ٹرمپ کی حماس کو آخری مہلت، جہنم کے دروازے کھولنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ہفتے کے روز بنجمن نیتن یاہو سے معاہدے کی منسوخی کے بارے میں بات کر سکتا ہوں، گفتگو
حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری میں ناکامی اور معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بعد اسرائیلی جنگی قیدیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے اعلان کے رد عمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔
ٹرمپ نے حماس کو آخری مہلت دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر حماس نے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ واپس نہ کیا تو اس پرجہنم کے دروازے کھل جائیں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی طرف سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی دھمکی کوخوفناک قرار دیتے ہوئے فلسطینی تحریک کوحقیقی جہنم کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگرتمام قیدیوں کو ہفتے کی دوپہر تک واپس نہ کیا گیا تو مزید مہلت نہیں ملے گی اور حماس پر جھنم کے دروازے کھل جائیں گے۔
ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے کہا کہ اگر حماس اگلے ہفتے کی دوپہر تک تمام قیدیوں کو رہا نہیں کرتی ہے تو اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کومنسوخ کر دینا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ہفتے کے روز بنجمن نیتن یاہو سے معاہدے کی منسوخی کے باریمیں بات کر سکتا ہوں۔اس کے علاوہ ٹرمپ نے اردن اور مصر کو غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی قبول کرنے پر زور دیتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر ان ملکوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کو آنے سے روکا تو ان کی امداد روک دی جائے گی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: معاہدے کی دیتے ہوئے کی دھمکی دھمکی دی
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔