔ Tweet URLگزشتہ ہفتے سویدا میں مقامی دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ملیشیا، بدو قبائل اور سرکاری فوج کے مابین جھڑپوں میں 1,000 سے زیادہ لوگوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
ملک کے شمالی علاقے ادلب میں حکام نے اسلحہ کے ذخیرے میں دھماکے کی اطلاع دی ہے جس میں چھ افراد ہلاک اور کم از کم 140 زخمی ہو گئے۔ اگرچہ شام کے محکمہ شہری دفاع کی ٹیموں نے لوگوں کو جائے حادثہ سے نکال کر طبی مراکز پر پہنچانے کی کوشش کی لیکن اسی دوران مزید دھماکوں کے باعث امدادی کوششوں میں رکاوٹ کا سامنا رہا۔
طبی سہولیات پر حملےسویدا میں طبی مراکز پر شدید دباؤ ہے جہاں عملہ انتہائی مشکل حالات میں کام کر رہا ہے جبکہ طبی سہولیات تک رسائی میں بھی شدید مشکلات حائل ہیں۔
'ڈبلیو ایچ او' نے متحارب فریقین کی جانب سے ہسپتالوں پر قبضے، عملے کی ہلاکتوں اور ایمبولینس گاڑیوں کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات بھی دی ہیں۔
شام میں 'ڈبلیو ایچ او' کی قائم مقام نمائندہ ڈاکٹر کرسٹینا بیتھکے نے کہا ہے کہ طبی سہولیات پر حملے نہیں ہونے چاہئیں اور وہاں عملے اور مریضوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔ سویدا کے ہسپتالوں میں عملے، بجلی، پانی اور بنیادی ضرورت کے سازوسامان کی شدید قلت ہے جبکہ شہر کے مرکزی ہسپتال میں مردہ خانہ لاشوں سے بھر چکا ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ معالجین، معاون طبی عملے اور سازوسامان کو لوگوں تک محفوظ رسائی دینا محض زندگیاں بچانے کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے تحت یہ تنازع کے تمام فریقین کی ذمہ داری بھی ہے۔
محدود امدادی رسائیسویدا میں مختلف گروہوں نے راستوں پر تسلط جما رکھا ہے اور سلامتی کے مخدوش حالات کے سبب علاقے میں امدادی رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
ان حالات میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی اداروں کی تشدد سے متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے کی صلاحیت میں بھی کمی آئی ہے۔محدود رسائی کے باوجود 'ڈبلیو ایچ او' نے درآ اور دمشق کے مضافاتی علاقوں میں زخمیوں کے علاج کا سامان، ضروری ادویات اور ہسپتالوں کو درکار مدد کی فراہمی کے اقدامات کیے ہیں۔
شام میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار آدم عبدالمولا نے رواں سال کے لیے درکار امدادی وسائل میں اضافے کی اپیل کی ہے جبکہ اب تک گزشتہ اپیل پر 12 فیصد وسائل ہی مہیا ہو پائے ہیں۔