اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ جس کے بعد اب اراکین کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کردی گئی ہیں، ماہانہ تنخواہ اب 2 لاکھ 18 ہزار سے بڑھ کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کے زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر رکن اسمبلی رومینہ خورشید عالم نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل پیش کیا۔

وزیر پارلیمانی امور، قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے بل پر کوئی اعتراض نہ کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بل منظوری کے لیے ایوان کے سامنے پیش کردیا، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید شور شرابہ اور نعرے بازی کی گئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ جو رکن بڑھی ہوئی اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ لکھ کر دے اس کو اضافی تنخواہ نہیں دی جائےگی۔

پارلیمنٹ کے دیگر عملے کی تنخواہیں بھی بڑھنی چاہییں، نور عالم خان
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے رکن اسمبلی نور عالم خان نے تنخواہوں میں اضافے سے متعلق بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ پارلیمنٹ کے دیگر عملے کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، 60 ہزار تنخواہ سے اب کسی بھی شخص کا گزارہ نہیں ہو سکتا، ہمیں سب کا احساس کرنا چاہیے، افسوس ہے کہ ہم سب صرف اپنی تنخواہوں اور مراعات کے لیے قانون سازی کرتے ہیں۔

اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیے، سردار یوسف
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سردار یوسف نے کہاکہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہیے جس کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے، کہ کس نے کیا کارکردگی دکھائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر کسی رکن کی کارکردگی اچھی نہیں تو اسے تنخواہ اور مراعات نہیں دینی چاہییں، اگر کوئی پارلیمنٹ کے نظام میں خلل ڈالے اور کارروائی کو متاثر کرے اسے کچھ نہیں دینا چاہیے۔

تنخواہوں میں اضافے کا بل مشکوک انداز میں منظور کرایا گیا، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بل کو کمیٹی میں نہیں لایا گیا اور اسے مشکوک انداز میں منظور کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں شرم آنی چاہیے کہ اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگی کیا ہے اور وہ اوپر سے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کررہے ہیں۔

اراکین کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا فیصلہ ہے، جنید اکبر
دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ اچھا فیصلہ ہے اتنی تنخواہ ہونی چاہیے کہ اراکین پارلیمنٹ کا بہتر انداز میں گزارا ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ کم تنخواہوں کے باعث مڈل کلاس لوگوں کا سیاست میں رہنا مشکل ہوگیا ہے، اگر سیاست سے کرپشن کو روکنا ہے تو تنخواہوں میں اضافہ ضروری ہے۔
مزیدپڑھیں:عمران خان نے نادیہ جمیل کو پولیس سے کیسے چھڑوایا؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں تنخواہوں میں اضافہ تنخواہوں میں اضافے کی تنخواہوں میں کی کارکردگی پارلیمنٹ کے قومی اسمبلی اور مراعات نے کہاکہ

پڑھیں:

قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تأثر سامنے آ رہا ہے کہ کچھ لوگ نادانستہ اور کچھ لوگ شعوری طور پر مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ کے معاملے پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا جو اجلاس ہوا اُس میں کہا گیا کہ غزہ کی گورننس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ اگر فلسطین کے ملٹری ونگ حماس کو آپ ختم کر دیں گے تو فلسطین کی کوئی دفاعی قوّت نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

انہوں نے کہاکہ غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان یہودی بستیاں آباد ہیں۔ اب نیا منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں۔ اگر آپ سیاسی اور جغرافیائی اعتبار سے دیکھیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو دفن کیا جا رہا ہے۔

’مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال میں پاکستان کا کردار قابلِ ستائش ہے‘

سفارتکار مسعود خان نے کہاکہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ ستائش رہا ہے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس کی تعریف کی ہے۔ پاکستان نے سفارتکاری سے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرکے ہوش مندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔

قطر پر حملے سے امریکا کیسے لاعلم تھا؟

قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اِس حملے سے کیسے لاعلم تھا جبکہ امریکا اور اسرائیل دونوں اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں، یعنی موساد اور سی آئی اے ایک دوسرے پر نظر رکھتی ہیں۔

’وہ خطے کے باقی ممالک پر نظر تو رکھتے ہی ہیں لیکن ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتے ہیں۔ لہٰذا یہ قرین قیاس نہیں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کا امریکا کو چند منٹ پہلے پتا چلا۔‘

انہوں نے کہاکہ یہ حملہ عالم اِسلام کے لیے بالعموم اور عالمِ عرب کے لئے بالخصوص خطرے کی گھنٹی ہے۔ اب ہماری آنکھوں کے سامنے ایک نیا عالمی نظام تشکیل پا رہا ہے۔ عرب ممالک غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بہت محتاط تھے کہ ایک خاص حد سے آگے نہ جائیں کیوں کہ امریکا اُن کی سیکیورٹی کا ضامن تھا۔ لیکن اِس حملے سے جو صورتحال میں بدلاؤ آیا ہے اُس سے لگتا ہے کہ اب اِس خطے میں کوئی قانون نہیں ہوگا۔

کیا عرب ممالک مزاحمت کر سکتے ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80 کی دہائی میں کوشش کی تھی کہ ہمارے پاس کوئی دفاعی قوّت ہونی چاہیے اور اِس مرتبہ پھر اُنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا کوئی مشترکہ دفاعی نظام ہونا چاہیے لیکن یہ امریکا کے اِس قدر تابع ہیں کہ یہ ایسا کر نہیں پائیں گے، یہ فیصلہ کرنا اُن کے لئے مُشکل ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ اِس پر یہ روس اور چین کی طرف دیکھیں گے۔ ان دونوں ملکوں کے ساتھ خلیجی ریاستوں کے معاشی تعلقات تو ہیں لیکن دفاعی تعلقات نہیں۔ اب وہ دیکھیں گے کہ امریکا اگر اُن کو سیکیورٹی مہیّا نہیں کرتا تو اُن کے پاس کیا آپشن ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ یہ خلیجی ممالک کوئی عام ریاستیں نہیں، یہ ہزاروں ارب ڈالر کی دولت رکھنے والے ممالک ہیں۔ انہوں نے تین ٹریلین ڈالر کے ساورن ویلتھ فنڈ کے ذریعے امریکا میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ امریکا ہر سال اِن مُلکوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا اسلحہ بیچتا ہے لیکن اُسے جان بوجھ کر اسرائیل کی استعداد سے کم رکھا جاتا ہے۔

’اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا گریٹر اسرائیل کے لیے آیا خلیجی ممالک کو مکمل تباہ کیا جائے گا یا پھر اِن کی سیکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام کیا جائے گا۔‘

’شہباز ٹرمپ ممکنہ ملاقات کا ایجنڈا ٹرمپ جنرل عاصم ملاقات سے اوپر نہیں جا سکتا‘

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ اِس ملاقات کا ایجنڈا 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات کے ایجنڈے سے اوپر نہیں جا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ وہ بڑا جامع ایجنڈا تھا اور اُس کو حتمی شکل اسحاق ڈار اور امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں دے دی گئی تھی اور اُس کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں کچھ اچھے فیصلے بھی ہو سکتے ہیں۔

مسعود خان نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کے لیے امریکا کے اُسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں آپریشن کو جواز بنانا سراسر غلط تھا۔ اُسامہ بن لادن کوئی امریکا کے کہنے پر مذاکرات تو نہیں کر رہا تھا۔

’حماس رہنما خلیل الحیہ قطر میں امریکا کی منشا سے مذاکرات کے لئے آیا تھا، قطر نے بُلایا تھا اور اُس کے ہاتھ میں وہ پرچہ دیا تھا جو امریکا نے دیا تھا کہ یہ شرائط امریکا و اسرائیل دونوں کی طرف سے ہیں۔‘

قطر پر حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے فوراً دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں وہاں ہمارے بہت سارے پاکستانی کام بھی کرتے ہیں اور بڑے اعلیٰ عہدوں پر بھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اِس کے علاوہ قطر خطے کا مرکز ہے۔ وہ مشرق مغرب کے درمیان، شمال اور جنوب کے درمیان رابطے کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا حملے کے فوراً بعد وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ایک اہم فیصلہ تھا۔ وہ گئے اور قطر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ وہ اِسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں اُنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی

’پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے بھارت ہے‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے۔ گزشتہ برس دہشتگردی میں 4 ہزار لوگ مارے گئے جو کوئی چھوٹی تعداد نہیں۔

اُنہوں نے کہاکہ ملا ہیبت اللہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں لیکن اِس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور ان دہشتگردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews سابق سفارتکار سابق صدر آزاد کشمیر قطر پر اسرائیلی حملہ گریٹر اسرائیل مسئلہ فلسطین مسعود خان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • قطرمیں اسرائیلی حملہ امریکہ کی مرضی سے ہوا،خواجہ آصف
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج
  • پیپلزپارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی روشن الدین جونیجو انتقال کرگئے