امتحانات میں نقل کی روک تھام سے شفافیت آئیگی، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ڈی سی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی نقل کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے سال 2025 کے امتحانات میں شفافیت نظر آئیگی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹیننٹ (ر) سعد بن اسد نے کوئٹہ میں جاری میٹرک امتحانات کے دوران مختلف امتحانی سینٹرز کا دورہ کیا اور امتحان دینے والے امیدواروں کی امتحانی سلپس چیک کیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے امتحانی عملے کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی سینٹر میں کسی بھی صورت نقل نہیں ہونی چاہئیے۔ ضلعی انتظامیہ نے نقل کی روک تھام کے لئے تمام امتحانی مراکز میں ضلعی انتظامیہ کے آفیسران کی ڈیوٹیاں لگائی ہیں، جو امتحانات پر کڑی نظر رکھے گی۔ تاکہ تمام امتحانی سینٹرز سے نقل کا مکمل خاتمہ ممکن ہوسکے۔ ضلعی انتظامیہ کی نقل کی روک تھام کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے سال 2025 کے امتحانات میں شفافیت نظر آئے گی اور محنت کرنے والے امیدوار کی محنت ضائع نہیں ہوگی اور نہ اسکی حق تلفی ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نقل کی روک تھام ضلعی انتظامیہ
پڑھیں:
اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان تعاون کے موضوع پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا اسلاموفوبیا کیخلاف مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔
سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ پاکستان آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہے، انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ (یو این) میں تعاون اہم ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہا کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کو حقِ خودارادیت دلوانےکے لیے اور بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خاتمےکے لیے ،لیبیا، افغانستان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں قیامِ امن کےلیے اسلامی تعاون تنظیم کا اہم ترین کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس بات پر اعتماد ہےکہ او آئی سی کا کلیدی مقام ہے اور اس کی اقوام متحدہ کےساتھ شراکت مضبوط اورگہری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ (23 جولائی) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔
قرارداد میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تنازعات کے پُرامن حل کے لیے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے یا دیگر پُرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔
Post Views: 6