Juraat:
2025-11-04@01:19:02 GMT

آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں!

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

آخری فیصلہ عوام کرتے ہیں!

ب نقا ب /ایم آر ملک

کسی بڑے طوفان کے پھوٹنے کے آثار اور علامات کو بہت کم لوگ دیکھتے ہیں ،سماجی اور سیاسی خاموشی میں گہرا شور بہت کم کانوں کو سنائی دیتا ہے مگر جب برداشت ٹوٹتی ہے تو حشر برپا ہوتا ہے ۔صوابی میں تاریخ ساز جلسہ ،شہر قائد سے لیکر خیبر تک ،وطن عزیز میں شہر شہر سراپا احتجاج افراد کا گھر کی دہلیز پار کرنا ،بے قراری کا اظہار ہے۔ اب یہ سونامی تھمنے والا نہیں ۔لیپ ٹاپ ،پیلی ٹیکسیاں ،سولر لیمپ ،مخصوص طبقہ کیلئے بنائے گئے کالجز کے ناٹک اب اس طوفان کے آگے بند نہیں باندھ سکتے ،راولپنڈی نے بھی موروثیت کے خلاف بغاوت کردی۔ تبدیلی کی خواہش لئے نوجوان انجینئر افتخار چودھری کے شانہ بشانہ آکھڑے ہوئے ، قصر زردار کے مکیں اور رائے ونڈ کے شریفوں نے اپنے طبقہ کے مفادات کے نظام کو بچانے اور مسلط رکھنے کیلئے معاشرے کو تاراج اور اقبال کی دھرتی کے باسیوں پر اپنے دور ِ اقتدارمیں بے رحمانہ معاشی اور سماجی مظالم ڈھائے ،ان کی ڈاکہ زنی اور لوٹ مار نے سرمایہ دارانہ نظام کی غلامی میں سسکتے 26کروڑ بے یارو مدد گار انسانوں کیلئے کچھ نہیں چھوڑا ،باری کا کھیل جاری رکھنے والوں نے مہنگائی کو جان لیوا ،غربت کو اذیت ناک ،بنیادی ضروریات کو نایاب اور استطاعت سے باہر کر دیا ،26کروڑ عوام کی زندگی کو جہنم بنا دیا ،اُن کی ہوس ،اُن کی عادت ،اُن کی خصلت اور کردار بن چکی ہے ۔ان ساڑھے تین سالوں میں فرینڈلی اقتدار میں کرپشن معاشرے کی رگوں اور شریانوں میں زہر بن کر سرائیت کر گئی ،کرپشن کے بغیر کسی صوبائی اور وفاقی ادارہ کے چلنے اور اُس کا وجود اور کار کردگی ممکن نہ رہی ،وطن عزیز کے شہروں میں سینکڑوں محنت کشوں سے ان کا روزگار چھینا گیا اور ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ مجرمانہ حکمرانی کو جواز بخشنے کیلئے پنجاب کے حکمرانوں کے ہاتھوں صوبہ پنجاب کے عوام کے حقوق یر غمال ہوگئے ،لاہور کے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کیلئے ،شاہرات پر کروڑوں کے کلر اور قذافی اسٹیڈیم پر اربوں کا اسراف مگر لاہور تو کبھی بھی ایک نہیں رہا۔ گلبرگ ،ڈیفنس ،اور پوش آشیانہ اسکیموں کے بیچوں بیچ لاکھوں مفلوک الحال ،بے آسرا ،سماجی و معاشی بے بسی کے شکار محنت کشوں کی زندگیاں اتنی ہی سستی ہیں جتنی چوٹی ،روجھان ،کوٹ سلطان،راجن پور ،خان پور ،صادق آباد کی زندگیاں ، باری کا کھیل جاری رکنے والی عوام پر مسلط دونوں پارٹیاں سیاسی نظریات تک سے عاری ہو گئیں ۔نظریاتی ورکروں کے انقلابی نظریات کو لکشمی دیوی کے چرنوں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا دونوں پارٹیوں کے جانثار ورکرز شدید مایوسی ،لاچارگی کے عالم میں اپنی قربانیاں اور جدوجہد اِن کی بے رحم جمہوری منڈی میں نیلامی کیلئے لیکر پھرتے رہے ،سسکتے ،آہ و بکا کرتے رہے مگر سرمائے کے اقتدار میں اُن کی دال نہ گل سکی ،اِن کے جرائم پیشہ وزیر ،مجرم حواری صاحب اقتدار رہے جمہوریت کے نام پر سرمائے کی آمریت میں جبر پوری وحشت کے ساتھ مظلوم عوام کامعاشی ،سماجی اور اقتصادی قتلِ عام کرتا رہا ، چادر چار دیواری کے تقدس کی دھجیاں بکھر گئیں ،بے گناہ خواتین کو پابند سلاسل کرکے ٹارچر کا ہر حربہ قوم نے دیکھا ،ان جمہوری حکمرانوں نے اپنی سول آمریت کی چھتری تلے سرمائے کی جمہوریت میں اپنی طاقت ،اقتدار اور بالا دستی کو قائم رکھا ان کے اعمال وہی رہے ،ان کا استحصال وہی رہا ،باری کا کھیل جاری رکھنے کیلئے اسمبلیاں نورا کشتی کے اکھاڑے بن گئے ، 26ویں آمرانہ ترمیم سے انصاف کے گلے پر چھری چلائی گئی ،ضیا آمریت کی کوکھ سے جنم لینے والے شریف زادے عوام کی غربت ،ذلت ،اذیت ،محرومی ،بے بسی ،مجبوری ،عذابو ں سے بھری زندگی کے زخموں پر تضحیک آمیز ہنسی ہنستے رہے ، میڈیا کے کوٹھوں کا کاروبار عروج پر رہا حتیٰ کہ شریفوں کے راتب پر پلنے والے تارڑ کے منشیوں نے عوامی شعور کو رائے ونڈ کے محلات کی جانب موڑنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگارہے ہیں ،اپنے لفظوں سے مکروہ چہروں پر عوامی مسیحائی کا جعلی نقاب لگاکر پیش کررہے ہیں مگر قلم کی قسم تو ربِ ذوالجلال نے کھائی بخدا یہ کسی لٹیرے کیلئے ایک لمپن (غنڈہ گرد )کا کردار نہیں ہو سکتی کسی کا گماشتہ اسے خواہ کسی بھی شکل میں استعمال کرے ،یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ۔بیروزگاری کے ہاتھوں مفلوج ہوتی زندگی سے تنگ نوجوانوں کے کھولتے ہوئے غیض و غضب نے شریفوں کی قیادت میں باری کے کھیل کو جاری رکھنے کیلئے دکھاوے کے عوامی منصوبہ جات کے ڈھنڈورے کے ظاہری جمود کو اپنی قوت سے پاش پاش کرڈالا ہے۔ عمران کی قیادت میں شریفوں اور زرداریوں کی معاشی پالیسیوں کے خلاف انتقام کی آگ سے بھرے غصے اور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے اکثریت متحرک ہوئی ہے ،سسکتی ہوئی انسانیت ،ہزاروں بچوں کی بھوک کی وجہ سے روزانہ اموات ،ادویات کی مہنگائی سے بزرگوں کی قبل از وقت لقمہ اجل بننا ،علاج کے فقدان سے لاکھوں مائوں کا دوران زچگی دم توڑ دینا ،بیروزگاری کی ذلت میں سلگتی جوانیاں ،غربت ننگ اور افلاس کی اندھی کھائی میں گری رعایا ،بجلی ، بنیادی حقوق کی پامالی سے مجروح زندگی پر ہونے والا بے ہودہ سیاسی مجرا اب عوام دیکھنے کے قابل نہیں رہے ،ظلم جبر ،لوٹ مار اور استحصال کرنے والوں کو اب اس زعم سے نکلنا ہوگا کہ ایسا سب کچھ چلتا رہے گا ،زمیں یوں ہی جامد رہے گی ،سورج ،چاند ،ستاروں کی گردش اُن کے اشاروں کی محتاج رہے گی ،نہیں اب ایسا نہیں ہوگا سماج میں رونما ہونے والے مظاہر کے اپنے اصول ہوتے ہیں جن کا اظہار کبھی کبھی غیر معمولی ہوا کرتا ہے ،ماضی کے اندھیروں کی نحیف آوازوں کا شور بعض اوقات زیادہ اس لیے آتا ہے کیونکہ اُس وقت معاشرے میں سیاسی جمود کا ایک ہولناک سناٹا ہوتا ہے لیکن یہ زیادہ عرصہ پر محیط نہیں رہ سکتا ، برداشت جب ٹوٹتی ہے تو حشر برپا ہوتا ہے ،سوچیں بدلتی ہیں ،شناخت بدلتی ہے ،حوصلے اور جراتیں جاگتی ہیں ۔
اِس دھرتی پر جہاں 76برسوں میں ہر آس ٹوٹی ،ہر اُمید پامال ہوئی ،لاتعداد مرتبہ میدانِ کارزار لگے عوام اپنی حقیقی منزل سے محروم رہے ،قیدی نمبر804کی قیادت میں ایک نئے پاکستان کی بنیادیں استوار ہوئی ہیں جہاں محرومیاں ،مجبوریاں ،محتاجیاں ،ذلتیں ہمیشہ کیلئے ختم ہونے والی ہیں، انسانیت سرخرو ہونے والی ہے اور عمران کی قیادت میں ان ذلتوں کے باوجود عوام سچ پر کھڑے ہیں ،منظم ہیں کہ کسی بڑے طوفان کے پھوٹنے کے آثار اور علامات کو بہت کم لوگ محسوس کرتے ہیں ،سیاسی اور سماجی خاموشی میں گہرا شور بہت کم کانوں کو سنائی دیتا ہے مگر جب برداشت ٹوٹتی ہے تو حشر بر پا ہوتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کی قیادت میں ہوتا ہے بہت کم

پڑھیں:

گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، صدر آصف زرداری

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔

گلگت میں یومِ آزادی گلگت بلتستان کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 1974 میں ایف سی آر اور بادشاہت کا خاتمہ کیا، جس سے اس خطے میں عوامی حقوق کی بنیاد رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان کو قانون ساز اسمبلی دی تاکہ عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کر سکیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہاں کے عوام کو صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

صدر زرداری نے گلگت بلتستان کے عوام کے جذبۂ حب الوطنی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطہ پاکستان کا فخر اور استحکام کی علامت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • لاوڈسپیکر پر پابندی کی آڑ میں شعائر اسلام اور محراب ومنبر پر کسی پابندی کو ہرگز برداشت نہیں، جماعت اہلسنت 
  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر عوام کیلئے چالان نہیں انعام ہونا چاہیے، نبیل ظفر
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • سرکاری سکیم کے تحت حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی شروع
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • گلگت بلتستان میرا گھر ہے، یہاں کے عوام نے اپنی مرضی سے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا، صدر آصف زرداری