تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )تل ابیب کے شہریوں نے حماس کی حراست میں موجود تمام یرغمالیوں کی مکمل رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی تکمیل کا مطالبہ کرتے ہوئے جنوب کی طرف جانے والی ایالون ہائی وے کو بند کر دیا ہے.

(جاری ہے)

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی میں تیزی لانے کے لیے معاہدے کی مدت کو کم کیا جائے کیوں کہ رہا ہونے والے آخری 3 افراد کو خراب طبی حالت میں اسرائیل بھیجا گیا تھا ”ایکس“ پر پوسٹ میں ایک اسرائیلی شہری کریو نے کہا کہ وہ یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ہزاروں اسرائیلیوں کے ساتھ مارچ کر رہے ہیں جو اب وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے تکبر، جھوٹ اور سازشوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں جو ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو چھوڑ چکے ہیں.

اسرائیل ہیوم کے مطابق پولیس نے یرغمالی متان زنگاﺅکر کی والدہ اور حکومت مخالف اہم کارکن عینو زنگاوکر کو زبردستی احتجاج سے ہٹانے کی کوشش کی ارد گرد موجود مظاہرین پولیس پر چیختے رہے کہ انہیں اکیلا چھوڑ دو . قطری نشریاتی ادارے” الجزیرہ“ کے مطابق گزشتہ شب حماس نے غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا جس میں فلسطینیوں کو شہید کرنے اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا کے الزامات لگائے گئے تھے.

بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ہفتے تک تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ جنگ بندی کا معاہدہ منسوخ کر دیا جائے گا اور پھر بہت بڑی تباہی آئے گی ان اقدامات کے خلاف تل ابیب میں مظاہرے شروع ہونے کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور غزہ کی پٹی کے ارد گرد اسرائیلی افواج میں اضافہ کیا جا رہا ہے. دوسری جانب غزہ میں سخت موسمی حالات بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں جو عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے زیادہ تر گھر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تل ابیب

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • محکمہ تعلیم کے لوئر اسٹاف کاتنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف مظاہرہ
  • اسرائیل؛ فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے؛ ہلاکتیں
  • یروشلم میں ہزاروں قدامت پسند یہودیوں کا فوجی بھرتی کیخلاف احتجاج