City 42:
2025-06-14@09:45:27 GMT

سپیشل برانچ کے کانسٹیبل کو تھپڑ مارنے والا سب انسپکٹر معطل

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

وقاص احمد:سپیشل برانچ کے کانسٹیبل عرفان کو تھپڑ مارنے والے سب انسپکٹر عدنان کو معطل کر دیا گیا ہے۔

 یہ واقعہ گزشتہ روز کرکٹ میچ کی سکیورٹی ڈیوٹی کے دوران پیش آیا جب کانسٹیبل عرفان اور سب انسپکٹر عدنان کے درمیان جھگڑا ہوا۔

لبرٹی پولیس ناکے پر کانسٹیبل اور سب انسپکٹر کی تلخ کلامی ہوئی تھی، جس کے دوران سب انسپکٹر عدنان نے غصے میں آ کر کانسٹیبل عرفان کو تھپڑ مارا۔

قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سب انسپکٹر عدنان کو معطل کر دیا اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو انکوائری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایس پی ماڈل ٹاؤن کو اس معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ واقعے کی تفصیلات سامنے آئیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سب انسپکٹر عدنان

پڑھیں:

ناسا اور یورپ کا انقلابی اشتراک: سورج کے راز افشا کرنے والا پہلا قریبی منظر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائنس اور فلکیات کی دنیا میں ایک نئی تاریخ رقم ہو چکی ہے۔ سورج، جو اربوں برس سے زمین اور ہمارے نظامِ شمسی کو توانائی فراہم کر رہا ہے، اب اپنے پوشیدہ ترین پہلو کو بھی انسان کے سامنے بے نقاب کرنے لگا ہے۔

ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی کے مشترکہ خلائی مشن نے پہلی بار سورج کے جنوبی قطب کی واضح اور ہائی ریزولوشن تصویر زمین پر منتقل کر دی ہے، جو نہ صرف سائنسی حلقوں میں سنسنی خیز دریافت سمجھی جا رہی ہے بلکہ کائناتی مشاہدات کے ایک نئے دور کا آغاز بھی ہے۔

یہ شاندار کارنامہ سولر آربٹر نامی روبوٹک خلائی گاڑی نے انجام دیا ہے، جسے 2020 میں امریکی ریاست فلوریڈا سے خلا کی وسعتوں میں روانہ کیا گیا تھا۔ اس مشن کا بنیادی مقصد سورج کے گرد چکر لگا کر اس کے قطبین، خصوصاً کم مشاہدہ شدہ جنوبی اور شمالی خطوں کا باریکی سے جائزہ لینا تھا۔

گزشتہ کئی مہینوں کی مسلسل محنت اور خلائی ٹیکنالوجی کی اعلیٰ صلاحیتوں کا نتیجہ ہے کہ مارچ 2025 میں جب سورج اپنی فلکیاتی فعالیت کے عروج پر تھا، آربٹر نے تقریباً 6 کروڑ 43 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے سے سورج کے جنوبی قطب کی حیران کن تصویریں لیں۔

یورپین اسپیس ایجنسی نے گزشتہ دنوں ان تصاویر کو باضابطہ طور پر جاری کیا، جن میں سورج کے جنوبی قطب پر موجود میگنیٹک میدان، شمسی طوفانوں کے ابتدائی آثار، اور درجہ حرارت کی تبدیلیوں جیسے اہم مشاہدات کو محفوظ کیا گیا ہے۔ ان تصاویر کو خلائی گاڑی پر نصب تین انتہائی حساس سائنسی آلات کے ذریعے عکس بند کیا گیا، جو سورج کی شعاعوں اور مقناطیسی لہروں کا اعلیٰ ترین تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ دریافت اس لیے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اب تک سورج کے قطبین کا مطالعہ بہت ہی محدود انداز میں کیا گیا تھا۔ زمین سے بھیجے جانے والے مشاہداتی آلات سورج کے مرکزی خطِ استوا کے قریب کی سرگرمیوں پر تو نگاہ رکھ سکتے تھے، مگر قطبین کی مخصوص ساخت اور شمسی مظاہر کی جھلک حاصل کرنا تقریباً ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ اب جب کہ سولر آربٹر نے یہ رکاوٹ عبور کر لی ہے، تو سائنسدانوں کو سورج کے اندرونی نظام، اس کی مقناطیسی فعالیت اور سورج کی 11 سالہ سائیکل کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تصاویر اس وقت لی گئیں جب سورج شمسی سائیکل کے سب سے سرگرم مرحلے میں داخل ہو رہا تھا، یعنی اس وقت جب شمسی طوفان، دھماکے، اور مقناطیسی تبدیلیاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ ان لمحات کی تصویری دستاویز نہ صرف شمسی فزکس کی تفہیم میں انقلاب لا سکتی ہے بلکہ زمین پر پڑنے والے اثرات ، جیسے کہ سیٹلائٹ نیویگیشن، پاور گرڈز اور مواصلاتی نظام پر شمسی طوفانوں کے اثر کو بھی مزید بہتر انداز میں سمجھنے اور محفوظ بنانے میں مدد دے گی۔

یورپین اسپیس ایجنسی کے حکام کے مطابق شمالی قطب سے حاصل شدہ ڈیٹا تاحال خلائی گاڑی سے زمین پر منتقل کیا جا رہا ہے اور توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس ڈیٹا کا تجزیہ بھی مکمل ہو جائے گا۔

یہ مرحلہ سائنسدانوں کے لیے نہایت اہم ہو گا کیونکہ دونوں قطبین کا موازنہ کر کے سورج کی مکمل میگنیٹک ساخت، اس کے اندرونی ڈائنامکس اور اس کے توانائی خارج کرنے کے طریقہ کار کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے گا۔

یہ خلائی مشن صرف سائنسی حد تک محدود نہیں بلکہ تکنیکی مہارت کا اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔ سولر آربٹر نہ صرف سورج کے قریب ترین فاصلے پر کام کرنے والا خلائی جہاز ہے بلکہ یہ سورج سے مسلسل براہِ راست ڈیٹا زمین تک پہنچانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

اس مشن کی کامیابی مستقبل کے ایسے مزید مشنز کی راہ ہموار کرے گی جن کا مقصد نہ صرف سورج بلکہ دیگر ستاروں، کہکشاؤں اور یہاں تک کہ بلیک ہولز کے اسرار کو بھی کھولنا ہے۔

یاد رہے کہ سولر آربٹر ایک مشترکہ یورپی و امریکی منصوبہ ہے جس کا مقصد انسانی مشاہدے کو سورج کی سطح سے قطبین تک توسیع دینا ہے۔ اس مشن پر کام کرنے والے ماہرین کو امید ہے کہ ان مشاہدات سے دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں اور خلا میں پیدا ہونے والے جغرافیائی خطرات سے بچاؤ کی بہتر تدابیر بھی حاصل ہوں گی۔

یہ تصاویر اس بات کا مظہر ہیں کہ انسان اب صرف زمین یا چاند تک محدود نہیں رہا، بلکہ وہ کائنات کے سب سے طاقتور ستارے سورج کی نبض کو بھی اپنی انگلیوں پر محسوس کرنے لگا ہے اور یہ سب ممکن ہوا ہے جدید ٹیکنالوجی، عالمی تعاون اور سائنسی تجسس کے امتزاج سے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: گھریلو جھگڑے پر شوہر نے بیوی کو سر پر پتھر مارکر قتل
  • ایرانی حجاج کے لیے سعودی عرب کا بڑا اعلان: تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت
  • ناسا اور یورپ کا انقلابی اشتراک: سورج کے راز افشا کرنے والا پہلا قریبی منظر
  • ڈائریکٹر انفورسمنٹ افتخار علی حیدری ایک بار پھر معطل،، دستاویز سب نیوز پر ۔۔۔۔
  • فلپائن میں مریضوں کو زہریلے سانپ سے کٹوا کر علاج کرنے والا طبیب
  • ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے بعد عراق کا فضائی حدود بند کرنے کا اعلان
  • یورپی یونین بھارت پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے جیسے ماورائے قانون اقدامات سے اجتناب کرنے پر زور دے، بلاول بھٹو زرداری
  • لاہور؛ بیوی کو ٹوکے کے وار سے قتل کرنے والا سفاک شوہر گرفتار
  • چیئر مین سی ڈی اے کی بقایا جات کی وصولی کیلئے جامع پلان تشکیل دینے کی ہدایت
  • پنجاب کابجٹ13 جون کو پیش کرنے کافیصلہ، کوئی نیا ٹیکس نہ لگانےکی تجویز