لیبیا کشتی حادثہ: 16 پاکستانی جاں بحق، 10 لاپتہ، 37 زندہ بچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (رضوان عباسی سے)لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی حادثے کا شکار ہو گئی، جس میں پاکستانی شہری بھی سوار تھے۔ پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم نے زوایا شہر کا دورہ کیا اور مقامی حکام اور اسپتال انتظامیہ سے ملاقات کے بعد معلومات اکٹھی کیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، کشتی میں 63 پاکستانی موجود تھے۔ اب تک 16 پاکستانیوں کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں اور ان کی شناخت پاکستانی پاسپورٹس کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ 37 پاکستانی زندہ بچ گئے ہیں، جن میں سے ایک اسپتال میں زیر علاج ہے جبکہ 33 افراد پولیس کی حراست میں ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، حادثے میں 10 پاکستانی تاحال لاپتہ ہیں۔ سفارتخانہ مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
اس کے علاوہ، تین پاکستانی شہری زندہ بچ جانے کے بعد طرابلس میں موجود ہیں، جہاں انہیں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے مکمل دیکھ بھال فراہم کی جا رہی ہے۔ پاکستانی سفارتخانہ مزید تفصیلات اکٹھی کر رہا ہے اور مقامی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔
پاکستانی جاں بحق افراد کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:ایف پی ایس سی کو سی ایس ایس کے نئے امتحانات سے روکنے کی درخواست مسترد
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی تین دن بعد لاش مل گئی۔ مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔ ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔ حکام نے کہا کہ جی بی اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر لاش کو نالے سے نکال کر چلاس میں اسپتال پہنچایا۔ ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ خیال رہے کہ دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں پہنچا دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج نے کہا کہ مرحومین کی نماز جنازہ شام ساڑھے 5 بجے ادا کی جائے گی، مرحومین کو آدم واہن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔